بین الاقوامی سطح پر ہر سال 5اکتوبر کو ”سلام ٹیچر ڈے“ منایا جاتا ہے۔ دنیا کے اکثر ممالک ایسے ہیں جہاں اساتذہ کو سکون سے جینے کے لئے خصوصی مراعات سے نوازا گیا ہے تاکہ وہ ہر طرح کے گھریلو تفکرات سے حالات و مشکلات سے آزاد رہ کر اپنے تعلیمی فرائض کماحقہ احسن طریقے سے ادا کر سکیں۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد جاپان کی ہر شعبہ زندگی میں حالت قابل رحم اور انتہائی ناگفتہ بد ہو چکی تھی۔ وہاں کے حکمرانوں نے اساتذہ کو ہر ممکن سہولیات دینے کا اعلان کیا۔ معاشرہ میں باعزت مقام دیا، ان کی معاشی، رہائشی اور ان کے بچوں کی تعلیمی ضروریات کو تابناک بنایا ان کے روزگار کو اپنا بنایا جس کا نتیجہ آپ کے سامنے ہے اور پھر مزید یہ کہ جاپان میں جب ناگاساکی اور ہیروشیما پر امریکہ نے وحشت ناک ایٹم بم برسا کر قیامت خیز تباہی و بربادی برپا کی تو جاپان بادل نخواستہ امریکہ کی پیش کردہ شرائط پر صلح کرنے کو تیار ہو گیا۔ امریکہ نے دفاع، مواصلات، امور خارجہ، صحت اور تعلیم کو اپنی نگرانی میں لینے کی شرائط پیش کیں۔ جاپان کے بادشاہ نے تمام شرائط قبول کر لیں لیکن تعلیم پر امریکہ کی اجارہ داری یہ کہہ کر قبول نہ کی کہ کیا میں اپنی آنے والی نسلوں کو غلامی کا طوق پہنا دوں۔ ہمارے ہاں صورتحال اس کے برعکس ہے۔ استاد معاشرے کا سب سے کمزور اور مظلوم طبقہ ہے۔ حکمرانوں نے اساتذہ کو اپنی اور عوام الناس کی نظروں سے گرانے کیلئے کیا کیا جتن نہیں کئے پھر بھی اگر یہ لوگ زندہ ہیں تو پیغمبری پیشہ سے نسبت کا یہ کمال ہے۔ رسول اکرم کا فرمان ہے کہ میں معلم بنا کر بھیجا گیا ہوں۔ یہی ایک فقرہ معلم کی شان و عظمت کے لئے کافی ہے۔ اساتذہ کے جائز مسائل بے شمار ہیں وہ عرصہ سے اپنے ساتھ روا رکھے جانے والے امتیازی اقدامات اور سوتیلی ماں جیسے امتیازی سلوک کے خاتمہ پر زور دیتے آ رہے ہیں مگر حکمران سنی اَن سنی کر دیتے ہیں۔ اساتذہ گزشتہ کئی سالوں سے مطالبہ کرتے چلے آ رہے ہیں کہ ملک میں پولیس، واپڈا، صحت، فوج، ریلوے اور کئی دیگر محکمہ جات میں حاضر سروس اور ریٹائر ملازمین کے لئے جب مخصوص نوٹیفائیڈ کوٹہ موجود ہے تو پھر اساتذہ کے بچوں پر یہ پابندی اور قدغن کیوں ہے؟ محکمہ تعلیم میں ہی درجہ چہارم اور کلرک بادشاہوں کے بچوں کا بھرتی کے لئے مخصوص کوٹہ موجود ہے۔ اساتذہ کے بچوں سے یہ ناانصافی کیوں؟ حکمرانوں کو اساتذہ سے واقعی محبت اور ہمدردی ہے تو اس کا عملی ثبوت وہ اساتذہ کے دیرینہ اور جائز مطالبات کو پورا کرکے اس دن کا آغاز کریں۔ اساتذہ سمجھتے ہیں کہ صرف اساتذہ ہی کے بچوں پر یہ ناروا پابندی ملک دشمن اور اساتذہ دشمن کسی ”منچلے“ کی ناپاک کوشش اور سوچ و فکر کا نتیجہ ہے جس کا فوری خاتمہ وقت کی اشد ضرورت اور ”سلام ٹیچر ڈے“ کی پکار ہے۔ ( نور محمد اعجاز)
”سلام ٹیچر ڈے“ ۔ مسائل بھی حل کریں
Oct 05, 2012