بھارت: یاسین ملک ، آسیہ اندرابی، مسرت عالم، انجینئر رشید کیخلاف دہشت گردی کی چارج شیٹ

نئی دہلی (نیٹ نیوز) بھارت میں مسلمانوں کے قتل عام کے بڑھتے واقعات کے خلاف آواز اٹھانا جرم بن گیا اور 50 اہم بھارتی شخصیات کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست بہار کے ضلع مظفر پور میں 50 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے جس میں بالی ووڈ کے علاوہ دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی نامور شخصیات شامل ہیں۔ ان افراد میں معروف اداکارہ کونکونا سین شرما، ادیب اور مورخ رام چندرا گوہا، تامل فلموں کے ہدایت کار منی رتنم، گوپلا کرشنن، اداکارہ اپرنا سین سمیت دیگر افراد شامل ہیں۔ اس کے علاوہ مشہور ہدایت کار شیام بنیگل، انوراگ کشیپ، گلوکارہ شوبھا مْدگل کیخلاف بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ان شخصیات پر ملک کی ساکھ کو نقصان پہنچانے، مودی کی متاثر کن کارکردگی کو نیچا دکھانے اور علیحدگی پسندی کے رجحانات کی حمایت کرنے کے الزامات لگائے گئے ہیں۔ مقامی وکیل سدھیر کمار اوجھا نے مقدمے کے اندراج کیلئے رجوع کیا تھا۔ ان افراد کی جانب سے گذشتہ ہفتے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو ایک خط لکھا گیا تھا جس میں بھارت میں انتہاپسند ہندوؤں کے ہاتھوں مسلمانوں کے قتل عام کے بڑھتے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہیں روکنے کیلئے اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ مقدمے کے اندراج کے بعد کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے مودی سرکار پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بات میں اب کوئی شبہ باقی نہیں رہا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت بھارت کو آمریت کی طرف لے کر جارہی ہے۔ ادھر بھارت نے حریت رہنماؤں یاسین ملک، آسیہ اندرابی، مسرت عالم اور دیگر پر دہشت گردی کی چارج شیٹ دائر کردی جس میں مقبوضہ کشمیر کے سابق رکن اسمبلی انجینئر رشیدکو بھی نامزد کیا گیا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق یہ چارج شیٹ بھارت کی قومی تحقیقاتی ایجنسی این آئی اے نے دہلی کی عدالت میں جمع کرائی ہے۔ دہشت گردی کی چارج شیٹ 2017 کے فنڈنگ کیس کے حوالے سے جمع کرائی گئی ہے، اس میں حریت رہنماؤں پر پاکستان سے روابط کا الزام بھی لگایا ہے۔ چارج شیٹ پر عدالتی فیصلہ 23 اکتوبر کو سنایا جائے گا۔ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے رہنما یاسین ملک کا جوڈیشل ریمانڈ بھی 23 اکتوبر تک بڑھا دیا گیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن