ْصوبائی حکومت کی ہدایات کی روشنی میںلاہور کے بعد راولپنڈی میں تجاوزات کے خلاف بڑے آپریشن کی تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں وزیراعظم عمران خان کی حکومت نے شہریوں کو تجاوزات اور غیر قانونی تعمیرات سے نجات دلانے کے لئے حکمت عملی کو حتمی شکل دے دی ہے۔ راولپنڈی شہر میں اس وقت صورت حال یہ ہے کہ کوئی شہری تجاوزات کی وجہ سے پیدل چل نہیں سکتا ایسے ہی شہر کے مرکزی علاقوں کے ساتھ سٹلائیٹ ٹائون اور سکستھ روڈ میں بڑے بڑے اثرورسوخ رکھنے والے حضرات نے بغیر نقشہ کی منظوری کے بڑے بڑے پلازے اور کئی کئی منزلہ عمارات تعمیر کر رکھی ہیں لیکن انہیں کوئی پوچھنے والا کوئی نہیں تھا۔تاہم یہ ساراکام بلدیہ والوں کی مبینہ ملی بھگت سے ہی ہو رہا تھا۔ وزیراعظم عمران خان نے گذشتہ ہفتے وزیراعلی سردارٰ عثمان بزدار کو اس سلسلے میں گرین سگنل دے دیا تھا اور بلا امتیاز تجاوزات کو گرانے کو حکم دیا تھا جس کی روشنی میں بلدیہ راولپنڈی میں بغیر نقشہ پاس کرائے پلازوں ، رہائشی عمارتوں اور دیگر تجاوزات والی جگہوں کی فہرستوں کی تیاری شروع کر دی گئی ہے زمہ دار ذرائع نے بتایا کہ اگر کوئی پلازہ یا کوئی دوسرے عمارت بیس سال قبل بھی بغیر نقشہ پاس کرائے تعمیر کی گئی ہو گی تو وہ بھی اس گرینڈ آپریشن کی زد میں آ جائے گی۔شہر میں اس وقت بہت سی ایسی عمارات تعمیر کی گئی ہیں جو اصل میں تو رہائشی ہیں لیکن ان کا کمرشل استعمال ہو رہا ہے۔ اس سلسلے میں پتہ چلا ہے کہ ڈپٹی کمشنر راولپنڈی بھی زیر صدارت ایک اجلاس میں تجاوزات اپریشن کی باقائدہ منظوری دے دی گئی ہے ذرائع کے مطابق صوبائی حکومت نے ہدایت کی ہے کہ فہرستوں کی تیاری میں مکمل احتیاط سے کام لیا جائے تاکہ آپریشن کے موقع پر کسی کے ساتھ کسی قسم کے امتیازی برتائو کو پہلو سامنے نہیں آن چاہیے۔وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار بھی اس سلسلے میں پرعزم ہیں اور وہ صوبے کے عوام کو تعمیرات اور تجاوزات سے ہر صورت میں نجات دلانے کے خوہاں ہیںتاکہ شہری پر امن اور پر سکون زندگی گذار سکیں۔ یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ آج تک کسی بھی سیاسی جماعت کی حکومت نے ناجائز تجاوزات کے خلاف اس طرح کے آپریشن کی کبھی بھی حمایت نہیں کی ہے یہاں تک کہ انہوں نے ہمیشہ ناجائز تجاوزات تحفظ ہی دیا ہے۔ جب کہ اس کے برعکس وزیراعظم عمران خان اور ان کے مقررہ کردہ وزیراعلیٰ پنجاب بھی ہر صورت میں شہریوں کو تجاوزات سے نجات دلانا چاہتے ہیں۔ ادھر راولپنڈی کے شہریوں نے بھی تجاوازت کے خلاف گرینڈ آپریشن کی حمایت کرتے ہوئے عمران خان کی حکومت کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔ اب چند باتیں شجر کاری مہم کی مناسبت سے ہوجائیں…موسمی تبدیلیاں اور حالات و واقعات انسانوں سے بہت سی تبدیلیوں کا تقاضا کرتے ہیں جو کہ انسانی زندگی کی اہم ضرورت اور وقت کا تقاضہ ہوتی ہیں۔ ہمارے ملک کو جہاں بہت سے مسائل درپیش ہیں ان میں سے ایک مسئلہ جنگلات کی کمی کا بھی ہے۔ شجر کاری ا سنت ہے ۔یاد رکھیں درخت اور پودے جانوروں کی خوراک کے ساتھ ساتھ ماحول کو خوشگوار بناتے ہیں۔ اسی طرح انسانی زندگی کا دارومدار بھی درختوں کی تعداد سے ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ایک درخت4 انسانوں کو سانس لینے کے لئے آکسیجن مہیا کرتا ہے۔ درخت زمین کے کٹاؤ کو روکتے ہیں درخت ماحول کو خوشگوار اور ترو تازو رکھتے ہیں۔ درخت بارش‘ بادل کا سبب بنتے ہیں۔ درخت آندھی ‘ طوفان اور سیلاب کو روکتے ہیں۔ درخت موسم کی گرمی کو روکتے ہیں اور ٹھنڈی ہواؤں کا سبب بنتے ہیں۔ درخت انسانوں اور جانوروں کے لئے سائے کا اہتمام کرتے ہیں۔ درخت پرندوں کے لئے رہائش کا ٹھکانہ ہوتے ہیں۔ ہم درختوں سے پھل‘ سبزیاں اور ایندھن حاصل کر سکتے ہیں۔ ان سب باتوں سے ظاہر ہوتاہے کہ درخت کتنی اہمیت کے حامل ہیں۔ درختوں کی اہمیت کے لئے ایک مثال بہت اہمیت رکھتی ہے۔ خلیج کی ایک ریاست دبئی ا دنیا کے مہنگے اور خوبصورت کنٹری میں شامل ہے۔ دبئی کا درجہ حرارت گرمیوں میں 45 سینٹی گریڈ کراس جاتا ہے جو کہ باعث تشویش تھا۔ ماہرین کے مطابق دبئی کمرشل شہر ہے اس لئے وہاں بڑی بڑی عمارتیں اور شاپنگ مال ہونے کی وجہ سے درخت نہ ہونے کے برابر تھے۔ اس مسئلے پر قابو پانے کے لئے دبئی کی میونسپل کمیٹی نے دبئی کی سڑکوں‘ چوک‘ چوراہوں اور عمارتوں کی چھتوں پر پودے لگا۔ دو تین سال کے بعد اب دبئی شہر میں نہایت خوب صورت درخت ہیں جو کہ نہایت دلفریب منظر پیش کرتے ہیں۔ درختوں سے دبئی کی خوبصورتی میں اضافہ ہوا ہی مگر ساتھ ساتھ دبئی کے درجہ حرارت میں کمی اور ماحول بھی خوشگوار ہو چکا ہے۔ اس مثال سے آپ کو درختوں کی اہمیت کا اندازہ ہو گیا ہو گا کیونکہ یہ دور حاضر کی زندہ مثال ہے۔ دبئی کی طرح پاکستان میں بھی نئی حکومت شجرکاری پر زور دے رہی ہے جو خوش آئند ہے اور اہم ضرورت بھی کہ اس مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں تاکہ پاکستان کو صاف ستھرا خوبصورت اور خوشگوار بنانے میں ہر پاکستانی اپنا کردار ادا کرے۔