پاکستان میں امریکی ڈرون حملے‘ غیر قانونی اور قابل مذمت ہیں : روسی وزیر خارجہ

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر + نوائے وقت نیوز + ایجنسیاں) روس نے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں امریکہ کے ڈرون حملوں کی بھرپور مخالفت کرتے ہوئے انہیں پاکستان کی خودمختاری کے خلاف اور غیر قانونی قرار دے دیا ہے۔ واضح رہے کہ روس سلامتی کونسل کے مستقل ارکان میں سے واحد ملک ہے جس نے کھل کر ان ڈرون حملوں کی مخالفت کی ہے۔ پاکستان اور روس کے درمیان وزرائے خارجہ کی سطح پر مذاکرات دفتر خارجہ میں منعقد ہوئے۔ بعدازاں دونوں وزرائے خارجہ نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ وزیر خارجہ حنا ربانی کھر ایک سوال کے جواب میں ڈرون حملوں کو غیر قانونی، نقصان دہ اور پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دے رہی تھیں۔ ان کا جواب مکمل ہوا تو روسی وزیر خارجہ سرگئی وکٹورووچ لاروف نے ازخود پیشرفت کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھی اس موضوع پر کچھ کہنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈرون حملوں کے بارے میں حنا ربانی کھر نے جو کچھ کہا وہ اس سے مکمل طور پر متفق ہیں۔ کسی بھی ریاست کی خودمختاری کی خلاف ورزی نہیں کی جانی چاہئے، ہم ہر ملک کی سلامتی و خودمختاری کے احترام پر یقین رکھتے ہیں، پاکستانی سرزمین پر امریکی ڈرون حملے قابل مذمت ہیں۔ مسئلہ کشمیر کے حل میں روس کے کردار کے بارے میں سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت مذاکرات خول آئند ہیں۔ یہ مسئلہ دونوں ملکوں نے خود ہی حل کرنا ہے، باہر سے کوئی مدد نہیں کی جا سکتی۔ افغانستان کی صورتحال پر انہوں نے کہا کہ مسئلہ کے حل کی تجاویز افغان خود دیں۔ عالمی برادری اس ضمن میں ان کی مدد کرے گی۔ افغانستان میں تمام فریق قومی مصالحت کے لئے مل بیٹھیں، دہشت گردی نہ کی جائے۔ قومی مصالحت ہی اولین ترجیح ہونی چاہئے۔ ایک روسی صحافی کے سوال پر انہوں نے نہایت تفصیل کے ساتھ شام کی صورتحال پر تبصرہ کیا جس کا لب لباب یہ تھا کہ شام کی خودمختاری اور جغرافیائی سالمیت کی خلاف ورزی نہ کی جائے۔ انہوں نے شام میں مزاحمتی تحریک کے لئے دہشت گردی کے الفاظ استعمال کئے۔ شام کی طرف سے ترک علاقے پر گولہ باری اور شہریوں کی ہلاکت پر انہوں نے ترکی سے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ شامی حکومت سرحد پر رابطوں کو بہتر بنائے گی تاکہ ایسے واقعات کا اعادہ نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ شام کے اندر صورتحال روز بروز خراب ہو رہی ہے جس پر روس کو سخت تشویش ہے۔ قبل ازیں اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اپنے شاندار خیرمقدم پر وہ ازحد شکرگزار ہیں۔ رواں سال پاکستان کی وزیر خارجہ کے ساتھ ان کی یہ دوسری ملاقات ہے۔ مذاکرات کے دوران دوطرفہ تعلقات، عالمی و علاقائی صورتحال، مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ، افغانستان اور شام جیسے موضعات زیر غور آئے۔ دونوں ملکوں نے ایشوز کو حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ روس صدر زرداری کی طرف سے نومبر میں انسداد منشیات کی کانفرنس بلانے کی حمایت کرتا ہے۔ دونوں ملکوں کی پارلیمنٹ کے درمیان روابط بھی اہمیت کے حامل ہیں۔ انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم کی اہمیت بھی اجاگر کی۔ وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان روس کو عالمی اور علاقائی سطح پر امن و استحکام کا ایک اہم عنصر سمجھتا ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان تمام سطحوں پر اور دفاعی فورسز کے درمیان بھی روابط قائم ہیں۔ بات چیت کے دوران تمام علاقائی اور عالمی امور پر گفتگو کی گئی۔ پاکستان میں قومی اتفاق رائے پایا جاتا ہے کہ روس کے ساتھ تعلقات کو مزید مستحکم کیا جائے۔ پارلیمنٹ نے اپنی سفارشات میں بطور خاص اس بات کا کا ذکر کیا ہے۔ پاکستان میں معاشی وژن یہ ہے کہ روس کی مدد سے جو منصوبے شروع کئے گئے وہ اکیسویں صدی میں بھی جاری رہنے چاہئیں۔ پاکستان اور روس نے توانائی، سٹیل ملز اور ریلوے کے لئے مفاہمت کی تین یادداشتوں پر دستخط کئے ہیں۔ امید ہے آئندہ چند ماہ کے اندر دونوں ملک مفاہمت کی یادداشتوں سے آگے بڑھ چکے ہوں گے۔ سیاسی اور معاشی سطح پر دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات فروغ پا رہے ہیں۔ خطے کی صورتحال پر بھی بات ہوئی جس میں افغانستان سے لے کر مشرق وسطیٰ شامل ہیں۔ دونوں ملکوں کی سیاسی قیادت ان تعلقات کو آگے لے جانے کے لئے پرعزم ہے۔ ملاقات کے دوران پاکستان اور روس نے دوطرفہ سیاسی، اقتصادی تعلقات پر اطمینان اور مخلتف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کرتے ہوئے کہا ہے کہ علاقائی عالمی معاملات پر مل کر کام کریں گے۔ افغان مسئلے کے حل کے لئے تمام فریقین کو ساتھ مل کر ملک کے اندر حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ روس اور پاکستان کے صدور کے درمیان جلد ملاقات ہو گی۔ پریس کانفرنس کے دوران روسی صدر کا دورہ پاکستان ملتوی کئے جانے پر ان سے بطور خاص سوالات کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ مصروف ترین شیڈول کے علاوہ پیوٹن کے دورہ پاکستان کے التوا کی کوئی وجہ نہیں، روسی صدر نے صدر آصف زرداری کے نام خط میں یہ وضاحت بھی کی ہے۔ حنا کھر نے کہا روسی وزیر خارجہ صرف دو دن کے نوٹس پر پاکستان آئے ہیں، ان کی آمد روس کے عزم کی آئینہ دار ہے۔ روسی وزیر خارجہ نے نجی طور پر بھی یہی بتایا کہ شدید مصروفیات کے باعث پیوٹن کا دورہ پاکستان ملتوی کیا گیا، اس کے علاوہ کوئی وجہ نہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان اس بارے میں کوئی غلط فہمی نہیں، ویسے بھی ملکوں کے تعلقات صرف ایک دورہ پر منحصر نہیں ہوتے۔ حنا کھر نے کہا کہ پاکستان کے روس سے اہم تعلقات ہیں۔ روس سے تعلقات مستحکم کرنے پر پاکستان میں اتفاق رائے موجود ہے۔ پاکستان روس کی قیادت مضبوط تعلقات چاہتی ہے، دونوں ممالک تمام چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ دونوں ممالک نے تعلقات اور اقتصادی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ صدر زرداری کا دورہ روس پاکستان، روس تعلقات کے نئے دور کا آغاز بنا۔ افغانستان سے متعلق پاکستان اور روس ایک جیسی دلچسپی رکھتے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ روس اور پاکستان کے صدور جلد ملاقات کرینگے۔ دونوں ممالک کی سیاسی قیادت نے مضبوط تعلقات کی خواہش کا اظہار کیا۔ آئندہ مہینوں میں پاکستان، روس تعاون کو ایم او یوز سے آگے بڑھایا جائیگا۔ ڈرون حملے پاکستان کی سلامتی کیخلاف ہیں۔ پاکستان اور روس بین الاقوامی چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے کردار ادا کر سکتے ہیں۔ پاکستان اور روس میں نئے تعلقات کا آغاز ہو رہا ہے۔ روسی وزیر خارجہ کیساتھ مذاکرات مکمل ہو گئے جس میں باہمی تعلقات اور دفاعی امور پر بھی بات ہوئی۔ دونوں ملکوں نے اقتصادی و تجارتی امور پر تعاون پر بات کی۔ یہ روس کیساتھ تعلقات کی صدی ہے۔ لاروف نے کہا کہ عالمی و علاقائی حالات کے تناظر میں پاکستان، روس تعلقات اہم ہیں۔ مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق ہوا۔ دونوں ملکوں کے درمیان سیاسی اور معاشی تعلقات فروغ پائیں گے۔ انسداد منشیات و دہشت گردی کیلئے بھی پاکستان اور روس تعاون فروغ پا رہا ہے۔ دونوں ممالک میں اعلیٰ سطح پر تعلقات کے استحکام کیلئے رابطے جاری ہیں۔ پاکستان سے مشرق وسطیٰ، افغانستان اور ایرانی جوہری پروگرام پر بات ہوئی۔ افغانستان میں امن کیلئے پاکستان اور روس میں ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کو م¶ثر بنانے کیلئے پاکستان اور روس تعاون بہت اہم ہے۔ عالمی و علاقائی حالات کے تناظر میں پاکستان اور روس تعلقات اہم ہیں۔ روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ شام کی صورتحال باعث تشویش ہے۔ کسی ملک کی خودمختاری میں مداخلت بھی قابل مذمت ہے۔ دہشت گردی کے کسی بھی واقعہ کا کوئی جواز نہیں ہوتا۔
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ + اے پی پی) وزیراعظم راجہ پرویز اشرف سے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف کی قیادت میں وفد نے ملاقات کی۔ جس میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال ہوا۔ اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور روس کے وزرائے خارجہ کے درمیان مفید مذاکرات سے خوش ہوں۔ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید فروغ دینے پر اتفاق خوش آئند ہے۔ روس یورپ اور ایشیا کے درمیان رابطے کے لئے انتہائی اہم ہے۔ پاکستان سٹیل ملز پاکستان اور روس کی دوستی کی علامت ہے۔ پاکستان اور روس مختلف علاقائی اور عالمی امور پر یکساں مو¿قف رکھتے ہیں۔ پاکستان مختلف شعبوں میں روس کے تجربات سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے۔ روس کے پاکستان کے ساتھ معاہدوں پر عملدرآمد کیلئے مکمل تعاون فراہم کیا جائے گا۔ ملاقات کے وقت وزیر خارجہ حنا ربانی کھر، وفاقی وزیر پانی و بجلی چودھری احمد مختار، سیکرٹری خارجہ اور دیگر حکام موجود تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور روس کے درمیان برس ہا برس سے تعلقات میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے پاکستان میں اتفاق رائے ہے کہ روس کے ساتھ تعلقات مزید مضبوط ہونے چاہئیں۔ وزیراعظم نے پاکستان اور روس کے وزرائے خارجہ کے درمیان مفید بات چیت پر مسرت کا اظہار کیا اور کہا کہ سٹیل ملز 20 ویں صدی میں پاکستان اور روس کی دوستی کی علامت ہے اکیسویں صدی میں دوطرفہ تعلقات کو مزید بڑھانے میں پل کا کام دے گی۔ پاکستان اور روس کے درمیان افغانستان، شام، سلامتی کونسل اور شنگھائی تعاون تنظیم سمیت کئی علاقائی، عالمی مسئلوں پر اتفاق رائے پایا جاتا ہے۔ پاکستان روس کے ساتھ اقتصادی تعلقات بڑھانے کا خواہاں ہے خاص طور پر توانائی کے شعبے میں روسی مہارت سے استفادہ چاہتا ہے۔ اسی طرح پاکستان سٹیل ملز کی توسیع کیلئے بھی روس کے تعاون کا خواہش مند ہے جو اس حکومت کیلئے اہمیت رکھتا ہے یہ وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے شروع کیا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان میں ریلویز کی بہتری کیلئے دونوں ممالک کے درمیان تعاون کیلئے پیش رفت ہو گی۔ انہوں نے روسی وزیر خارجہ کو یقین دلایا کہ ان کی حکومت پاکستان میں ٹھیکے حاصل کرنے اور ان پر عملدرآمد کرنے کیلئے روس کے ساتھ مکمل تعاون کرے گی۔ روسی وزیر خارجہ نے روسی صدر کی طرف سے صدر زرداری کیلئے نیک تمناﺅں کا پیغام پہنچایا۔ سرگئی لاروف نے کہا کہ بین الحکومتی کمیشن دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کیلئے کام کر رہا ہے۔ روس پاکستان کے ساتھ مشاورت کو انتہائی اہمیت دیتا ہے اور شنگھائی تعاون تنظیم کے آئندہ سربراہ اجلاس میں پاکستان کی شرکت کا منتظر ہے جو کرغزستان میں ہو گا۔ وزیراعظم نے صدر ولادی میر پیوٹن کیلئے نیک تمناﺅں کا پیغام دیا۔

ای پیپر دی نیشن