پاکستان پوسٹ میں کروڑوں کے گھپلے، پارسل سے منشیات سپلائی کا انکشاف

Oct 05, 2018

لاہور( شہزادہ خالد) پاکستان پوسٹ میں کروڑوں روپے کی مالی بدعنوانی اور کرپشن کا انکشاف ہوا۔پاکستان پوسٹ کے متعدد شعبوں کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کے عمل کوکئی دہائیوں سے جان بوجھ کر تاخیر کا شکار کیا جا رہا ہے ذرائع نے جی پی او لاہور سمیت دیگر ڈاکخانوں میںسی ای ڈی پارسل برانچ میں کسٹم اورمحکمہ ڈاک کے سپیشل اہلکاروں کی تعیناتی کے باوجود پارسل کے ذریعے منشیات کی ترسیل کا بتایا گیا۔ کسٹم اہلکاروں نے کئی مرتبہ پارسلوں میں خفیہ طریقوں سے چھپائی گئی منشیات پکڑی بھی لیکن کئی ایک منزل تک پہنچ گئیں ہیں۔اندرون و بیرون ملک محکمہ ڈاک کے ذریعے مختلف قسم کے پارسلوں میں منشیات چھپا کر بھیجنے کے واقعات سامنے آ چکے ۔ بتایا گیا اہلکاروں کی ملی بھگت کے بغیر منشیات کی ترسیل ممکن نہیں ۔پارسل کو کھول کر چیک کرنے کے باوجود منشیات کی ترسیل ہونے پرمحکمہ ڈاک کے اہلکاروں طرف سے کسٹم والوں کی جانب سے ڈاک والوں پر ذمہ داری عائد کر دی جاتی ۔محکمہ ڈاک کے ایک افسر نے بتایا کہ اگر ہم منشیات پکڑ لیتے ہیں تو اوپر سے دبائو آ جاتا ہے ساہیوال سے سپین بھیجنے کے لئے پارسل 11 ایک جیسے تھیلوں پر مشتمل تھا جن میں سے 10 تھیلوں میں گھریلو استعمال کی چیز یں 11ویں میں سے ہیروئن برآمد ہوئی ۔ منشیات کا مکروہ دھندا کرنے والے چلغوزے کے چھلکوں، پنسلوں کے سکوں،گتے کے کارٹن کی دیواروں و دیگر چیزوںمیں منشیات چھپا کر بھیج رہے ہیں پارسل کی بکنگ جعلی شناختی کارڈ پر کراتے ہیں پارسل پکڑے جانے پر ملزم کا سراغ نہیں لگایا جا سکتا کھاریاں سے سویڈن کے لئے بک ہونے والے پارسل سے500 گرام ہیروئن برآمد ہوئی جس میں جعلی شناختی کارڈ کا استعمال کیا گیا۔ محکمہ پوسٹ پشاور میں ایف سی جوانوں کو دی جانے والی پنشن میں ڈیڑھ کروڑ روپے کی مالی بدعنوانی سامنے آئی ہے۔ ڈائریکٹر جنرل پی پی او اسلام آباد نے اپنے آفس کی آرائش پر 8لاکھ 70ہزار روپے خرچ کرکے فنڈز حاصل کئے پوسٹ آفس کی کالونی میں پانی کے پائپ کی تبدیلی کے نام پر6لاکھ روپے کی مالی بدعنوانی سامنے آئی ہے پوسٹل لائف انشورنس کے نام پر ڈائریکٹر جنرل پوسٹ اسلام آباد نے نجی کمپنی کو غیر قانونی طورپر 33لاکھ روپے ادا کئے۔ ٹیلی نیٹ سروس لمیٹڈ کو سوفٹ ویئر کی تیاری کے نام پر 85لاکھ روپے کی خطیر رقم اد ا کی گئی ۔ اہلکاروں کی یونیفارمز کی خریداری میں مبینہ 16لاکھ روپے کی مالی بے قاعدگی سامنے آئی ہے۔ لاکھوں روپے مالیت کے لیپ ٹاپ ریٹائرڈ افسران سے واپس نہیں لیے گئے ہیں ۔ محکمے میں میرٹ کیخلاف افسران کی جانب سے رشتہ داروں کو بھرتی کرنے کا معاملہ بھی سامنے آیا ہے۔جبکہ پوسٹل کالونی کے رہائشیوں سے پانی کے بلوں کی مد میں 24لاکھ روپے وصول ہی نہیں کیے گئے۔
پاکستان پوسٹ

مزیدخبریں