پاکستان میں سیاسی استحکام چاہتے ہیں‘ حکومت کے مستقبل کی فکر ہے: امریکہ ‘ خواجہ آصف ٹلرسن ملاقات

Oct 05, 2017

واشنگٹن (نوائے رپورٹ + ایجنسیاں) وزیر خارجہ خواجہ آصف نے واشنگٹن میں ہم منصب ریکس ٹلرسن سے ملاقات کی جس میں افغانستان کی موجودہ صورتحال پر بھی بات چیت کی گئی۔ ملاقات میں خطے کی سکیورٹی پربھی بات ہوئی دونوں ممالک کے درمیان اعتماد سازی کی فضا بحال کرنے پر اتفاق ہوا۔ ملاقات میں افغانستان میں بھارت کے کردار اور کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا امریکی وزیر خارجہ نے کہا خطے میں امن کیلئے پاکستان کا کردار اہم ہے۔ افغانستان میں شہریوں کو تحفظ دینے کیلئے افغان حکومت کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔ دہشت گردی ختم کرنے کیلئے بھارت اور پاکستان سے بھی تعلقات بنانا چاہتے ہیں۔ پاکستانی حکومت کے مستقبل کی فکر ہے، پاکستان میں سیاسی استحکام چاہتے ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ نے دہشت گردی کے خلاف پاکستانی عوام اور افواج کی قربانیوں کا اعتراف کیا۔ امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان اور خطے میں پائیدار امن و استحکام کیلئے دو طرفہ تعاون ضروری ہے پاکستان کے مفادات اور تحفظات کو مدنظر رکھا جائیگا۔ پاکستان میں استحکام بھی امریکی حکمت عملی کا اہم جزو ہے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ افغان عوام پر مشتمل مفاہمتی عمل کی حمایت کیلئے پرعزم ہیں۔ وزیر خارجہ خواجہ آصف نے افغانستان کے بعض علاقوں میں لاقانونیت پر اظہار تشویش کیا ۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ افغان سرزمین سے پاکستان میں مسلسل حملوں اور ان کی منصوبہ بندی پر بھی تشویش ہے ۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں بھارت کا کردار قبول نہیں ہے امریکہ مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے۔ کشمیر سمیت تمام دیرینہ مسائل کے حل تک جنوبی ایشیا میں امن حاصل نہیں ہو سکتا۔ وزیر خارجہ نے ہم منصب ریکس ٹلرسن کو پاکستان دورے کی دعوت دی جو ریکس ٹلرسن نے قبول کرلی۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق دونوں ملکوں نے خطے میں امن و استحکام اور خوشحالی کیلئے تعمیری بات چیت رکھنے پر اتفاق کیا ۔امریکی وزیر خارجہ ٹلرسن نے وزیر خارجہ خواجہ آصف سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں سکیورٹی کے معاملے پر بات چیت ہوئی۔ شمالی کوریا کے معاملے پر مسلمان ممالک کا تعاون چاہتے ہیں امریکی صدر ٹرمپ کے عزم کے ساتھ کھڑے ہیں۔ وزیر خارجہ خواجہ آصف کو خوش آمدید کہتے ہیں، ایسا تاثر دیا گیا کہ میں عہدہ چھوڑ رہا ہوں، عہدہ چھوڑنے کے بارے میں کبھی نہیں سوچا۔ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں ۔پاکستان کے ساتھ مختلف شعبوں میں مضبوط تعلقات ہیں عراق اور شام میں داعش کی عملداری ختم ہونے جا رہی ہے۔ نیٹو ارکان سکیورٹی صورتحال بہتربنانے میں مدد کر رہے ہیں۔ خطے میں دیرپا امن کیلئے پاکستان کا کردار اہم ہے، پاکستان میں استحکام کے خواہاں ہیں ۔ خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ وسیع بنیادوں پر تعلقات چاہتا ہے۔ پاکستان اور امریکہ افغانستان اور خطے میں امن و استحکام کے خواہشمند ہیں۔ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان نے بھارتی نقصان اٹھایا۔ امریکہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں رکوائے۔وزیرخارجہ خواجہ آصف نے نجی ٹی وی سے بات کرتنے ہوئے کہا ہے افغانستان میں بات چیت کی اچھی شروعات ہوئی ہے۔ امریکہ اور دیگر ممالک بات چیت میں مددگار بن سکتے ہیں۔ کابل میں جنرل باجوہ اور سیکرٹری خارجہ کی افغان حکام سے ملاقات اچھی رہی۔ خواہش ہے دونوں پڑوسی ممالک مل کر امن کی تلاش میں کامیاب ہوں۔ ہندوستان مغربی سرحد کو دہشت گردی کے لئے استعمال کر رہا ہے خواہش ہے کہ پاکستان اور امریکہ امن کیلئے اقدامات کریں۔ واشنگٹن اور کابل کو بتا دیا ہے کہ پاکستان پر الزامات قبول نہیں، پاکستان پر پچھلے چار ہفتوں سے جو الزامات لگ رہے ہیں وہ ہمیں قبول نہیں۔ دہشت گردوں اور حقانیوں کی پناہ گاہوں کے الزامات کو مسترد کرتے ہیں دہشت گردوں کی موجودگی کے کسی کے پاس ثبوت ہے تو بتائے ہم اس پر کارروائی کریں گے، محض زبانی الزامات نہ لگائے جائیں۔ مجموعی طور پر امریکی حکام کا رویہ مثبت رہا۔ امریکی حکام کے پاکستان دوروں سے ایک دوسرے کو سمجھنے کا موقع ملے گا۔ ہمارے ساتھ تعلق افغانستان کے پس منظر میں نہ رکھا جائے۔ اس کے اثرات معیشت اور تجارتی سرگرمیوں میں نمودار ہو رہے ہیں۔ تمام دہشت گردوں کے خلاف کارروائی سے یہ سب ممکن ہوا۔ امریکی حکمت عملی میں پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف ناکافی ہے۔ افغانستان میں عدم استحکام کے باعث ہماری ثقافتی اقدار متاثر ہوئیں۔

واشنگٹن( آن لائن)امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے پاکستان کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان سے دہشت گرد گروپوں کے خاتمے کیلئے بات کرینگے اگر اس میں پیشرفت نہ ہوئی تو ٹرمپ انتظامیہ انتہائی اقدام اٹھائے گی ۔ہاؤس کی آرمڈ سروس کمیٹی کے اجلاس میں وزیر دفاع کی بریفنگ کی مزید تفصیلات کے مطابق انہوں نے کہا کہ ضروری ہے ہم ایک بار پاکستان کے ساتھ مل کر حکمت عملی پر کام کرنے کی کوشش کریں اور اگر اس کے باوجود بھی ہم کامیاب نہیں ہوئے تو صدر ٹرمپ ہر ضروری اقدام اْٹھانے کے لیے تیار ہیں۔انہوں نے بتایا پاکستانی حکام سے بات چیت کے لیے وہ جلد پاکستان کا دورہ کرینگے ۔ سینٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے اجلاس میں چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف کا کہنا تھا کہ اس بارے میں مجھے کوئی شک نہیں ہے کہ آئی ایس آئی کے دہشت گرد گروہوں سے رابطے ہیں۔ انہوں نے کہا امریکہ سی پیک پر بھارت کے موقف کی حمایت کرتا ہے جم میٹس کا مؤقف ہے کسی ملک کو ون بیلٹ ون روڈ پروڈکٹیشن دینے کی ضرورت نہیں اور سی پیک متنازعہ علاقے سے بھی گزرتا ہے۔

مزیدخبریں