لاہور (وقائع نگار خصوصی) نیب عدالتوں کا وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا اختیار سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔ نیب کے ملزم عاصم سکندر کی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ نیب عدالتوں نے ملک بھر میں وارنٹ گرفتاری پر دوہری پالیسی بنا رکھی ہے۔ پنجاب میں قابل ضمانت، سندھ میں ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کئے جاتے ہیں۔ وارنٹس جاری کرنے کا مقصد صرف ملزم کی حاضری یقینی بنانا ہوتا ہے۔ نیب قانون کی دفعہ 24 کے تحت وارنٹس جاری کرنیکا اختیار صرف چیئرمین کے پاس ہے۔ نیب چیئرمین کو گرفتاری مطلوب نہیں تو ٹرائل کورٹ کو بھی وارنٹ جاری کرنے کا اختیار نہیں۔ درخواست گزار نے نشاندہی کی کہ سندھ میں ٹرائل کورٹ میں پیش ہونے کے باوجود ناقابل ضمانت وارنٹ منسوخ نہیں کئے جا رہے۔ نیب افسر سندھ میں خود ٹرائل کورٹ پیش ہو کر ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کراتے ہیں۔ اگر ملزم ضمانت کرائے بغیر پیش ہو تو نیب اسے گرفتار کر لیتا ہے۔ سپریم کورٹ نیب عدالتوں کو وارنٹس کے معاملے پر یکساں اصول اپنانے کا حکم دے۔
نیب عدالتوں کا وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا اختیار سپریم کورٹ میں چیلنج
Oct 05, 2017