ڈئیر عمران خان!
گالی دینے والے کو دعا دینا تو میرے آقاؐ کی سُنت ہے ہی لیکن مَیں دل کی اتھاہ گہرائیہوں سے تمہارا شکر گزار ہوں جس طرح تم نے اپنی شخصیت سیاست اور مستقبل کی حکومت دائو پر لگا کر میری شخصیت، سیاست اور حکومت کو استحکام بخشا، یقین کریں گزشتہ چند سالوں میں تمہاری سیاسی اُٹھان اور تعلیم یافتہ حلقوں خصوصاً نوجوانوں میں پذیرائی دیکھ کر ایک دفعہ تو میرے پائوں تلے سے زمین نکل گئی تھی۔ وہ تو بھلا ہو شیخ رشید، چودھری برادران اور طاہر القادری کا جنہوں نے تمہیں اپنی آغوشِ تربیت میں لیکر تم تم نہ رہے ہم ہم نہ رہے۔
تمہیں اپنی ڈوبتی نیّا میں سوار کر کے منجدھاروں کے سپرد کر دیا ورنہ میں پریشان تھا کہ آکسفورڈ سے تعلیم یافتہ، کھیل کے میدان کا ہیرو سپورٹس مین سپرٹ سے لبریز، حوصلہ مند، حکمت و تدبر کا پیکر ہو گا اوپر سے تمہارے بارے میں میڈیا کے بھانڈوں نے تمہاری استقامت پسندی اور اصول پروری کے قصیدوں سے میری راتوں کی نیند اور صبح کا چین چھین لیا تھا۔ مَیں تمہارا انسانی خدمت کا اندازہ شوکت خانم ہسپتال سے لگاتا تھا تم واقعی فرسودہ روایتی سیاست کیلئے کسی سونامی سے کم نہ تھے۔بابا! مان گیا تمہارے پس پردہ پشت پناہوں، منصوبہ سازوں کو بڑی زبردست پلاننگ سے تمہیں اور قادری کو میدان میں اتارا تھا، میڈیا کی خریداری سے لیکر تمام محاذوں پر بڑی ٹیکنیکل تیاری تھی۔ سانحہ ماڈل ٹائون سے لیکر طاہر القادری اور تمہاری رازداری معاہدوں کو خفیہ رکھنے تک سکرپٹ رائٹرز کی مہارت اور تجربے کی دلیل تھی۔ اگر تم اشاروں کنایوں اور امپائرز کی انگلی اُٹھنے جیسی حرکتیں نہ کرتے اور جاوید ہاشمی صاحب جیسے محب وطن اصول پسند سیاستدان پر شیدے ٹلی جیسے گھسے پٹے مہروں کو ترجیح نہ دیتے تو مجھے تمہارا ممنون نہ ہونا پڑتا۔ یہ بھی تمہاری اچھی حکمت عملی تھی۔ پہلے پہل طاہر القادری کو اپنے سے الگ رکھا اپنی ملاقاتوں کو راز بنائے رکھا اور پھر اسے بھائی قرار دے کر ہماری بہت سی مشکلیں آسان کر دیں، آپ بھی کیا کرتے آپ کو تو جیسے پیچھے سے اپنے مہربانوں کی ہدایات ملتیں اُن پر عمل کرنا پڑتا یار! مجھے کبھی کبھار آپ پر ترس بھی آتا ہے اِدھر تم علامہ اقبال اور قائداعظم کو لیڈر مانتے ہو اور آقائوں کی خوشنودی کیلئے تمہیں راگ رنگ کی محفلیں اسلامی کلچر کا باغی ہونے کا تاثر دینے کیلئے دینا پڑتی اور گاندھی کو آئیڈیل قرار دینا پڑتا ہے۔ پارلیمنٹ اور ٹی وی سٹیشن پر حملوں کا منصوبہ بھی تم دونوں بھائیوں نے گلو کریسی کے مظاہرے سے خوب کیا اِس نے ہمارے بہت سے داغ دھو دئیے۔ تم نے اور تمہارے بھائی قادری نے دشنام طرازی، الزام تراشی اور بہتان سازی بغیر ثبوت اور بار بار یو ٹرن لیکر بھی ہمیں بڑا لطف اندوز کیا۔ میرے ساتھ خصوصی تعاون کرتے ہوئے عوام کے اصل مسائل مہنگائی، لوڈشیڈنگ، کم تنخواہوں، کرپشن وغیرہ جیسے سُلگتے عوامی مسائل کی بجائے میرے اور میرے خاندان پر ذاتی رکیک حملوں سے اُن کی توجہ ہٹائے رکھی بلکہ تم نے سیلاب میں ڈوبی قوم اور ضرب غضب، آئی ڈی پیز جیسے گھمبیر مسائل کو بھی ٹھمکوں سے حل کرنے کی کوشش سے بھی مجھے بہت فائدہ پہنچایا۔ تمہاری ضد ہٹ دھرمی بڑھک بازی جاری رہنے چاہئیں، بڑی مہربانی ہو گی۔ اس پلان میں شیخ رشید اور چودھری برادران کے اصل چہرے نظر آنے سے مجھے متحدہ مسلم لیگ کیلئے مجبور کرنے والوں کے طعنوں سے نجات ملی لیکن اس سے قومی اور ملکی سطح پر بڑے نقصانات بھی ہوئے جن میں چینی صدر کے دورے کو ناکام کرنے کا تہمارا پلان قوم کو اچھا نہیں لگا۔
میری طرف سے اپنے بھائی قادری، شیخ رشید، چودھری برادران، بھتہ مافیا وغیرہ سب کا شکریہ ادا کرنا، بیچارے قصائی رشید کو قربانی پر اپنی ہی کھالوں اور اپنی قربانی دینی پڑی انہیں عید مبارک کہنا ---- ابھی نواز شریف یہ خط مجھے ڈکٹیٹ کروا ہی رہے تھے کہ میری بلکہ پوری قوم کی آنکھ کھل گئی ۔
نواز شریف کا عمران خان کے نام شکریہ کا خط
Oct 05, 2014