چیف جسٹس کی جسٹس امین الدین کو آئینی بنچ کا سربراہ بنانے کی مخالفت

 چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی جانب سے جسٹس امین الدین خان کو آئینی بنچ کا سربراہ بنانے کی مخالفت کی گئی۔ تفصیلات کے مطابق جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں جسٹس امین الدین کو سات پانچ کی اکثریت سے آئینی بنچ کا سربراہ منتخب کیا گیا، تاہم میڈیا رپورٹس میں ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے جسٹس امین الدین خان کو آئینی بنچ کا سربراہ بنانے کی مخالفت کی جب کہ جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں یہ تجویز بھی دی گئی کہ سپریم کورٹ کے تمام ججز کو آئینی بینچز کیلئے نامزد کیا جائے، اس کے علاوہ چیف جسٹس سمیت سپریم کورٹ کے چار سینئر ججز کو آئینی بنچ کا ممبر بنانے کی تجویز بھی دی گئی۔ ذرائع نے بتایا کہ 7 رکنی آئینی بینچ تشکیل کا فیصلہ سات پانچ کے تناسب سے ہوا، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، شبلی فراز اور عمر ایوب نے جسٹس امین الدین کو آئینی بنچ کا سربراہ بنانے کی مخالفت کی، اعظم نذیر تارڑ، اٹارنی جنرل منصوراعوان، پیپلزپارٹی کے فاروق نائیک، ن لیگ کے شیخ آفتاب، روشن خورشید، نمائندہ بار کونسل اور جسٹس امین الدین خان نے حق میں ووٹ دیا۔ معلوم ہوا ہے کہ جسٹس امین الدین کو اپنے علاوہ کسی ایک جج کا بھی ووٹ نہیں ملا اور وہ حکومت کے ووٹوں اور اپنا فیصلہ کُن ووٹ خود کو ہی دے کر آئینی بنچ کے سربراہ بن گئے، جسٹس امین الدین آئینی بنچ کا سربراہ بننے کے ساتھ ہی پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے ممبر بھی بن گئے، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس منصور علی شاہ پہلے ہی کمیٹی میں شامل ہیں۔ بتایا جارہا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیرصدارت جوڈیشل کمیشن کا آج پہلا اجلاس ہوا، جس میں 26 ویں ترمیم کی روشنی میں آئینی بینچوں میں ججز کی نامزدگی پر غور کیا گیا اور 7 رکنی آئینی بینچ تشکیل دے دیا گیا، آئینی بینچ سربراہ جسٹس امین الدین ہوں گے، جسٹس امین الدین اور جسٹس عائشہ ملک پنجاب سے آئینی بینچ میں شامل ہوں گے، اس کے علاوہ جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس نعیم اخترافغان بلوچستان کے آئینی بینچ کا حصہ ہیں، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس حسن اظہر رضوی سندھ سے آئینی بینچ کا حصہ ہیں، جسٹس مسرت ہلالی خبیرپختونخواہ بینچ میں شامل ہیں۔

ای پیپر دی نیشن