15 ہزار برس قدیم مراکش کے غار سے حیرت انگیز دریافت

مراکش میں نوجوانوں، ثقافت اور مواصلات کی وزارت سے وابستہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف آرکیالوجی اینڈ ہیریٹیج نے پیر کو اعلان کیا ہے کہ ایک بین الاقوامی ٹیم کو ٹافوگالٹ کے قصبے کے تاریخی ’’کبوتروں کے غار‘‘ یا ’’مغارۃ الحماۃ‘‘ میں جڑی بوٹیوں کی دواؤں کے استعمال کے شواہد ملے ہیں۔ اس غار کی تاریخ 15000 سال پرانی ہے۔ان جڑی بوٹیوں میں ایک پودا ہے جسے "ایفیدرا" یا "العلندی" کہا جاتا ہے۔ اس کے پھل غار کے ایک ایسے علاقے سے دریافت ہوئے تھے جو بالائی پیلیولتھک دور کے انسانی گروہوں کے لیے جانی جانے والی مخصوص آخری رسومات کے مطابق مُردوں کو دفنانے کے لیے مخصوص کیا گیا تھا۔ یہ علاقہ مراکش میں 22 ہزار سال اور 7 ہزار سال پہلے کے درمیان کی تاریخ سے تعلق رکھتا ہے۔اس پھل کی خصوصیات میں اس کی کیمیائی ساخت ہے جو نزلہ زکام کے علاج میں مدد کرتی ہے۔ خاص طور پر یہ خون کو روکنے اور درد کو دور کرنے میں بھی معاون ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ 15000 سال پرانا دنیا کا قدیم ترین جراحی طریقہ کار مشرقی مراکش کے علاقے برکانے میں ٹافوگالٹ یا ’’کبوتروں کے غار‘‘ سے دریافت ہوا تھا۔ اس جراحی کے آثار اب بھی انسانی کھوپڑی پر نظر آتے ہیں۔مطالعات سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اس جراحی کا زخم ٹھیک ہو گیا جس کا مطلب ہے کہ جس شخص نے آپریشن کیا وہ اس کے بعد زندہ رہا اور اس قسم کی جڑی بوٹی کے استعمال سے اس نے درد کو برداشت کیا۔ یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اس دور میں انسانی گروہ سامنے والے دانت نکالنے کی رسم جانتے تھے۔ شاید بچپن سے جوانی تک گزرنے کی علامت کے طور پر بھی یہ رسم ہوتی ہوگی۔ یہ عمل خون بہنے اور درد کے ساتھ ہوتا تھا جسے جڑی بوٹیوں کے استعمال سے دور کیا جاتا تھا۔

درست علم
ٹافوگالٹ میں ’’کبوتروں کے غار‘‘ کی دریافت کے حوالے سے اس پودے کی موجودگی اس کے جلے ہوئے پھلوں سے ظاہر ہوتی ہے۔ اسے جڑی بوٹیوں کے دواؤں کے استعمال کا قدیم ترین ثبوت سمجھا جاتا ہے۔ تدفین سے متعلق بعض رسومات میں بھی ان جڑی بوٹیوں کے استعمال کا پتہ چلتا ہے۔ اس وقت کے انسانی گروہوں کو پودوں کے استعمال کے بارے میں 8 ہزار سال سے زیادہ پہلے کا علم تھا۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ سائنسی ٹیم تحقیقی طلبہ اور محققین کے ایک گروپ پر مشتمل ہے جو نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف آرکیالوجی اینڈ ہیریٹیج، وجدہ میں محمد الاول یونیورسٹی، آکسفورڈ یونیورسٹی، جرمنی میں میکس پلانک انسٹی ٹیوٹ، سپین کی لاس پالماس یونیورسٹی اور جرمنی میں آثار قدیمہ کے تحقیقی مرکز سے تعلق رکھتے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن