الطاف حسین کا ہائیکورٹ میں بیان برطانوی قواعد کے مطابق نہیں تھا: قانون دان

Oct 05, 2015

لندن (صباح نیوز) برطانوی قانون دانوں نے ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ میں پیش کئے گئے بیان حلفی کے مصدقہ ہونے کے بارے میں سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے الطاف حسین کا عدالت عالیہ میں پیش کیا گیا بیان حلفی برطانوی قواعد و ضوابط کے مطابق نہیں تھا۔ اس لیے اس بیان حلفی کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔ اس خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے برطانوی قانونی ماہرین نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ایم کیو ایم کے دو رہنما محمد انور اور بابر غوری نے لندن میں پاکستان ہائی کمشنر سے الطاف حسین کے بیان حلفی کی تصدیق کرانے کیلئے گئے جبکہ برطانوی عدالتی قوانین کے مطابق ہائی کمشنر یا اس کے کسی ماتحت افسر سے تصدیق کے وقت بیان حلفی دینے والے شخص کی ذاتی حیثیت میں موجودگی ضروری ہے اور ہائی کمشنر کی موجودگی میں وہ شخص اپنے بیان حلفی پر دستخط کرتا ہے تاہم رپورٹس کے مطابق پاکستانی ہائی کمشنر سے بیان حلفی کی تصدیق کیلئے ایم کیوایم کے دو رہنما محمد انور اور بابر غوری لندن میں پاکستان ہائی کمشن گئے اور اس وقت سربراہ ایم کیو ایم الطاف حسین موجود نہیں تھے۔ اس لیے ان کے اس بیان حلفی کی کوئی اہمیت نہیں۔ قانونی ماہرین نے برطانوی عدالتی قواعد کے حوالے سے ویب سائٹ جسٹس گورنمنٹ ڈاٹ کام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس ویب سائیٹ پر دیئے گئے برطانوی رولز کے پیرا گراف 5میں بیان حلفی کے بارے میں وضاحت کی گئی ہے۔

مزیدخبریں