اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے بیرون ملک پاکستانیوں کو شدید تکلیف
پہنچی ہے۔ ملکی معیشت میں بارہ سے تیرہ ارب ڈالر سالانہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا حصہ ہے۔
امریکہ اور برطانیہ سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں دوہری شہریت کے حامل افراد کو ملک کے اندر اور باہر الیکشن لڑنے کی اجازت ہوتی ہے۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ اٹھاروین ترمیم کے موقع پر بھی آرٹیکل 63 ون سی میں ترمیم کا ایم کیو ایم نے کہا تھا مگر دیگر سیاسی جماعتوں کی جانب سے متفق نہ ہونے پر اس میں ترمیم نہ کی گی، البتہ صدرآصف علی زرداری کی جانب سے اس شق میں ترمیم کی کوشش جاری ہے۔ حکومتی اتحاد کی سینیٹ میں اکثریت ہونے کے باعث یہ ترمیم سینیٹ سے پاس کرائی جا سکتی ہے
ڈاکٹر فاروق ستار نے چیف الیکشن کمشنر کی جانب سے پارلیمنٹ میں پورے پاکستانی کے بیان کا جواب دیتے ہوئے کہ آئین میں آدھے اور پورے پاکستانی کی کوئی تشریح موجود نہیں۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے چیف جسٹس پاکستان سے دوہری شہریت کے فیصلے پر نظرثانی اورمعاملےکوپارلیمنٹ میں بھیجنے کی استدعا
کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوہری شہریت سے ایم کیو ایم سمیت تمام سیاسی جماعتیں متاثر ہوئی ہیں یہ کسی ایک پارٹی یا ایک فرد کا مسئلہ نہیں۔ سپریم کورٹ کی آرٹیکل 63 ون سی کی تشریح مان بھی لی جائے تو وہ آئین کی بنیادی روح سے متصادم ہے