اسلام آبا (نوائے وقت رپورٹ) سینٹ کا اجلاس چیئرمین رضا ربانی کی سربراہی میں ہوا۔ وقفہ سوالات میں وزارت داخلہ نے اپنے تحریری جواب میں بتایا 2 سال میں 12 ہزار 235 غیر قانونی تارکین وطن کو یورپی ممالک سے نکالا گیا۔ سال 2014ء کے دوران 7 ہزار 275 پاکستانیوں کو بے دخل کیا گیا۔ سال 2015ء کے دوران 4 ہزار 960 افراد کو نکالا گیا۔ سال 2014ء کے دوران 785 سمگلرز ٹریفکرز کو گرفتار کیا گیا اور 2015ء کے دوران 1095 سمگلرز کو گرفتار کیا گیا۔ دوسال کے دوران گرفتار سمگلرز ٹریفکرز کی تعداد 89 ہے۔ سینٹ میں 8 ماہ کے دوران وارداتوں کی تفصیل پیش کی گئی۔ اسلام آباد میں گذشتہ 8 ماہ کے دوران افراد قتل ہوئے۔ شیخ آفتاب نے کہا پٹھان کوٹ واقعہ پر تحقیقات خفیہ ایجنسیاں کر رہی ہیں۔ خفیہ ایجنسیوں نے اب تک کی تحقیقات پر وفاقی حکومت کو کچھ نہیں بتایا۔ تحقیقات وفاقی حکومت سے بھی خفیہ رکھی گئیں۔ چیئرمین سینٹ نے کہا پٹھان کوٹ واقعے کی تحقیقات سے حکومت آگاہ نہیں، آپ کیا کہہ رہے ہیں؟ وفاقی حکومت کیلئے کیا چیز خفیہ ہے؟ ایجنسیاں وفاقی حکومت کیلئے بالاتر نہیں الزامات پر تحقیقات میں پیش رفت سے زیادہ سنگین وفاق کو آگاہ نہ کرنا ہے۔ کراچی میں پرانی سرکاری کالونیز میں کوارٹرز کی غیر قانونی فروخت پر توجہ دلاؤ نوٹس ایوان میں پیش کیا گیا۔ توجہ دلاؤ نوٹس مولانا تنویر الحق تھانوی نے پیش کیا۔ مولانا تنویر الحق نے کہا غیر قانونی فروخت میں افسران اور انسپکٹر ملوث ہیں۔ نیشنل سکیورٹی کمیٹی کو دوبارہ تشکیل دینے کی تحریک سینٹ میں جمع کرائی گئی۔ تحریک پیپلزپارٹی کی نائب صدر سنیٹر شیری رحمان نے جمع کرائی۔ شیری رحمان نے کہا بلاول بھٹو نے اے پی سی میں قومی سلامتی کمیٹی کی تشکیل نو کا مسئلہ اٹھایا، وزیراعظم کی کمیٹی کی تشکیل پر رضامندی قابل تعریف ہے۔ تحریک کی ق لیگ، ایم کیو ایم، بی این پی، جے یو آئی ف نے حمایت کر دی۔ سینٹ میں گذشتہ 5 سال میں قرضے معاف کرانے سے متعلق تحریک پیش کی گئی۔ جہانزیب جمالدینی نے کہا تمام حکومتوں میں سیاستدانوں نے اپنے مقاصد کیلئے قرضے لئے۔ قرضے معاف کرانے والے سیاستدانوں کی رپورٹ ایوان میں پیش کی جائے۔ عثمان کاکڑ نے کہا گذشتہ ادوار میں 342 ارب کے قرضے معاف کرائے گئے۔ غیر ضروری قرضوں کے اجراء پر پابندی ہونی چاہئے۔ بنکوں سے قرضے معاف کرانا کرپشن کا ذریعہ ہے۔ جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا قرضے کے اجراء اور معافی سے متعلق قانون سازی کی جائے۔ اے پی پی کے مطابق چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے کہا ہے کہ بنکوں کی طرف سے قرضے معاف کرانے والوں کے نام پارلیمان میں پیش نہ کرنے کے معاملے پر وہ اپنی رولنگ دیں گے۔ انہوں نے کہا بنکوں نے پارلیمان کو قرضوں سے متعلق معلومات فراہم کرنے سے صاف طور پر انکار کر دیا ہے۔ جب کہ ارکان نے مطالبہ کیا ہے کہ قرضے معاف کرانے والی شخصیات بشمول سیاستدانوں اور فرموں کو جواب دہ بنایا جائے، ناموں سے پارلیمنٹ کو آگاہ کیا جانا چاہئے۔ این این آئی کے مطابق سینٹ نے پلانٹ بریڈرز حقوق بل 2016ء اور نیشنل کمانڈ اتھارٹی (ترمیمی) بل 2016ء متعلقہ کمیٹیوں کو بھجوا دیئے۔