لاہور+ اسلام آباد (خصوصی رپورٹر+ وقت نیوز+ وقائع نگار خصوصی) مسلم لیگ (ق) کے 17وزراءاور مشیروں نے حکومتی کارکردگی پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی کابینہ سے اپنے استعفے سینئر وفاقی وزیر چودھری پرویز الٰہی کے سپرد کر دیئے جنہوں نے اپنا استعفیٰ لکھ کر دیدیا۔ استعفیٰ دینے والوں میں چودھری پرویز الٰہی‘ میاں ریاض پیرزادہ‘ مخدوم فیصل صالح حیات‘ چودھری وجاہت حسین‘ انور علی چیمہ‘ شیخ وقاص‘ شاہ جہاں‘ یوسف خواجہ‘ شیراز محمود‘ بہادر خان سمیڑ‘ اکرم مسیح، غوث بخش مہر‘ رانا آصف توصیف‘ محمد بشارت راجہ اور دیگر شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ق) کے وزراءوفاقی کابینہ کے اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔ منگل کو مسلم لیگ (ق) کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے موقع پر مسلم لیگ (ق) کے وزراءنے اپنے استعفے پارٹی لیڈر چودھری پرویز الٰہی کے حوالے کردئیے۔ وفاقی وزیر امیر مقام پہلے ہی پارٹی قیادت کو اپنا استعفیٰ دے چکے ہیں مسلم لیگ (ق) کے صدر چودھری شجاعت حسین اور مرکزی رہنما چودھری پرویز الٰہی آئندہ دو تین روز میں وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی سے ملاقات کرکے دوبارہ اپنے تحفظات پر بات چیت کریں گے۔چودھری شجاعت حسین اور چودھری پروےز الٰہی نے کہا کہ ملک کو آج جس سنگےن توانائی بحران کا سامنا ہے اس سے نمٹنا کسی اےک پارٹی ےا ادارے کے بس کی بات نہےں بلکہ توانائی پر دےگر قومی مسائل کی طرح قومی اتفاق رائے کی ضرورت ہے تاکہ جلد سے جلد عوامی مسائل کے حل کی طرف ٹھوس پےش رفت ہو سکے۔ مےں وزےراعظم سے کہوں گا کہ وہ اس مسئلہ پر جلد آل پارٹےز کانفرنس بلائےں۔ چودھری پروےز الٰہی نے کہا کہ قومی مسائل کو سنجےدگی سے حل کرنے کی کوشش کی جائے اور ان مسائل پر سےاست نہ چمکائی جائے۔ پیپلز پارٹی کی کرپشن‘ لوڈشیڈنگ اور حکومتی نااہلیوں کی ذمہ داری اپنے سر لینے سے انکار کرتے ہوئے پارٹی قیادت سے مطالبہ کیا ہے کہ وزارتوں سے فوری علیحدگی اختیار کر کے پیپلز پارٹی کے ساتھ سیاسی اتحاد ختم کر دیا جائے بصورت دیگر آئندہ انتخابات میں پیپلز پارٹی اپنے ساتھ ہمیں بھی لے ڈوبے گی۔ شریف برادران کو حکومت گرانے کا این او سی نہیں ملا صرف خانہ پری کےلئے احتجاج کا ٹاسک سونپا گیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) پُرامن احتجاج کرے‘ انتشار نہ پھیلائے۔ وفاقی وزیر ریاض حسین پیرزادہ کا کہنا ہے عوامی مسائل کے حل کیلئے حکومت کا حصہ بنے تھے ڈوبتی کشتی میں مزید سوار نہیں رہ سکتے۔ق لیگ کے رہنما فیصل صالح حیات نے کہا ہے کہ انکی جماعت ایوان صدر سے مسلسل رابطے میں ہے ہم چاہتے ہیں کہ پیپلزپارٹی مسلم لیگ (ق) سے کئے گئے تمام وعدے پورے کرے۔ بلوچستان میں اس وقت امن و امان کی صورتحال بہت خراب ہے ہم حکومت میں اس لئے شامل ہوئے تھے کہ عوام کے مسائل میں کمی آئے، بدسمتی سے عوام کو کوئی ریلیف نہیں ملا۔ ادھر صدر آصف علی زرداری نے مسلم لیگ ق کے صدر چودھری شجاعت حسین اور پرویزالٰہی سے ٹیلی فون پر بات کی۔ صدر نے چودھری برادران کے تحفظات ختم کرانے کی یقین دہانی کرائی۔ دونوں رہنماﺅں نے ق لیگ کے وزراءکے مطالبات اور تمام مسائل مشاورت سے حل کرنے پر اتفاق کیا۔ مسلم لیگ ق کے رہنماﺅں نے فیصلہ کیا ہے کہ صدر کے سوا کسی اور سے بات نہیں کریں گے۔ دریں اثناءمسلم لیگ ق سندھ کے جنرل سیکرٹری حلیم عادل شیخ نے چودھری برادران سے ملاقات کی، حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ اتحادی ہونے کے باوجود نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزراءکے استعفوں کے بعد (ن) لیگ کے ایم کیو ایم اور ق لیگ سے رابطوں کا آغاز کر دیا، آئندہ چند روز تک (ن) لیگ کے مرکزی قائدین دونوں جماعتوں سے باقاعدہ ملاقاتیں بھی کرینگے۔ (ن) لیگ کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہاکہ حکومت کی پالیسیوں سے صرف عوامی ہی نہیں انکے اتحادی بھی تنگ آ چکے ہیں اور سیاسی حالات میں بہت بڑی تبدیلی آنیوالی ہے اور (ن) لیگ ملکی مسائل کے حل اور جمہوریت کے تحفظ کیلئے کسی ایک نہیں تمام سیاسی جماعتوں سے بات چیت کر سکتی ہے۔وفاقی کابینہ کا آج ہونے والا اجلاس ملتوی ہونے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس مسلم لیگ ق کے وزراءکے استعفوں کے بعد ملتوی کیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلزپاٹری نے صورتحال پر اہم رہنماﺅں کو مسلم لیگ ق سے رابطوں کی ذمہ داری سونپ دی گئی ہے۔ علاوہ ازیں چودھری شجاعت نے کہا ہے کہ وہ آج صدر زرداری سے ملاقات کریں گے۔