لاہور+ پشاور (خصوصی رپورٹر+ خصوصی نامہ نگار+بیورو رپورٹ+ آئی این پی) پشاور یونیورسٹی میں ایم فل اور پی ایچ ڈی کلاسز کی فیسوں میں اضافے کے خلاف طلبا نے مظاہرہ کیا، پولیس نے طلبا کو منتشر کرنے کی کوشش کی تاہم ناکامی پر ان کے خلاف کریک ڈاﺅن شروع کردیا، جمعرات کو پشاور یونیورسٹی میں طلبا نے فیسوں کے خلاف احتجاج شروع کیا تو انتظامیہ نے پولیس کو طلب کرلیا، پولیس نے طلبا پر لاٹھی چارج کیا جس سے کئی طلبا زخمی ہوگئے متعدد طلبا کو حراست میں لے لیا گیا، پولیس نے بعض شعبہ جات میں سرچ آپریشن بھی کیا گیا۔ دوسری جانب یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ طلبا کا مﺅ قف سن کر معاملات حل کرنے کی بات کی گئی تھی لیکن دھرنے کی آڑ میں سیاسی اہداف حاصل کرنے والوں سے کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی۔ آصف زرداری اور بلاول نے پولیس کے تشدد کی شدید مذمت کی۔بلاول نے کہا حکمران اپنی ناکامیوں کا بدلہ طلبہ سے نہ لیں۔ سابق صدر نے کہا مستقبل کے معماروں پر تشدد افسوسناک ہے، طلبہ پر تشدد نے سفاک تبدیلی کا پردہ چاک کردیا ہے، دھرنا دینے والوں سے پرامن مظاہرے برداشت نہیں ہوتے ۔، ایک کروڑ نوکریاں دینے کا دعویٰ کرنے والے پہلے سستی تعلیم تو دیں۔ علاوہ ازیں لاہور سے خصوصی نامہ نگار کے مطابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے پشاور یونیورسٹی کے طلبہ پر پولیس تشدد اور گرفتاریوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے واقعہ پر افسوس کا اظہار اور گرفتار طلبا کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ طلبہ جمہوریت کی نرسری اور ہمارا مستقبل ہیں۔ جماعت اسلامی طلبا پر ظالمانہ لاٹھی چارج اورا ن کے مسائل کو اسمبلی کے اندر اٹھائے گی۔ مزید برآں لاہور سے خصوصی رپورٹر کے مطابق مسلم لیگ (ن )کے صدر قائد حزبِ اختلاف شہباز شریف نے پشاور یونیورسٹی کے طلبہ پر پولیس کے وحشیانہ تشدد کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ گرفتار ہونے والے طلباءکو فوری رہا کیا جائے، زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات دی جائیں۔ انہوںنے کہا کہ جمہوریت میں احتجاج کے حق کے استعمال کو روکنا آمرانہ رویہ ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ حکومت عوام پر مہنگائی کا بم پہلے ہی برسا چکی ہے اب نوجوانوں پر ڈنڈے برسا رہے ہیں۔ جامعہ پشاور میں فیسوں میں اضافہ کے خلاف طلبہ نے ایک بار پھر احتجاج کیا جس میں شدت آنے پر پولیس بھی حرکت میں آگئی اور طلبہ پر لاٹھی چارج کرتے ہوئے 20 سے زائد طلباءکو حراست میں لے لیا، لاٹھی چارج سے 5 طلباءجبکہ طلبہ کے پتھراﺅ سے 2 پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے جنہیں طبی امداد کےلئے ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔پشاورےونےورسٹی کی جانب سے فےسوں مےں مسلسل اضافے کے خلاف جمعرات کے روز متحدہ طلباءمحاذ نے احتجا ج کا سلسلہ شروع کیا اور کلاس رومز سے نعرے لگاتے ہوئے مرکزی راستہ پر جمع ہوئے۔ مظاہرے کی قیادت متحدہ طلباءمحاذ کے چےئرمےن بلال بونےری، پختون سٹوڈنٹس فےڈرےشن کے صوبائی جنرل سےکرٹری عثمان شاہ سمےت دیگر کررہے تھے۔ فیسوں میں 50 فیصد اضافہ کیا گیا ہے جو غریب طلبہ کو تعلیم سے محروم رکھنے کے مترادف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایم فل اور پی ایچ ڈی فیسوں کو دس ہزار سے بڑھا کر 52 ہزار کر دیا گیا ہے۔ کئی دنوں سے فیسوں میں اضافہ واپس لینے پر احتجاج کر رہے ہیں لیکن انتظامیہ ٹس سے مس نہیں ہورہی۔اس دوران احتجاجی طلبہ وائس چانسلر کے آفس جانے لگے تو پولیس کارروائی کے بعد طلبہ وقتی طور پر منتشر ہوئے تاہم پھر سینکڑوں کی تعداد میں طلبہ جمع ہوئے جس پر پولیس نے لاٹھی چارج اور گرفتاریاں شروع کر دیں۔
پشاور یونیورسٹی