لاہور/ لندن (خصوصی رپورٹر +نمائندہ خصوصی) سابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ این اے 120 کے الیکشن میں کامیابی ہماری قومی تاریخ کا سنہری ورق بن چکی، آپ نے قومی اسمبلی کے ایک حلقے کا الیکشن نہیں جیتا بلکہ وقت کی عدالت میں حق و انصاف کی گواہی بھی دی۔ نواز شریف کے خلاف جو فیصلہ آیا آپ نے ثابت کر دیا کہ اصل فیصلہ وہ نہیں جو عدالت سے آیا بلکہ اصل فیصلہ این اے 120 کے عوام نے دیا۔ انہوں نے وزیراعلیٰ شہباز شریف اور صوبائی وزیر و رکن پنجاب اسمبلی پی پی 139 بلال یٰسین کے مؤقف کی تائید کی کہ این اے 120 میں کلثوم نواز نے 15 ہزار ووٹوں سے ہی الیکشن نہیں جیتا بلکہ اس کو دس سے ضرب دو تب ان کی لیڈ بنتی ہے۔ وہ گذشتہ روز الحمرا ہال میں لیگی کارکنوں کے لئے منعقدہ تقریب پذیرائی سے خطاب کر رہے تھے۔ شہباز شریف، بلال یٰسین اور ماجد ظہور نے بھی خطاب کیا۔ نواز شریف نے مزید کہا کہ میں اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز کارکنوں کو این اے 120 کی جیت پر بیگم کلثوم نواز، اپنی طرف سے، مریم نواز کی طرف سے اور حمزہ شہباز کی طرف سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے این اے 120 کے لوگوں کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے مشکل حالات میں الیکشن لڑا اور بزرگوں نے مریم نواز کے سر پر ہاتھ رکھا، بھائیوں نے عقیدت اور بہنوں نے پیار سے ساتھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ میرے پاس وہ الفاظ نہیں جن میں شکریہ ادا کر سکوں۔ انہوں نے کہا کہ میں لندن میں بیگم کلثوم نواز کے علاج کے لئے موجود تھا، الیکشن مہم میں مریم نواز پر این اے 120 کے ووٹروں نے جس طرح محبت کے پھول نچھاور کئے میرا دل چاہتا ہے کہ میں اس حلقے کے ایک ایک ووٹر پر پھول نچھاور کروں، آپ نے میرا مان رکھا۔ مسلم لیگ (ن) کا مان رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن میں جو جذبہ تھا اور آج جو جذبہ دیکھ رہا ہوں یہ سلامت رہتا ہے تو پاکستان کو ’’ستے خیراں‘‘ نیں، پچھلی روایتیں دم توڑ جائیں گی۔ انہوں نے ہال میں موجود خواتین، بزرگوں، نوجوانوں اور وکلاء سے سوال کیا کہ کیا یہ جذبہ سلامت رکھو گے۔ سارا ہال ’’شیر شیر‘‘ کی آوازوں سے گونج اٹھا۔ نواز شریف نے کہا کہ آپ کے ووٹ کا تقدس بحال ہو گا۔ ووٹ سے جو بھی حکومت بنے گی مسلم لیگ (ن) کی ہو گی۔ انہوں نے وکلاء سے مخاطب ہو کر کہا کہ آپ لوگوں نے این اے 120 میں نعرہ لگایا کہ یہ جو کالا کوٹ ہے نواز شریف کا ووٹ ہے۔ میں شکر گزار ہوں میں پاکستان کی جنگ لڑ رہا ہوں، آپ کی جنگ لڑ رہا ہوں، اس جنگ میں ایک ایک پاکستانی سرخرو ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن 2013ء میں میں نے آپ سے وعدہ کیا تھا کہ ہم لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کر دیں گے اللہ کے فضل سے ہم نے یہ کر کے دکھا دیا۔ انہوں نے حاضرین سے سوال کیا کہ کیا پہلے کسی حکومت نے اس طرح اپنا وعدہ پورا کیا؟ اس پر پورا ہال ’’نہیں نہیں‘‘ کی آوازوں سے گونج اٹھا۔ نواز شریف نے کہا کہ یہاں شہباز شریف بیٹھے ہیں جنہوں نے دن رات سخت محنت کی اور پاور پراجیکٹ لگائے جو سترہ سترہ مہینوں میں مکمل ہوئے اور بجلی پیدا کر رہے ہیں۔ پہلے سی این جی سٹیشنوں پر لائنیں لگتی تھیں کیا اب وہاں کوئی لائن دکھائی دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پٹرول کی قیمتیں کم کیں، دہشت گردی کا خاتمہ کیا، کراچی کی روشنیاں بحال کیں، سی پیک لے کر آئے، سی پیک عروج پر جا رہا تھا یکایک نااہلی کی تلوار چلا دی گئی، مجھے سمجھ نہیں آتی کہ مجھے کیوں نکالا، کیا آپ کو سمجھ آئی، لوگوں نے کہا ’’نہیں نہیں‘‘۔ نواز شریف نے فیصلے کے بارے میں لوگوں سے ہاتھ اٹھوا کر رائے معلوم کی۔ انہوں نے کہا کہ آپ کی طرح ہم نے بھی یہ فیصلہ قبول نہیں کیا۔ نواز شریف نے کارکنوں سے سوال کیا کہ مجھے کیا کرنا چاہئے اس پر کارکنوں نے ’’شیر شیر‘‘ کے نعرے لگائے جس سے کان پڑی آواز سنائی نہیں دیتی تھی۔ نواز شریف نے پوچھا کہ پھر میں جو کروں گا میرا ساتھ دو گے۔ سارے ہال نے ان کی پرجوش انداز میں تائید کی۔ وعدہ کرو کہ میرے سنگ سنگ رہو گے۔ حاضرین نے ساتھ رہنے کا وعدہ کیا۔ ٹی وی کے مطابق نواز شریف نے کہا کہ ہماری اگلی حکومت ناقابل شکست ہو گی، عوام کی جنگ لڑ رہا ہوں۔ سابق وزیراعظم آج 5 اکتوبر کو پی آئی اے کی پرواز پی کے 757 کے ذریعے صبح 11 بجے لندن روانہ ہونگے۔ سابق وزیراعظم نے سابق صدر اور نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے چیئرمین رفیق تارڑ کی عیادت بھی کی۔ قبل ازیں نواز شریف سے وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے ملاقات کرکے چیئرمین کی تقرری سمیت اہم سیاسی اور قومی امور پر تبادلہ خیال کیا، وزیر داخلہ احسن اقبال، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور حنیف عباسی نے بھی نوازشریف سے ملاقات کی۔ لندن سے نمائندہ نوائے وقت عارف چودھری کے مطابق نواز شریف دوبارہ پارٹی صدر بننے کے بعد پہلی بار لندن جارہے ہیں۔