اسلام آ با د (نامہ نگار+ایجنسیاں) احتساب عدالت میں العزیزیہ ریفرنس کی سماعت کے دروان نیب پراسیکیوٹر اور خواجہ حارث کے مابین گرما گرمی ہو گئی، نیب پراسیکیوٹر اکرم قریشی نے کہا کہ پورا ملک لوٹ کر کھا گئے اور یہاں آ کر کہتے ہیں کہ معصوم ہیں، خواجہ حارث نے کہا آپ فیصلے سے پہلے فیصلہ سنا رہے ہیں، ہم آپکے خلاف درخواست دیں گے، عدالت نے تفتیشی افسر کو نیب سے مطلوبہ ریکارڈ سے متعلق لکھے گئے یاددہانی خطوط کی نقول پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت (آج) تک ملتوی کردی۔ جج نے ریمارکس دیئے نیب کو خطوط کی رازداری پر اعتراض ہوا تو عدالت جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کرے گی۔ تفتیشی افسر محبوب عالم نے عدالتی حکم پر نیب اور ایف آئی اے کو مطلوبہ ریکارڈ سے متعلق لکھے گئے خط کی نقول عدالت میں پیش کیں، خواجہ حارث نے جرح کے دوران پوچھا کہ کیا آپ نے جے آئی ٹی رپورٹ کی تصدیق کو قانون شہادت پر پرکھا تھا؟ اور کیا اس پر تصدیق کنندہ کا نام موجود تھا؟ نیب پراسیکیوٹر نے اعتراض کیا کہ کیا ہم سپریم کورٹ سے پوچھیں گے کہ کس نے تصدیق کی؟ خواجہ حارث نے کہا کہ سوال تو ہم ان ہی سے پوچھیں گے، انہوں نے ہمارے خلاف شواہد پیش کئے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ کل آپ لوگوں نے ایف آئی اے اور نیب کو لکھے گئے خط سے متعلق جھوٹ بولا، جس پر نیب پراسیکیوٹر اور خواجہ حارث کے مابین تلخ کلامی بھی ہوئی، اکرم قریشی نے کہا آپ کے موکل جھوٹے ہیں، پورا ملک لوٹ کر کھا گئے اور کہتے ہیں کہ معصوم ہیں، خواجہ حارث نے کہا کہ آپ یہاں سیاست کر رہے ہیں، فیصلے سے پہلے فیصلہ سنا رہے کہ ہم جھوٹے اور چور ہیں۔ قبل ازیں نواز شریف احتساب عدالت پہنچے تو صحافیوں نے ان سے بات کرنے کی کوشش کی جس پر پولیس نے انہیں بات چیت سے روک دیا۔ پولیس اہلکار نے صحافیوں کو منع کرتے ہوئے کہا کہ ایس پی کا حکم ہے کہ نواز شریف سے صحافیوں کو بات نہ کرنے دی جائے۔ اہلکار نے کہا کہ صرف سلام دعا کرنا چاہیں تو اجازت ہے، تاہم سوال جواب نہیں کرسکتے۔ دوسری جانب نیب نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف‘ مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی ضمانت پر رہائی کے ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل کی تیاری شروع کردی ہے۔ فیصلے میں قانونی سقم کو مدنظر رکھ کر اپیل دائر کی جائے گی۔
ریفرنس
العزیزیہ ریفرنس نیب پراسیکیوٹر خواجہ حارث میں تلخ کلامی پولیس نے صحافیوں کو نوازشریف کے ساتھ بات کرنے سے روک دیا
Oct 05, 2018