اسلام آباد (نمائندہ خصوصی + نیوز ایجنسیاں + نوائے وقت نیوز) وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان خطے میں امن چاہتا ہے اور اسلحہ کی کسی دوڑ میں شامل نہیں، وزیراعظم نے یہ بات نیشنل کمانڈ سنٹر اور ویپن سٹوریج سائٹ کے دورے کے موقع پر کہی۔ وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار، چیئرمین جائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل خالد شمیم وائیں، ڈی جی سٹریٹجک پلان ڈویژن لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ خالد احمد قدوائی اور دوسرے اعلی حکام بھی ان کے ہمراہ تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی سٹریٹجک صلاحیت کے سلسلے میں کم سے کم قابل بھروسہ ڈیٹرنس کی پالیسی کو جاری رکھا جائے گا۔ خالد احمد قدوائی نے بریفنگ دی۔ وزیراعظم کو ملکی طور پر کمانڈ کنٹرول اینڈ سپورٹ سسٹم کے بارے میں بتایا گیا۔ وزیراعظم کو سٹریٹجک اثاثوں کی ملک گیر سطح پر باہمی طور پر منسلک ہونے کا عملی مظاہرہ بھی دکھایا گیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق میاں محمد نواز شریف نے وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد پہلی مرتبہ نیشنل کمانڈ سنٹر اور اسلحہ ڈپو کا دورہ کیا۔ اس موقع پر وزیراعظم نے عملے سے ملاقاتیں بھی کیں۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ ملک کا ایٹمی پروگرام مکمل طور پر محفوظ ہے اور اس کے تحفظ کیلئے ایک موثر اور فعال کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم ہے۔ ایٹمی ہتھیار محفوظ ہاتھوں میں ہیں اور ان کے غلط ہاتھوں میں جانے کا کوئی امکان نہیں۔ اس موقع پر وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان ایک امن پسند ملک ہے اور تمام ہمسایہ ممالک کیساتھ اچھے اور پرامن تعلقات قائم کرنے کا خواہاں ہے۔ پاکستان اسلحہ کی دوڑ میں شامل نہیں ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کسی بھی ملک کیخلاف جارحانہ عزائم نہیں رکھتا ملکی ضروریات کیلئے سول ٹیکنالوجی کا حصول ہمارا بنیادی حق ہے۔ ملکی سلامتی اور خودمختاری کو ہر صورت یقینی بنائینگے۔ وزیراعظم نے ملکی دفاع کو ناقابل تسخیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا جوہری پروگرام محفوظ ہاتھوں میں ہے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم سے چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویزکیانی نے ڈی جی آئی ایس آئی اور ڈی جی ایم آئی کے ہمراہ ملاقات کی جس میں طالبان سے مذاکرات کی حکمت عملی پر غور کیا گیا۔ ملاقات میں ملک کی سلامتی اور خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیاگیا۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں کنٹرول لائن کی صورتحال پر بھی غور کیا گیا اور اس ضمن میں وزیراعظم کو ڈی جی ایم آئی نے تفصیلی بریفنگ دی۔ قبل ازیں وزیراعظم سے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل خالد شمیم وائیں نے الوداعی ملاقات کی۔ وزیراعظم نے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی خدمات کو سراہا۔آرمی چیف سے ملاقات میں چیئرمین جائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے منصب پر تعیناتی کے حوالے سے تبادلہ خیالات بھی کیا گیا۔ موجودہ چیئرمین آج ہفتہ کو مدت ملازمت پوری ہونے پر ریٹائر ہوجائیں گے جبکہ اس بات کا امکان ہے کہ نیا چیئرمین جائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی فوج یا بحریہ سے لیا جائیگا۔ وزیراعظم کو ایٹمی ہتھیاروں کے ذخیرے کا معائنہ کروایا گیا او انہیں پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کو ایک دوسرے کے ساتھ منسلک کرنیوالے نظام کا عملی مظاہرہ بھی دکھایا گیا۔ پاکستان کی تاریخ میں نوازشریف پہلے وزیراعظم ہیں جنہیں جوہری اثاثوں کے اس حساس نظام کا عملی مظاہرہ کرکے دکھایا گیا ہے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم نے لبنان کے کاروباری وفد کی طرف سے پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے دلچسپی کے اظہار کو سراہا۔ وہ فواد مخزوی کی زیر قیادت لبنان کے کاروباری وفد سے گفتگو کررہے تھے۔
اسلام آباد (مقبول ملک/ نیشن رپورٹ) وزیراعظم اور فوجی قیادت کی گزشتہ روز ہونے والی ملاقات میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات میں غیرملکی ہاتھ ملوث ہونے کے حوالے سے غور کیا گیا خاص طور پر پشاور میں ہونے والے واقعات جن سے متعلق خفیہ ایجنسی تاحال کوئی خاص معلومات فراہم نہیں کر سکی تبادلہ خیال ہوا۔ اجلاس میں وزیر داخلہ چودھری نثار بھی شریک ہوئے۔ ذرائع کے مطابق ملک کی موجودہ سکیورٹی صورتحال جس میں اے پی سی کے فیصلوں کے مطابق طالبان سے مذاکرات اور کراچی میں جاری آپریشن کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور کسی سیاسی دباﺅ کا شکار ہوئے بغیر ٹارگٹڈ کارروائیاں جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ فوجی قیادت کی طرف سے وزیراعظم کو بتایا گیا کہ پاک فوج کی خفیہ ایجنسی دہشت گردی کے واقعات کی تحقیقات کر رہی ہے جس سے جلد وزیراعظم کو آگاہ کیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ شرکاءنے اس بات پر اتفاق کیا کہ طالبان کی طرف سے دہشت گردی کے واقعات سے لاتعلقی کے اعلان کے بعد غیرملکی ہاتھ ملوث ہونے کے امکان کو کسی صورت مسترد نہیں کیا جا سکتا۔ اجلاس میں بلوچستان کی صورتحال اور وہاں زلزلے کے بعد امدادی کارروائیوں اور اہلکاروں پر حملوں کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ آرمی چیف نے وزیراعظم کو یقین دہانی کرائی کہ زلزلہ متاثرین کی ہرممکن مدد کی جائے گی۔ اس موقع پر وزیر داخلہ چودھری نثار نے ٹارگٹڈ آپریشن کے حوالے سے بریفنگ دی۔ وزیراعظم نے غیرملکی خفیہ ہاتھ ملوث ہونے کے حوالے سے مکمل تحقیقات کرنے کی ہدایت کی۔ چودھری نثار نے وفاق المدارس کی طرف سے طالبان سے بات چیت میں ثالثی کے حوالے سے پیشکش کا بھی بتایا اور کہا کہ حکومت طالبان سے مذاکرات کی کامیابی کیلئے بھرپور کوشش کر رہی ہے تاہم یہ ایک پیچیدہ معاملہ ہے۔