لاہور (اشرف ممتاز/ دی نیشن رپورٹ) جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ طلال اکبر بگٹی نے کہا ہے کہ ملک کو خطرات کا سامنا ہے جس کی وجہ سے موجودہ صورتحال خصوصی طور پر بلوچستان میں انتخابات کیلئے سازگار نہیں۔ دی نیشن سے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پنجاب اور دوسرے صوبوں کے رہنما سپریم کورٹ کے ساتھ مل بیٹھ کر یہ فیصلہ کریں کہ آیا موجودہ صورتحال میں انتخابات کرانا ممکن ہے اور ملک کو بھنور سے نکالنے کیلئے کیا کچھ کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ انکے خیال میں آیت اللہ خمینی، ماﺅزے تنگ یا لینن جیسے انقلابی افراد کی ضرورت ہے جو الیکشن سے قبل اس معاشرے کو تمام برائیوں سے پاک کر دیں۔ وہ جیسے انقلابی لیڈروں کی بات کر رہے ہیں وہ ترجیحی طور پر پنجاب سے ہونے چاہئیں۔ انہوں نے تاہم یہ نہیں بتایا کہ ان کے ذہن میں کوئی مخصوص شخص ہے یا نہیں۔ انہوں نے بلوچ منتخب ارکان کے حوالے سے کہا کہ یہ لوگ کسی کی نہیں بلکہ اپنی جیبوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔ بعض ”خفیہ ہاتھ“ صوبے میں کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نام نہاد عوامی نمائندگی کے پیٹ سے اربوں روپے نکالنے کیلئے بلوچستان میں بے رحمانہ آپریشن کی ضرورت ہے۔ جب تک لٹیروں سے یہ رقوم نہیں نکلوائی جاتیں آزادانہ و منصفانہ انتخابات ممکن نہیں۔ اس وقت اسمبلیوں میں بیٹھے لوگ عام انتخابات میں یہ رقوم استعمال کرینگے اور خفیہ ہاتھ کی مدد سے پھر منتخب ہو جائینگے۔ یہ لوگ ترقیاتی منصوبوں کے لئے دی گئی رقوم ہڑپ کر رہے ہیں۔ بلوچستان میں کوئی ترقیاتی کام نہیں ہو رہے۔ یہ لوگ رقوم الیکشن کے دوران اپنی مہم کے لئے استعمال کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کے کردار کے باعث پاکستان عدم استحکام کا شکار ہو کر ٹوٹنے والا ہے۔ اس سوال پر کہ بلوچستان کے لوگوں کو ایسے لوگوں کو ووٹ دینے سے کیسے روکا جا سکتا ہے انہوں نے کہا کہ اگر بلوچستان میں خفیہ ہاتھوں کے کام کرنے والے ونگز پکڑے جاتے ہیں، ایف سی واپس بلائی جاتی ہے تو پنجابیوں، ہزارہ کے لوگوں اور دیگر افراد کا قتل عام رک سکتا ہے اور صورتحال بدل سکتی ہے۔ انہوں نے بلوچستان میں ایف سی کے کردار کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ اسے فوری طور پر توڑ دینا چاہئے کیونکہ یہ ایک کینسر ہے۔ یہ لوگوں کے قتل میں ملوث ہے۔ ایف سی نہیں رہتی تو صورتحال خود بخود نارمل ہو جائیگی۔ جب ایف سی نہیں تھی تو صوبہ کیسے چل رہا تھا۔ قبائلی لوگ سرکاری تنصیبات کی حفاظت کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایس آئی اور ایم آئی بلوچستان میں ”مقبول عام“ فورسز ہیں اور انکی چاپلوسی کرنے والے منتخب ہو جائینگے۔ ان دو ایجنسیوں کے علاوہ صوبے میں کسی کی کوئی سٹینڈنگ نہیں ہے۔ انہی کی وجہ سے لوگوں نے اسلحہ اٹھا لیا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ لگتا ہے جیسے یہ ایجنسیاں کسی بیرونی ایجنڈا پر کام کر رہی ہیں۔ سردار اختر مینگل کی آمد اور ان کی سرگرمیوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم نے ”سکرپٹ“ کے مطابق عمل کیا ہے۔ ہم یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ اختر مینگل گزشتہ 5 سال سے دوبئی میں کس مرض کا علاج کرا رہے تھے جس کا پاکستان میں علاج موجود نہیں ہے۔
