پرویزمشرف نے یہ انکشاف ایک جرمن میگزین سپیگل
Spiegel
ٓکو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ اس سوال پر کہ پاکستان نے کشمیر میں لڑنے کے لیے زیرزمین شدت پسندوں کو کیوں تربیت دی سابق صدر نے کہا کہ نوازشریف کی حکومت بھارت کے ساتھ کشمیر پر مذاکرات کرنا چاہتی تھی، ان کی لاپروائی کے باعث دنیا نے کشمیر کی جانب سے آنکھیں بند کرلی تھیں۔ جب بھارت مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق پرامن طریقے سے حل کرنے کو تیارہی نہیں تو ہرملک کی طرح پاکستان کو بھی اپنے مفادات کے تحفظ کا حق حاصل ہے۔ پرویزمشرف نے کہا کہ انہیں انیس سوننانوے میں کارگل کا محاذ کھولنے پر کوئی افسوس نہیں کیونکہ ہرملک اپنے قومی مفادات کا حق رکھتا ہے۔ ان سے سوال کیا گیا کہ سیلاب اوراس کے بعد کی صورتحال سے نمٹنے میں ناکامی پرموجودہ حکومت کی مقبولیت بری طرح متاثرہوئی ہےکیا آپ سمجھتے ہیں کہ فوج کے آنے کی راہ ہموارہوگئی ہے پرویزمشرف کا کہنا تھا کہ جب بھی ملک بحران کا شکار ہوتا ہے ہرکوئی فوج کی جانب دیکھتا ہے، تاہم وہ سمجھتے ہیں کہ فوج کے اقتدارمیں آنے کے دن گزرگئے، تازہ ترین سیاسی صورتحال یہ بتاتی ہے کہ عدلیہ نے طے کرلیا ہے کہ وہ فوج کے ٹیک اوور کو جائزقرارنہیں دے گی۔ موجودہ حکومت کی کارکردگی کے بارے میں سوال پرسابق صدر نے تبصرہ کرنے سے انکار کیا اور کہا کہ یہ سب کے سامنے ہے۔
Spiegel
ٓکو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ اس سوال پر کہ پاکستان نے کشمیر میں لڑنے کے لیے زیرزمین شدت پسندوں کو کیوں تربیت دی سابق صدر نے کہا کہ نوازشریف کی حکومت بھارت کے ساتھ کشمیر پر مذاکرات کرنا چاہتی تھی، ان کی لاپروائی کے باعث دنیا نے کشمیر کی جانب سے آنکھیں بند کرلی تھیں۔ جب بھارت مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق پرامن طریقے سے حل کرنے کو تیارہی نہیں تو ہرملک کی طرح پاکستان کو بھی اپنے مفادات کے تحفظ کا حق حاصل ہے۔ پرویزمشرف نے کہا کہ انہیں انیس سوننانوے میں کارگل کا محاذ کھولنے پر کوئی افسوس نہیں کیونکہ ہرملک اپنے قومی مفادات کا حق رکھتا ہے۔ ان سے سوال کیا گیا کہ سیلاب اوراس کے بعد کی صورتحال سے نمٹنے میں ناکامی پرموجودہ حکومت کی مقبولیت بری طرح متاثرہوئی ہےکیا آپ سمجھتے ہیں کہ فوج کے آنے کی راہ ہموارہوگئی ہے پرویزمشرف کا کہنا تھا کہ جب بھی ملک بحران کا شکار ہوتا ہے ہرکوئی فوج کی جانب دیکھتا ہے، تاہم وہ سمجھتے ہیں کہ فوج کے اقتدارمیں آنے کے دن گزرگئے، تازہ ترین سیاسی صورتحال یہ بتاتی ہے کہ عدلیہ نے طے کرلیا ہے کہ وہ فوج کے ٹیک اوور کو جائزقرارنہیں دے گی۔ موجودہ حکومت کی کارکردگی کے بارے میں سوال پرسابق صدر نے تبصرہ کرنے سے انکار کیا اور کہا کہ یہ سب کے سامنے ہے۔