اسلام آباد (نمائندہ نوائے+ نوائے وقت نیوز) عدالت عظمیٰ نے سابق چیئرمین اوگرا توقیر صادق کی گرفتاری کے لئے نیب کو 8 اکتوبر تک مہلت دیتے ہوئے گرفتاری سے متعلق اقدامات کی روزانہ رپورٹ رجسٹرار آفس میں جمع کروانے کا حکم دیدیا۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس خلجی عارف حسین پر مشتمل تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔ نیب حکام نے بتایاکہ سی سی پی او لاہور نے توقیر صادق کی گرفتاری کے لئے کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ پراسکیوٹر نیب نے کہا کہ 2 دن کی مہلت دی جائے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ عدالت نیب کے معاملات میں مداخلت نہیں کرنا چاہتی مگر توقیر صادق کی گرفتاری سے متعلق عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کرنا پڑے گا جبکہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے نیب کی طرف سے پیش کئے جانے والے عذر مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ توقیر صادق کوئی غیرمرئی مخلوق نہیں ہے۔ نیب خود اعتراف کرتا ہے کہ وہ بیرون ملک نہیں بلکہ لاہور میں ہے تو پھر گرفتار کیوں نہیں کیا جا رہا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ نیب چاہے تو ایک رات میں گرفتاری عمل میں لا سکتی ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ توقیر صادق مبینہ طور پر لاہور میں ہی روپوش ہیں۔ توقیر صادق کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے چاہئیں۔ جسٹس جواد خواجہ نے کہا کہ توقیر صادق سپریم کورٹ بھی آتا رہا مگر کسی نے گرفتار نہیں کیا۔ کیا لوگوں کے خون پسینے کی کمائی مال مفت ہے؟