اسلام آباد (آن لائن) ملکی برآمدات میں کمی کی وجہ سے تجارتی خسارہ 22 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے ۔گزشتہ 21 ماہ میں پاکستان پر قرضوں کے مجموعی حجم میں 27 سو ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت کے ابتدائی دو سالوں میں پاکستان کی برآمدات میں سالانہ 10 فیصد کمی واقع ہوئی ہے اور جو برآمدات 25 ارب ڈالر تک پہنچ گئی تھیں وہ اب 23 ارب ڈالر کی سطح پر آ گئی ہیں اور اس میں بھی بیشتر حصہ ٹیکسٹائل کے خام مال یعنی کاٹن اور کاٹن یارن کا ہے جو عموماً ہر ملک اپنے ملک کے خام مال کو سب سے پہلے اپنے ملک میں تیار ہونے والی مصنوعات کے لئے مختص کرتا ہے اور زائد مقدار میں برآمد کرتا ہے جبکہ ملکی درآمدات میں دو سالوں کے دوران اضافہ دیکھنے کو آ رہا ہے۔ 2013ء میں پاکستان کی درآمدات 40 ارب ڈالرز تھیں جو اب 46 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی ہیں جس کی وجہ سے ملک کا تجارتی خسارہ 22 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت بین الاقوامی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا خاطر خواہ فائدہ عوام تک پہنچانے میں بھی ناکام ثابت ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ گزشتہ 21 ماہ میں پاکستان پر قرضوں کے مجموعی حجم میں 27 سو ارب روپے کا اضافہ ہو چکا ہے جبکہ موجودہ دور حکومت میں نجکاری کے نام پر اداروں کے حصص کی فروخت اور سعودی مدد سے مجموعی طور پر 32 سو ارب روپے کی رقوم بھی حاصل ہوئی ہے مگر پھر بھی ملکی برآمدات میں خاطر خواہ اصافہ نہیں ہو سکا۔