لاہور (نامہ نگار ) تھانہ غالب مارکیٹ پولےس نے وزیر ہاو¿سنگ پنجاب مےاں محمود الرشید کے بیٹے اور اس کے چارساتھےوں کے خلاف پولیس اہلکاروں کے اغواءاور تشدد سمےت دےگرسنگےن دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔اےف آئی آر میں پولیس نے موقف اختیار کیا تےن پولےس اہلکاروں نے اےل ڈی اے پارک مےں اےک کار کے اندر شراب کے نشے مےں دھت ہوکر اےک لڑکے اور لڑکی کو نےم برہنہ حالت مےں غلط حرکات کرتے دےکھ کر انہےں تھانے چلنے کو کہا تو لڑکے نے فون کر کے دو گاڑےوں مےں اپنے مسلح ساتھی بلا لئے اور پولےس سے شدےد بدتمےزی کی۔ جس کی پولےس نے موبائل وےڈےو بھی بنا لی ۔وہاں آنے والے چار مسلح افراد نے پولےس سے ہاتھا پائی کی۔انہوں نے پولےس اہلکاروں سے موبائل فون،وائرلےس سےٹ ،سرکاری رائفل اور پسٹل چھےن لیا اور اےک کانسٹےبل عثمان مشتاق کوزدوکوب کرتے ہوئے کار مےں بٹھا کرلڑکی سمےت فرار ہو گئے ہےں۔ پولےس نے فرار ہونے والے افراد کے گاڑےوں کے نمبرز سے تفصےلات معلوم کےں تو جس کار مےں لڑکا اور لڑکی نےم برہنہ حالت مےں غلط حرکات کر رہے تھے، وہ کار وزیر ہاو¿سنگ پنجاب مےاں محمود الرشید کے نام نکلی۔ پولےس ذرائع کے مطابق کار مےںمیاں محمود الرشید کا بیٹا میاں حسن موجود تھا۔
محمود الرشید / پولیس
لاہور ( خصوصی نامہ نگار) صوبائی وزیر ہاﺅسنگ میاں محمود الرشید نے کہا ہے میرے بیٹے کے بارے میںحقائق کے منافی الزامات لگائے جارہے ہیں، وقوعہ کے وقت میرا بیٹا اپنے دوست کے ساتھ گلبرگ میں موجود تھا۔ مذکورہ پولیس اہلکار معصوم لڑکے لڑکیوں کو زبردستی برہنہ کر کے ویڈیوز بناتے اور بلیک میل کرتے تھے۔ میں نے بیٹے کو کہا فوری طور پر گلبرگ تھانے جا کر شامل تفتیش ہو۔ واقعے کی شفاف تحقیقات کی جائیں تو پولیس گردی کے انوکھے واقعات سامنے آئیں گے۔ اگر بیٹے یا کسی نے بھی کوئی جرم کیا ہے تو اسے قانون کے مطابق سزا ملنی چاہیے۔ بیٹے پر الزام ثابت ہو گیا تو وزارت سے استعفیٰ دے دوں گا۔
محمود الرشید