لاہور (خصوصی نامہ نگار) جماعة الدعوة کے امیر پروفیسر حافظ محمد سعید نے ملک میں قیام امن کیلئے حکومت کو تین تجاویز پیش کی ہیں اور کہا ہے کہ ڈرون حملے روکے جائیں، افغانستان میں تخریب کاری کے بھارتی اڈے ختم اور سودی نظام کا خاتمہ کر کے اسلامی شریعت قائم کی جائے‘ پوری قوم سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑی ہو جائے گی۔ دہشت گردی کا خاتمہ ہو گا اور حکومت کو طالبان سے مذاکرات کی بھی ضرورت نہیں پڑے گی۔ جامع مسجد القادسیہ میں خطبہ جمعہ کے دوران انہوں کہاکہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں وزیر اعظم نواز شریف کا کشمیر اور ڈرون حملوں کے مسئلہ پر کھل کر بات کرنا خوش آئند ہے۔ بھارت و امریکہ کو اس سے سخت تکلیف ہوئی۔ غیر مسلم ممالک سے مذاکرات کی اسلام میں ممانعت نہیں ہے لیکن مسلم حکمرانوں کو کفار سے دوستیوں کو اپنی مجبوری نہیں بنانا چاہیے۔ ہمیشہ دین اسلام اور مسلمانوں کے مفادات کو مدنظر رکھ کر پالیسیاں ترتیب دینی چاہئیں۔ انہوں نے کہاکہ امریکہ حکومت پاکستان اور طالبان کے مابین مذاکرات ناکام بنانے کیلئے قبائلی علاقوںمیں ڈرون حملے کرتا ہے تاکہ اس کے ردعمل میں خودکش حملے ہوں اس لئے ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت کو طالبان سے مذاکرات ضرور کرنے چاہئیں لیکن اس کے لئے کچھ اصولی باتیں طے کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ حدود آرڈیننس پاکستان کے آئین کا حصہ تھا جسے پرویز مشرف نے بیرونی دباﺅ پر ختم کر دیا تھا‘ اسے بحال کیا جائے اور آئی ایم ایف کو جواب دیکر سودی نظام ختم کر کے ملک میں اللہ کی شریعت نافذ کی جائے۔ جب اللہ کے احکامات پر عمل درآمد ہو گا تو پھر دنیا کی کوئی قوت مسلمانوں کا کچھ نہیں بگاڑ سکے گی۔