لاہور (نوائے وقت نیوز + ثناءنیوز) جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ طلال بگٹی نے کہا ہے کہ پنجاب بڑے بھائی کی حیثیت رکھتا ہے اپنا کردار ادا کرے۔ اب آرمی چیف سے نہیں ملوں گا۔ وقت نیوز سے خصوصی انٹرویو میں طلال بگٹی نے کہا کہ اگر بلوچ پنجابیوں کو مار رہے ہیں تو انہیں گرفتار کیوں نہیں کیا جاتا۔ سکیورٹی ادارے پنجابیوں کو قتل کرنے والوں کو کیوں نہیں پکڑتے؟ قتل ہونے والے معصوم لوگوں کو ایک ہی طریقے سے قتل کیا جاتا ہے۔ بلوچستان میں پنجابیوں اور شیعہ برادری کو مارا جا رہا ہے۔ بلوچستان سے خفیہ ہاتھوں کا کردار ختم ہونا چاہئے۔ بلوچستان میں تمام ملازمتیں فروخت کی گئیں۔ وزیروں نے گریڈ کی مناسبت سے ملازمتوں کے لئے رشوت لی۔ بلوچستان میں 13 ہزار بگٹی اور ایک ہزار مری غائب ہیں۔ خدشہ ہے مشرف دور میں ان بگٹیوں کو مار دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ فوج کیلئے ایف سی کی وہی حیثیت ہے جو صدر کیلئے رحمن ملک کی۔ ماضی کی غلطیوں سے نہیں سیکھا تو ملک کیلئے نقصان دہ ہو گا۔ آج ہماری خارجہ پالیسی 71ءسے بھی زیادہ ناکام ہے۔ بلوچستان میں بھارتی مداخلت ہو رہی ہے تو ادارے کیا کر رہے ہیں۔ طلال بگٹی نے کہا کہ پنجابیوں کے قتل کیلئے افغانستان سے گولہ بارود کوئٹہ آ رہا ہے۔ انہوں نے کہا لگ رہا ہے ملک ٹوٹنے کے دھانے پر پہنچ چکا ہے۔ خدارا پاکستانی حکمران ہوش کے ناخن لےں اور اسے ٹوٹنے سے بچائےں اےف سی بلوچوں کو مارنے کی بجائے بارڈر سےل کرےں، انہوں نے کلمہ پڑھتے ہوئے کہا کہ حلفاً کہتا ہوں فوج مےں جنرل مشرف کی باقےات موجود ہےں انہوں نے الزام لگاےا کہ بلوچستان مےں اےف سی کے ذرےعہ ”را“، سی آئی اے، اسرائےلی اور افغان مقاصد کو آگے بڑھاےا جا رہا ہے۔ اےف سی فوج کا کما¶ ” پتر “ ہے۔ بلوچوں اور پنجابےوں کو اےک ہی طرےقہ سے مارا جا رہا ہے۔ بلوچستان مےں چھوٹی بڑی نوکرےاں سب وزےروں نے پےسے لےکر بےچی ہےں۔ بلوچستان مےں خفےہ ہاتھوں کا کردار ختم ہونا چاہےے۔ پنجاب بڑے بھائی کی حےثےت سے اپنا کردار ادا کرے تےرہ ہزار بگٹےوں اور اےک ہزار مری قبیلہ کے لوگوں کو مشرف دور مےں اٹھاےا گےا۔ خدشہ ہے ان سب کو قتل کر دےا گےا مجھے بھی قتل کرنے کے منصوبے ہےں بگٹی ہا¶س مےں قےدی کی حےثےت سے رہتا ہوں۔ اےف سی مافےا کی شکل اختےارکر گئی ہے چرس، ہےروئن اور گولہ بارود مےں ڈےل کر رہی ہے اس کا بےشتر حصہ رحمن ملک کے ذرےعہ اےوان صدر جا رہا ہے۔ زرداری کا ”کما¶ پتر“ رحمن ملک ہےں، آئی جی اےف سی ان کی ”گا¶ ماتا“ ہے جو انہیں دودھ دےتے ہےں اےوان صدر اور رحمان ملک کے لئے قےمتی گائے ہےں۔ مےں نے پنجاب کے رہنما¶ں سے ملاقاتوں مےں پاکستان بچانے کے لئے بات کی اگر خدانخواستہ ملک ٹوٹ گےا تو بلوچ تو پہلے ہی مر رہے ہےں خانہ جنگی ہو گی، وار لارڈز پےدا ہونگے اور پھر ےہ بےن الاقوامی قوتوں، امرےکہ، نےٹو، بھارت پر منحصر ہو گا ان کے کےا مفادات ہوں گے اور اس کے مطابق ہی دنےا کا جغرافےہ تبدےل ہو گا مجھے لگ رہا ہے افغانستان کی طرح وار لارڈز بن جائےں گے۔ پنجاب کا برا حال ہو گا پنجابی قےادت نے کہا ہے کہ ہمےں بلوچستان کے حوالہ سے زےادہ تشوےش ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان ٹوٹا تو فوج پنجاب آ جائے گی، اس کی لوٹ مار اےف سی کی شکل مےں ختم ہو جائے گی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ جس طرح ےہ بھتہ لےتی ہے ےہ فوج پنجاب مےں جنوبی افریقہ ےا جنوبی امریکہ کے ممالک کی طرح گھروں مےں گھسے گی اور لوٹ مار کرے گی۔ ہماری دعا ہے کہ پاکستان قائم و دائم رہے۔ مےں نے پنجابی رہنماﺅں کو سمجھاےا ہے کہ مےں پنجاب کی 64/65 سالہ سلطنت ختم ہوتے ہوئے دےکھ رہا ہوں ہم بھی اس کشتی مےں سوار ہےں اور ڈوب جائےں گے۔ مےں ہاتھ جوڑ رہا ہوں کہ اپنی سلطنت بچا¶ اس طرےقہ سے ہم بھی بچ جائےں گے اگر اےسا نہ کےا تو پھر مجھے اندھےرا ہی اندھےرا نظر آ رہا ہے۔ نواز شرےف نے مجھے بتاےا کہ اپنی پارٹی کے کچھ رہنماﺅں کے کہنے پر اختر مےنگل کی صوبائی حکومت ختم کر کے اپنی حکومت بنانا سخت نقصان دہ ثابت ہوا آئندہ اےسی غلطی نہےں ہو گی اگر اےسی غلطی دوبارہ ہوئی تو پاکستان نہےں رہے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ عراق، لےبےا، فلسطےن، افغانستان ہمارے سامنے ہےں۔ ہمےں قتل کرنے کے منصوبے بنائے گئے ہےں۔ بے نظےر بھٹو کو کےسے مارا گےا لےاقت علی خان کو کےسے مارا گےا اندرا گاندھی کو کےسے مارا گےا سادات کو مصر مےں کےسے مارا گےا پنجاب نہےں مجھے مارے گا لےکن مارنے والے پنجاب کو پتہ ہی نہےں چلنے دےں گے۔ پنجاب کو خود 1999 ءمےں کےسے مارا اسے پتہ ہی نہےں چلا۔ ہم نے محدود ذہنی سوچ رکھی ہوئی ہے۔ مشرقی پاکستان ٹوٹ گےا لےکن ہم نے کوئی سبق نہےں سےکھا، بنگلہ دےش ٹوٹنے سے دو روز قبل نورالعارفےن کو بنگال سے لا کر کراچی مےں وزےر اعظم بناےا گےا ان مےں اور چودھری شجاعت مےں کوئی فرق نہےں تھا۔ دو دن بعد جنرل اروڑا کے سامنے پاکستانی فوج نے ہتھےار ڈال دئےے ےہ ہمارے لےے باعث شرم ہے۔آج ہمارے لےے اس وقت کی نسبت حالات زےادہ خراب ہےں۔ ہماری خارجہ پالےسی اس وقت کی نسبت آج زےادہ ناکام ہے۔ بلوچستان ٹوٹا تو ےہ واپس نہےں آئے گا ان کا کہنا تھا کہ ہم ےہ کہہ کر کہ بھارت مداخلت کر رہا ہے خود تسلےم کر رہے ہےں کہ بےرونی مداخلت ہو رہی ہے اگر اےسا ہو رہا ہے تو کےا اےف سی نشے مےں ہے۔فوج کہاں ہے؟ آئی اےس آئی، اےم آئی کہاں ہےں ےہ سوئے ہوئے ےا نشہ مےں ہےں۔ اندر چھا¶نےاں نہ بنائےں بارڈر کو سےل کرےں مےں ےہ نہےں کہہ رہا لوگوں کو اٹھائےں اور ان سے تےن تےن لاکھ روپے لےں پولےس والا مرض اےف سی مےں آ گےا ہے بارڈروں کا تحفظ کےا جائے ےہ نہےں کہ پنجابی، ہزارہ، بلوچےوں کو مارے انہےں اغوا کر ے۔ پنجابیوں کے قتل کے لئے کوئٹہ مےں افغانستان کے راستہ اسلحہ و گولہ بارود آ رہا ہے، اےف سی رشوت لے کر ان کو چھوڑ رہی ہے۔ بلوچ، پنجابی اور ہزارہ کو مارنے کی بجائے اسے روکو اس سے ملک ٹوٹ جائے گا ےہ ملک توڑ رہے ہےں۔