سرینگر (کے پی آئی) حرےت کانفرنس اور لبرےشن فرنٹ سمےت مقبوضہ کشمےرکی تمام حرےت پسند جماعتوںنے بھارت پربین الاقوامی معاہدوں سے مکرجانے کا الزا م عائد کرتے ہوئے بھارتی وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا کے کشمیر سے متعلق بیان کو سختی سے مسترد کر دےا ہے۔ شبیر احمد شاہ، محمد اعظم انقلابی، حریت (ع)، فاروق رحمانی، جاوید احمد میر، مسلم کانفرنس کے شبیر احمد ڈار، یاسمین راجہ اور دیگر کئی مزاحمتی لیڈروں نے جموں و کشمیر میں کرائے گئے انتخابات کو جبری اور نمائشی عمل سے تعبیرکرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اقوام متحدہ قراردادوں کے تحت انتخابات حق خودارادیت کا نعم البدل نہیں ہوسکتے۔ فریڈم پارٹی کے چیئر مین شبیر احمد شاہ نے زرداری کے بیان کو برحق اور کرشنا کے بیان کو غلط قراردیتے ہوئے سوال کیا ہے کہ اگر جموں وکشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے تو پھر جنگیں کیوں ہوتی رہی ہیں؟ مسئلہ کشمیر حل ہونے تک جنگ کے بادل منڈلا تے رہیں گے۔ بیان میں شبیر احمد شاہ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں صدر پا کستان آصف علی زرداری اور بھارت کے وزیر خارجہ ایس ایم کر شنا کے جموں وکشمیر کے تعلق سے بیانات پر دونوں ملکوں کے نمائندوں کے درمیان لفظی ٹکراﺅ کا ذکر کر تے ہو ئے کہا ہے کہ صدر پاکستان آصف علی زرداری نے ریاست جموں وکشمیر کو متنازعہ خطہ مان کر کشمیری حریت پسندوں کی65 سالہ جدوجہد آزادی کو نہ صرف حق بجانب قرار دیا ہے بلکہ اقوام متحدہ میں تنازعہ کشمیر سے متعلق موجود قراردادوں کی تائید بھی کی ہے۔ کشمیر پر سات لا کھ سے زیادہ فوجوں کا تسلط اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ کشمیر ایک فوجی چھاﺅنی ہے جس پر بھارت کا جبری فو جی تسلط قائم ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ مسئلہ کشمیر ایک سیاسی مسئلہ ہے جس کا فیصلہ ہو نا ابھی باقی ہے۔ محاذ آزادی کے سرپرست اعظم انقلابی نے اپنے ایک بیان میں بھارتی وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا کے اس بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی سلامتی اسی میں ہے کہ مز ید وقت ضائع کئے بغیر کشمیر سے فو جیں واپس بلانے کا عمل شروع ہوجائے، تمام کشمیر ی سیاسی قیدیوں کو جیلوں سے رہا کیا جائے۔ کا لے قوانین منسوخ ہوں اور کشمیر میں بلکہ پورے بر صغیر میں امن و سکون کی ضمانت فراہم کر نے کیلئے سہ فریقی مذاکراتی عمل شروع کیا جائے۔ حریت کانفرنس (ع) کے مطابق بھارت کے وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں مسئلہ کشمیر کے حوالے سے کی گئی تقریر، تاریخ، حقائق اور خود اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں کشمیر سے متعلق پاس شدہ قراردادوں اور بین الاقوامی وعدوں اور معاہدوں کیخلاف ہے۔ پیپلز فریڈم لیگ چیرمین محمد فاروق رحمانی نے بھارتی وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا کے بیان پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بیان کا تاریخ اور متناذعہ خطے کی زمینی حالات سے کوئی واسطہ ہی نہیں۔ پاکستان کے صدر کا اس مسئلہ کو اٹھانا اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے عین مطابق تھا۔ انہوں نے بھارت پر زور دیا کہ وہ فوجی طاقت کے بل پر کشمیریوں کی آواز کو دبانا بند کرے۔ جاوید احمد میر نے واضح کیا ہے کہ الیکشن نہیں رائے شماری کے ذریعے ہی مسئلہ کشمیر حل ہوگا۔