سری نگر‘ اسلام آباد‘ لاہور‘ حافظ آباد (سپیشل رپورٹر‘ نیوز رپورٹر‘ نمائندہ نوائے وقت‘ نامہ نگاران‘ سپیشل رپورٹ) مقبوضہ کشمیر میں جمعہ کو مسلسل 61 ویں روز بھی معمولات زندگی بری طرح مفلوج رہے۔ مقبوضہ وادی اور جموں کے مسلم اکثریت والے علاقوں میں کرفیو نافذ ہے اور مواصلات کا نظام معطل ہے۔ کے پی آئی کے مطابق بھارتی فورسز نے ڈوڈہ میں حریت کانفرنس کے سرکردہ رہنما سمیت 4 افراد کو گرفتار کر لیا ہے ان میں تحریک حریت کے نور محمد فیاض، امام مسجد منظور احمد گنائی ، فاروق احمد بٹ اور مسعود احمد شامل ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں مارکیٹیں بندہیں، سڑکوں پرٹریفک غائب ہے اور تعلیمی ادارے اگرچہ کھلے ہیں تاہم ان میں کوئی حاضری نہیں ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے دو ماہ سے مکمل لاک ڈاؤن سے تعلیمی نظام پوری طرح معطل ہو کر رہ گیا ہے جبکہ تعلیمی اداروں میں بھارتی فوج نے ڈیرے ڈال دیئے ہیں۔ بھارتی خبر ایجنسی یو این آئی کا نمائندہ جب ایس پی ہائر اسکینڈری اسکول پہنچا تو وہاں باہر بھی اور اندر کلاس روموں میں بھی سی آر پی ایف اہلکاروں کو دیکھا۔لاک ڈائون کے باعث نقصانات کی تفصیلات سامنے آنا شروع ہو گئی ہیں۔ کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا کہنا ہے کہ اب تک 5 ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔ مقبوضہ کشمیر پر قابض بھارتی انتظامیہ کی طرف سے جمعہ کے روز سرکاری سکول کھولنے اور ان میں طلباء و طالبات کو تعلیم کیلئے لانے کی تمام کوششیں ناکام ہو گئی ہیں۔ قابض انتظامیہ نے یونیورسٹیاں اور کالج 9 اکتوبر کو کھولنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ کرفیو کے باوجود کشمیری سڑکوں پر نکل آئے۔ سرینگر کی جامع مسجد میں نماز جمعہ نہ ہو سکی۔ مساجد میں 9 ہفتے سے نماز جمعہ ادا نہیں کی گئی۔ مقبوضہ کشمیر میں مظالم پر بھارتی عدالتیں خاموش تماشائی ہیں۔ برطانوی جریدے ’’اکانومسٹ‘‘ کی رپورٹ کے مطابق بی جے پی نے عملی طور پر مقبوضہ وادی کو وسیع حراستی مرکز بنا دیا ہے۔ عدالتوں نے مقبوضہ کشمیر میں جبر روکنے سے انکار کر دیا۔ بھارتی جج کشمیر میں حکومتی مظالم نظرانداز کر رہے ہیں۔ کشمیریوں سے یکجہتی کیلئے متعدد شہروں میں ریلیاں نکالی گئیں۔ مودی کے پتلے جلائے گئے۔ لاہور میں پونچھ فار کشمیر کے کارکنوں نے بھارتی انتہا پسندی کیخلاف احتجاج کیا۔ ویمن ڈویلپمنٹ اینڈ ویلفیئر بہبود خواتین کے زیراہتمام کشمیریوں سے یکجہتی کیلئے مظاہرہ کیا گیا۔ امت مسلمہ کے تمام مکاتب فکر چاروں مسالک علماء بورڈ نے کشمیر پر بھارتی قبضے و مظالم کیخلاف اور تحریک آزادی کشمیر کے حق میں جمعہ 4 اکتوبر کو ملک گیر یکجہتی کشمیر منایا جس کے تحت پاکستان بھر میں کشمیر میں بھارتی دہشت گردی کیخلاف بھرپور احتجاج اور مظاہرے کئے و جلوس نکالے۔ کشمیر میں بھارتی دہشت گردی اور قتل و غارت گری کیخلاف احتجاجی مذمتی قراردادیں پاس کرائیں اور چاروں مسالک علماء بورڈ کے چیئرمین علامہ حافظ شعیب الرحمنٰ قاسمی کی اپیل پر دینی و مذہبی جماعتوں کے کارکنوں نے ملک کے مختلف شہروں کی بڑی بڑی مساجد کے باہر بعد از نماز جمعہ بھرپور یکجہتی کشمیر مظاہرے کئے اور جلوس و ریلیاں نکالیں اور مظلوم کشمیری بھائیوں سے زبردست اظہار یکجہتی کیا۔ ڈیف اینڈ ڈمب سپیشل فاؤنڈیشن کے زیراہتمام حافظ آباد کے گونگے بہرے افراد نے کشمیری مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کیلئے ریلی نکالی جو فوارہ چوک سے شروع ہو کر شہر کی مختلف شاہراؤں سے ہوتے ہوئے جناح ہال کے قریب ختم ہوئی۔ اس موقع پر گونگے بہرے افراد کشمیری مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف بینرز اٹھائے ہوئے تھے اور اپنے مخصوص انداز میں وہ کشمیری مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے لئے اشارے کر رہے تھے۔ ڈپٹی کمشنر حافظ آباد نوید شہزاد مرزا کی قیادت میں کشمیری مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے سلسلہ میں پرامن مظاہرہ کیا گیا۔ کشمیر کی آزادی اور یکجہتی کے سلسلہ میں خصوصی دعا بھی کی گئی۔ سرگودھا‘ بھکر‘ جھنگ میں بھی بھارتی مظالم کیخلاف احتجاج کیا گیا۔ سبز ہلالی اور کشمیر کے پرچم لہرائے گئے۔ مساجد میں نماز فجر اور نماز جمعہ کے بعد کشمیریوں کی آزادی کیلئے خصوصی دعائیں مانگی گئیں۔ ملتان میں بھی احتجاجی ریلیاں‘ جلسے‘ مودی کا پتلا نذر آتش‘ بھارت کیخلاف نعرے‘ وسیب تاجر اتحاد کی جانب سے کشمیری بھائیوں سے اظہار یکجہتی کے لئے ریلی نکالی گئی۔ وسیب تاجر اتحاد کے چیئرمین میاں امتیاز احمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کل بھی ہمارا اور آج بھی ہمارا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوئٹرس نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے کہا مسئلہ کشمیر حل کرنے کے لئے پاکستان اور بھارت مذاکرات کریں۔