نیو یارک میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیر خارجہ سیشمتا سین نے پاکستان کے تمام سیاست دانوں کو مخاطب کرتے ہوئے سوال پوچھا ’’کہ کیا آپ نے اکٹھے بیٹھ کر کبھی یہ سوچا کہ بھارت اور پاکستان ساتھ ساتھ آزاد ہوئے پاکستان تھے لیکن آج بھارت کی پہچان دنیا بھر میں آئی ٹی کے سپر پاور کے روپ میں بنی ہے اور پاکستان کی پہچان ایک دہشت گرد ملک کے روپ میں بنی ہے‘ اس کی ایک ہی وجہ ہے کہ بھات پاکستانی دہشت گردی کے مقابلہ کے دوران بھی اپنے داخلی مسائل سے کبھی توجہ نہیں ہٹائی۔ 70 برسوں کے دوران مختلف طرح کی حکومتیں آئیں لیکن ہر حکومت نے اپنے عوام کے تحفظ اور ان کی ترقی کے سلسلے کو جاری رکھا‘ ہم نے آئی ٹی و مینجمنٹ جیسے انسٹی ٹیوٹ بنائے ہم نے جدید طرز کے ہسپتال بنائے مگر پاکستان والو آپ نے کیا بنایا‘ آپ نے لشکر طیبہ بنایا‘ آپ نے جیش محمد بنایا۔ آپ حقانی نیٹ ورک بنایا آپ نے حزب المجاہدین بنایا‘ آپ نے دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے بنائے۔ آپ نے دہشت گردوں کے کیمپ بنائ‘ ہم نے سکالرز پیدا کئے ہم نے سائنس دان پیدا کئے‘ ہم نے انجینئرز پیدا کئے‘ ہم نے ڈاکٹرز پیدا کئے‘ پاکستان والو آپ نے کیا پیدا کیا۔ آپ نے دہشت گرد پیدا کئے آپ نے جاہدی پیدا کئے آپ جانتے ہیں کہ ڈاکٹرز مرتے ہوئے لوگوں کی زندگی بچاتے ہیں اور جہادی زندہ لوگوں کو مار ڈالتے ہیں اور آپ کے تیار کردہ دہشت گرد صرف بھارت کے لوگوں کو نہیں مار رہے وہ ہمارے ہمسایہ ممالک افغانستان اور بنگلہ دیش کے لوگوں کو بھی مار رہے ہیں۔ دنیا میں پاکستان کے کردار کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ دہشت گردی کے حوالے سے تین تین ملکوں کو جواب دینا پڑتا ہے۔ میں کہنا چاہوں گی پاکستان والو کا جو پیسہ آپ دہشت گردوں پر خرچ کر رہے ہو اسے اپنے عوام کی بھلائی کے لئے خرچ کرو اپنے ملک کی ترقی کے لئے خرچ کرو اس طرح ایک تو دنیا کا دہشت گردی سے پیچھا چھوٹ جائے گا ساتھ ہی آپ کے عوام اور آپ کے ملک کی بھی عزت ملے گی‘‘
بھارتی وزیر خارجہ سبشمیتا سین نے جو بھارت میں اسلام ‘ پاکستان اور مسلمانوں سے شدید نفرت کی شہرت رکھتی ہے سلامتی کونسل کے اجلاس میں تقریر کے لئے دیا گیا سارا وقت پاکستان کے خلاف اپنی ذاتی نفرت کے اظہار میں ضائع کر دیا ہندی زبان میں تقریر کرتے ہوئے وہ اتنی جذبات ہوگئیں کہ بھارت میں بی جے پی کے کارکن بھی پریشان ہو گئے انہیں ڈر تھا کہ کہیں سشمیتا دیوی بھارت میں دہشت گردی اور بم دھماکوں کے بہت سے واقعات میں ملوث موہن بھاگوت‘ شنکر چریہ پانڈے‘ اسیم چڑجی‘ سنیل دوشی‘ رمیش اوپائے‘ کرنل پرساد پروبت‘ سادھوی پرگیاٹھاکر‘ سوامی انند ار ان جیسے دیگر بہت سے ہندوؤں کا نام لے کر یہ نہ کہہ دے کہ یہ سب لشکر طیبہ کے تربیت یافتہ تھے ان سب کو حافظ سعید نے ہمسایہ ملکوں میں دہشت گردی کے لئے قائم کئے گئے کیمپوں میں تربیت دے کر بھارت بھیجا تھا کہ جاؤ اور وہاں بم دھاکے کرو اپنے بے گناہ ہم وطن شہریوں کا قتل عام کرو تکہ پاکستان کو دہشت گرد ملک ثابت کیا جا سکے بھارت میں سمجھوتہ ایکسپریس سمیت 21 بم دھماکوں میں ملوث پائے بھارتیوں میں سے کوئی ایک بھی معمولی شخص نہیں تھا سب بھارتی فوج ‘ بھارتی ملٹری انٹیلی جنس کے حاضر سروس اور ریٹائر افسران کے علاہو بجرنگ دل‘ راشٹریہ سیوک سنگ کے اہم اور دوسرے درجے کے لیڈر تھے لیکن ان سب نے پاکستان کی خواہش پر بھارت میں بم دھماکے کئے بلوچستان میں پکڑا گیا بھارت کا سرکاری دہشت گرد کلبھوشن یادیو ‘ سشمیتا راج کو یاد ہی نہیں را جو دنیا میں دہشت گردی کا جیتا جاگتا شاہکار ہے اس کا بھی ذکر ہونا چاہئے تھا۔ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق جون 2018ء میں اقوام متحدہ کی طرف سے جاری ہونے والی گزشتہ 7برسوں میں پہلی رپورٹ بھی غالباً پاک فوج کے خلاف جاری کی گئی ہو گی جسے دنیا نے غلطی سے بھارت اور بھارتی فوج کے خلاف سمجھ لیا سشمیتا سین اگر دو چارجملے گزشتہ چند ہفتوں کے دوران مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی150 سے زیادہ ہلاکتوں سے متعلق بھی بول دیتیں اور سامعین کو بتاتیں کہ وہاں قابض فوج کی فائرنگ کے نتیجے میں مارے گئے کشمیر یوں میں خواتین نابالغ بچوں اور طالب علموں کی تعداد کتنی تھی پیلٹ گنوں کاشکار ہوکر اندھے ہونے والے 6000 افراد میں بچے کتنے ہیں تو ان کی تقریر کا اثر سامعین پر مزید دوآتشہ ہوجاتا دنیا کو بھی سمجھنے میں آسانی ہوتی کہ اصل دہشت گرد ملک کو نسا ہے سشمیتا سین بھول گئیں کہ 1947ء میں تاج برطانیہ کی غلامی سے بھارت نے آزادی حاصل کی تھی پاکستان تو قائداعظم محمدعلی جناح کے دیئے گئے دو قومی نظریے ی بنیاد پر نئے ملک کے طورپر وجودمیں آیا تھا بھارت کے انتہا پسند ہندوئونے اپنی اقلیتوں کا جس طرح جینا دوبھر کررکھا ہے اس حوالے سے اب بھارت میںآزادی مانگنے والی بہت سی اقوام دو قومی نظریہ کی بنیادپر بھارت سے آزادی چاہتے ہیں جن میں سے سکھ خالصتان کے قیام کیلئے بہت آگے جاچکے ہیں تاہم سلامتی کونسل کے حالیہ اجلاس میں سامنے آنے والا مسئلہ بھارت کی ’’گادماتا‘‘ ہے جسے بھارت میں پوجا جاتا ہے جوکہ سڑکوں ومصروف ترین شاہراہوں پر ہمہ وقت آوارہ پھرتی نظرآتی ہیں اور ہرسال ہزاروں سنگین حادثات کا موجب بنتی ہیں۔
بھارت کی ایک این جی اونے مختلف شہروں میں ضلعی حکومتوں وپولیس کی طرف سے سڑکوں پر لگائے گئے سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے گادماتا کی راہ چلتے لوگوں کو ٹکروں ، موٹرسائیکل سواروں وگاڑیوں پر حملوں کے نتیجے میں ہونے والی اموات اور اس طرح کے دیگر حادثات پر مشتمل ویڈیو کلپس لے ایک رپورٹ کے طورپر سلامتی کونسل کے اجلاس میں شریک پوری دنیا سے آئے ہوئے وفود میں تقسیم کی ہے جس میںمطالبہ کیا گیا ہے کہ بھارت میں عوام الناس کے تحفظ کیلئے گائے اوربیلوں کے مذروبی روایت کے طورپر یوں آوارہ پھرنے پر پابندی لگائی جائے جنہیں بی جے پی کی شکل میں برسراقتدار آنے والے انتہا پسندہندوئوں نے مزید تحفظ فراہم کردیا ہے اور نئے قانون کے تحت سڑکوں پر پھرنے والی گادماتا کو نہ کوئی چھڑی مارسکتاہے اورنہ ہی کوئی روک سکتاہے جس وقت بھارتی وزیرخارجہ سشمیتا سین جنرل اسمبلی میں دنیا کو بھارت میں پیداہونے والے آئی ٹی ملازمین ڈاکٹروں اورانجینئروں سے متعلق بتارہی تھی تو عین اسی وقت بھارت میں ہندوانتہا پسندوں کا ایک گروہ دو مسلمان بھائیوں کو سڑک پرسرعام لاٹھیوں،لوہے کی سلاخوں اور ڈنڈوں کے ساتھ تشدد کانشانہ بنارہا تھا ان کا قصور اتنا تھا کہ وہ ایک گائے کو ڈالے میں لے جاتے ہوئے پائے گئے تھے گائے ان کی اپنی ملکیت تھی جسے وہ بیچنے کیلئے منڈی لے جارہے تھے تشدد کی تاب نہ لاتے ہوئے دونوں نوجوان موقع پر ہی دم توڑ گئے ۔یہ سارامنظر ہندوانتہا پسندوں نے خودہی موبائل فون میں عکس بندکیا اور ویڈیو سوشل میڈیاپر بھی اپ لوڈ کردی جس میںقاتل دیکھے اورپہچانے جاسکتے ہیں مگر بھارت میںاس طرح کے قاتلوں کو پکڑنے والا کوئی نہیں۔