”ایران سے گیس منصوبہ “ پاکستان پر پابندیاں لگ سکتی ہیں : امریکہ

Oct 05, 2013

واشنگٹن (اے این این) امریکی نائب وزیر خارجہ نے سینٹ کی بین الاقوامی تعلقات کی کمیٹی کو بتایا ہے کہ ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن معاہدے پر پاکستان کو پابندیوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، پاکستانی حکومت کو ہمارا موقف سمجھنا ہوگا ¾ ہماری مخالفت کے باوجود اس طرح کے کام کرنے والے ممالک پر بھی پابندیاں عائد کرینگے۔ سیاسی امور سے متعلق امریکی محکمہ خارجہ کی نائب سیکرٹری ونڈے شرمین نے سینٹ کی بین الاقوامی تعلقات کی کمیٹی کے ممبران کو اجلاس کے دوران بتایا کہ امریکی حکومت پاک ایران گیس پائپ لائن کے حوالے سے پاکستان سے بات چیت جاری رکھے ہوئے ہے اور پاکستانی حکومت کو اس حوالے سے ہمارے موقف کو سمجھنا ہوگا ورنہ اس پر پابندیاں لگائی جاسکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صرف پاکستان نہیں بلکہ جو بھی ملک امریکہ کی مخالفت کے باوجود اس طرح کا کوئی بھی کام کرے گا تو اسے پابندیوں کا سامنا کرنا ہوگا۔ اس موقع پر سینٹ کی بین الاقوامی تعلقات کمیٹی کے چیئرمین رابرٹ میننڈز نے کہا کہ گزشتہ ہفتے پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف نے دورہ امریکہ کے دوران واضح الفاظ میں کہا کہ ایران سے گیس پائپ لائن معاہدہ پاکستان کے لئے بہت اہمیت رکھتا ہے اور ہم اس سلسلے میں کسی بھی طرح کے دباو میں نہیں آئیں گے، اگر ایسا ہوا تو یہ امریکہ کی جانب سے ایران پر لگائی گئی پابندیوں کی کھلی خلاف ورزی ہوگی جس کا خمیازہ پاکستان کو بھگتنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ اوباما انتظامیہ اس معاملے پر پاکستان کے ساتھ مذاکرات کررہی ہے۔ امریکہ ایران پر عائد عالمی پابندیوں کی خلاف ورزی کسی کو نہیں کرنے دے گا اور پاکستان سمجھتا ہے کہ پابندیوں کا مطلب کیا ہوگا۔ واضح رہے کہ امریکہ اس پہلے بھی کئی بارپاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پراپنے تحفظات کااظہارکرچکاہے اوروہ پاکستان کویہ منصوبہ ترک کرکے تاجکستان، افغانستان، بھارت، پاکستان ( تاپی) گیس پائپ لائن منصوبے پرکام کرنے کےلئے نہ صرف قائل کررہاہے بلکہ اس سلسلے میں تعاون کااعلان بھی کررہاہے تاہم پاکستان کاموقف ہے کہ اس کودرپیش شدید توانائی بحران کے پیش نظر تاپی منصوبے کے برعکس ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن منصوبہ جلد قابل عمل اوراس کے بہترین مفاد میں ہے ۔ دوسری جانب ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کومعاہدے کے تحت ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن منصوبے سے متعلق اپنے حصہ کاکام دسمبر2014ءتک مکمل کرناہے تاہم وفاقی حکومت نے رواں مالی سال کے بجٹ میں اس منصوبے کےلئے کوئی رقم مختص نہیں کی جس کے باعث مقررہ ڈیڈلائن تک یہ کام مکمل نہ ہونے کاخدشہ ہے تاہم اس حوالے سے ڈیڈلائن میں توسیع پربات چیت کرنے کےلئے وزیرپٹرولیم شاہدخاقان عباسی کی سربراہی میں ایک وفددس اکتوبرکوایران کے دورے پرروانہ ہوگا۔

مزیدخبریں