لاہور (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) سانحہ منہاج القرآن کے دوران گاڑیوں کے شیشے توڑنے والے گلو بٹ نے ڈاکٹر طاہر القادری اورعوام سے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگتے ہوئے کہا ہے میں اپنے کئے پر شر مندہ ہوں۔ اگر طاہر القادری راضی ہوں تو انکے پائوں پکڑ کر معافی مانگنے کیلئے تیار ہوں۔ مسلم لیگ (ن) سمیت کسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں مگر عمران خان کو پسند کرتا ہوں‘ میرا جینا مرنا پاکستان کیلئے ہے‘ میری مونچھیں میرا شوق ہے اسکا یہ مطلب نہیں کہ میں بدمعاش ہوں‘ میرا تعلق ایک مذہبی گھرانے سے ہے اور آج بھی طاہر القادری کا دل سے احترام کرتا ہوں۔ اگر مجھ پر دہشت گردی ثابت ہوجائے تو فیصلے کیخلاف اپیل نہیں کرونگا، ساری عمر جیل میں رہنے کیلئے تیار ہوں‘ جب تک میڈیا میری جان نہیں چھوڑیگا اس وقت تک میں عید کی نماز بھی نہیں پڑھنے جاسکوں گا۔ نجی انٹرویو کے دوران گلو بٹ نے کہا کہ میں آزاد ماحول میں زندگی گزرانے والا شخص ہوں اور جیل کے 3 ماہ میرے لئے 3 ہزار سال کے برابر رہے ہیں، کیونکہ مجھے سکیورٹی خدشات کی وجہ سے مکمل تنہائی میں رکھا گیا۔ گلو بٹ نے کہا میں دال نہیں کھاتا اور جیل میں زیادہ دل ملتی ہے اسلئے میں نے وہاں پر زیاہ دن روزے رکھے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ میں جیل کی سزا سے بہت سبق حاصل کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں سانحہ منہاج القرآن کے روز اپنے گھر سے کھانا لینے جا رہا تھا جس پر عوامی تحریک کے لوگوں نے مجھے تشدد کا نشانہ بنایا اور میں بھی ایک انسان ہوں جس پر مجھے غصہ آگیا اور میں نے غصے میں آکر لوگوں کی گاڑیوں کو توڑیں مگر میں آج ان تمام متاثرین سے معافی مانگتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے مسلم لیگ (ن) میں کبھی شمولیت کا اعلان نہیں کیا اور جب بلدیاتی انتخابات کا اعلان ہوا تھا میں نے اس وقت تحریک انصاف کو ٹکٹ کیلئے درخواست دی۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کے ساتھ میرا کوئی تعلق ہے اور نہ ہی میں پولیس کیلئے کام کرتا ہوں۔ ایک سوال کے جواب میں گلوبٹ نے کہا کہ میرا ملک چھوڑنے کا فی الحال کوئی ارادہ نہیں لیکن پاکستان میں میری زندگی کو بھی خطرات لاحق ہو چکے ہیں اسلئے مستقبل کے حوالے سے فیصلہ آنیوالے حالات کو دیکھ کر ہی کرونگا۔ دریں اثناء ذرائع کے مطابق سانحہ ماڈل ٹائون کے کردارگلو بٹ نے اپنے نام پر بنائی جانے والے ویڈیو گیمز پر کمپنیوں سے معاوضہ طلب کرلیا جبکہ گلو بٹ نے اشتہارات میں آنے کیلئے مختلف کمپنیوں سے بھی رابطے شروع کردئیے۔ بتایا گیا ہے کہ میڈیا پر آنے کیلئے سپانسرز کی بھی تلاش ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گلو بٹ اپنی گرفتاری کے وقت بیروزگار تھا تاہم سانحہ ماڈل ٹائون میں مشہوری کے بعد گلو بٹ سے مختلف اشتہاری کمپنیوں نے رابطہ کیا ہے۔