15 اکتوبر سے ٹیکس مقاصد کیلئے بھرپور اندراج مہم شروع کرینگے: شبر زیدی

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی‘ نوائے وقت رپورٹ) ایف بی آر کے چیئرمین شبر زیدی نے پندرہ تاریخ سے ٹیکس مقاصد کیلئے بھرپور اندراج مہم شروع کرنے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ تمام صنعتی اور کاروباری صارفین کو ٹیکس مقاصد کیلئے اندراج کرانا ضروری ہوگا۔ اپنے ایک ٹوئٹ اور اور تقریب سے خطاب میں چئیرمین نے کہا کہ اب ملک میں منی لانڈرنگ، سمگلنگ ،حوالہ ہنڈی اور منی لانڈرنگ جیسے مسائل کو اجاگر کرنا ہو گا۔ ماضی میں پیسہ ملک سے باہرگیا اور لوگوں نے بیرون ملک جائیدادیں بنائیں،گزشتہ 20سال میں سالانہ 6ارب ڈالربیرون ملک منتقل ہوتے رہے، ہمیں ملکی ترقی کے لیے مالی وسائل درکار ہیں ملک میں ترقی کی رفتار اور امن وامان کے حالات اطمینان بخش نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب ملک میں منی لانڈرنگ، سمگلنگ اور حوالہ ہنڈی پربات کی جارہی ہے جبکہ پہلے اس پر بات نہیں ہوتی تھی، ماضی میں منی لانڈرنگ اور اسمگلنگ کو بڑے مسائل کی طرح بیان نہیں کیا گیا، دنیا میں ایسے نظام بنائے گئے کہ بیرون ملک پیسہ پارک کیا جاسکے،دنیا میں بہت سی ایسی جگہیں موجود ہیں جہاں پاکستانی منی لانڈرنگ کا پیسہ پارک کرتے ہیں۔ گزشتہ 20سال میں سالانہ 6ارب ڈالربیرون ملک منتقل ہوتے رہے، شبرزیدی نے کہا کہ ہمیں ملکی ترقی کے لیے مالی وسائل درکار ہیں،ملک میں ترقی کی رفتار اور امن وامان کے حالات اطمینان بخش نہیں۔ شبر زیدی نے کہا ہے کہ ماضی میں پیسہ باہر گیا اور لوگوں نے بیرون ملک جائیدادیں بنائیں۔ لوگوں نے بیرون ملک محفوظ ٹھکانے بنائے۔ بیرون ملک بھیجی رقم اور سرمایہ واپس پاکستان نہیں لائی جاسکتی۔ واپس لانے کا کوئی طریقہ نہیں ہے۔ پاکستانی اب بھی اپنا سرمایہ بیرون ملک بھیج رہے ہیں اس میں کرپشن کا پیسہ 15 سے 20 فیصد ہے۔ چیئرمین ایف بی آر نے مزید کہا زراعت سے کوئی ٹیکس نہیں آتا۔ ڈاکٹرز اور انجینئرز کوئی ٹیکس نہیں دیتے۔ ریٹیلرز 0.3 فیصد ٹیکس دیتے ہیں سیلز ٹیکس کی شرح 17 فیصد سے نہیں بڑھا رہے۔ مینوفیکچرنگ شعبے سے 70 فیصد ٹیکس آتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مالدار افراد نے اپنے گھر بیرون ملک بنائے ہوئے ہیں، ان کے بچے بیرون ملک تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ دریں اثناء ایف بی آر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ حکومت نے تعمیراتی شعبے کیلئے ٹیکس منصوبہ مرتب کرلیا۔ بلڈرز اور ڈویلپرز کیلئے فکسڈ ٹیکس سکیم لانے کا منصوبہ ہے۔ فکسڈ ٹیکس کا تعین ٹیکس ہولڈرز کی مشاورت سے کیا جائے گا۔ وزارت خزانہ اور ایف بی آر نے مل کر منصوبہ مرتب کیا ہے۔ سستے گھر سکیموں میں سرمایہ کاری پر مراعات ہوں گی، رہائشی اور کمرشل تعمیرات پر فی سکوائر فٹ ٹیکس مقرر ہوگا۔ ایف بی آر سکیم میں شامل ہونے والوں کی رجسٹریشن کرے گا۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...