لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ چور سابقہ ہوں یاموجودہ، سرکاری یا غیر سرکاری سب کا احتساب ہونا چاہئے۔ حقیقی احتساب ہو یا آئین کی دفعہ 62/63پر عمل ہوجائے تو اسمبلیوں میں بیٹھنے والوں کی اکثریت جیلوں میں ہوگی۔ جو پی ٹی آئی میں ہوتا ہے اس سے کرپشن کا حساب کتاب نہیں لیا جاتا۔ حکومتی وزیر مشیرکرپشن کریں تو نیب دوسری طرف منہ پھیر لیتا ہے۔ پانامہ لیکس میں اپوزیشن و حکومت کے لوگ شامل ہیں۔ عوام کو آستینوں کے انہی سانپوںنے ڈس لیا ہے جنہیں وہ دودھ پلاتے رہے۔ جس ظلم و جبر کے نظام کی وجہ سے عوام رو رہے ہیں۔ یہ انہی لوگوں کا مسلط کیا ہوا ہے۔ ووٹر پہلے اپنے ضمیر کا سودا کر کے ان ظالموں کو ووٹ دیتے ہیں اور پھر دوماہ بعد ہی رونا دھونا شروع کر دیتے ہیں۔ قوم مایوسی سے دوچار ہے ہر کوئی مہنگائی اوربے روزگاری کا رونا رو رہا ہے۔ سیاسی ٹھگوں نے73 سال سے پاکستان کو یرغمال بنارکھاہے۔ ملکی نظام کی وجہ سے نوجوان ڈگریاں جلانے پر مجبور ہیں۔ مزدور اورکسان سارادن محنت کرتے ہیں مگر پھر بھی ان کے بچے بھوکے سوتے ہیں۔ عام پاکستانی بجلی اور گیس کے بل ادا کرنے کے قابل نہیں رہا۔ پاکستان کو مسلکی اور لسانی بنیادوں پر تقسیم کیا گیا۔ قوم کو دو حصوں میں تقسیم بٹ گئی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جوہر ٹاؤن میں اپنے اعزاز میں ناشتہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیکرٹری جنرل امیر العظیم نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر لاہور کے امیر ڈاکٹر ذکر اللہ مجاہد اور چوہدری عبدالقیوم گجر بھی موجود تھے۔ سراج الحق نے کہا کہ مسلم لیگ، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کا سینٹ چئیرمین کے انتخابات، آرمی چیف کی مدت ملازمت اور ایف اے ٹی ایف کیلئے قانون سازی کے موقع پر اتحاد رہا۔ ایک دوسرے کو چورڈاکو کہنے والے ایک دوسرے کو ووٹ دیتے رہے۔ عوام اپنے مسائل کا حل چاہتے ہیں تو ملک میں اسلامی انقلاب کیلئے جماعت اسلامی کی جدوجہد کا ساتھ دیں۔ امیر العظیم نے کہا کہ ووٹ کو عزت اس وقت ملے گی، جب کارکن کو عزت دی جائے گی۔ پیپلز پارٹی ن لیگ پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنیاں ہیںسب خاندان اکٹھے ہوئے ہیں۔ علی بابا کو جیل میںڈال دیا جائے لیکن چالیس چور دائیں بائیں کھڑے ہوں تو جمہوریت پٹری پر نہیں، تاریخ کے کوڑے دان میں چلی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت میں کرپشن ومہنگائی بے روزگاری بدامنی میں اضافہ ہوا۔ صباح نیوز کے مطابق انہوں نے کہا ایک دوسرے کو چور ڈاکو کہنے والے اکٹھے ہو گئے ملک تو بھارت کی نسبت سیاسی ٹھگوں سے زیادہ خطرہ ہے۔ کل جماعتی مجلس عمل تحفظ ناموس صحابہ و اہل بیت پاکستان کے کنوینئر مولانا عبدالرؤف فاروقی نے گزشتہ روز مرکزی رابطہ کمیٹی کے ارکان مولانا زاہد الراشدی اور مولانا قاری جمیل الرحمن اختر کے ہمراہ منصورہ میں سراج الحق، نائب امیر لیاقت بلوچ اور رابطۃ المدارس العربیہ پاکستان کے سربراہ مولانا عبدالمالک سے ملاقات کی اور ان سے 18اکتوبرکو لاہور اور 12اکتوبرکو گجرانوالہ میں ہونے والی عظمت صحابہ کرام و اہل بیت عظام ریلیوں کے انتظامات کے حوالہ سے صلاح اور مشورہ کیا اورانہیں ان میں شرکت کی دعوت دی۔ سراج الحق نے عظمت صحابہ کرام و اہل بیت عظام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے عنوان سے دینی مکاتب فکر اور جماعتوں کے درمیان اشتراک و مفاہمت کے فروغ کو خوش آئند قرار دیا اورکہا کہ دینی حلقوں کے درمیان ہم آہنگی اور یکجہتی میں اضافہ ملک میں دینی جد و جہد اور نظریاتی استحکام کے لیے بہت مفید اور ضروری ہے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ تحفظ ناموس صحابہ کرام و اہل بیت عظام کی جد وجہد میں ہم دینی جماعتوں کے ساتھ شریک ہیں اور ہر سطح پر مکمل تعاون کریں گے۔ مولانا عبدالرؤف فاروقی نے بتایا کہ مجلس عمل کی مرکزی رابطہ کمیٹی کا ایک اہم اجلاس 7اکتوبر بروز بدھ جامعہ قاسمیہ فیصل آباد میں منعقد ہو رہا ہے جس میں جد و جہد کے بارے میں اہم فیصلے کئے جائیں گے۔ علاوہ ازیں مولانا عبدالرؤف فاروقی، میاں محمد اویس اور حافظ حسین احمد نے جمعیت علمائے پاکستان کے سر براہ مولانا قاری محمد زوار بہادر، اسلامی جمہوری اتحاد کے سر براہ حافظ زبیر احمد ظہیر اور عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے سیکرٹری اطلاعات مولانا عزیز الرحمن ثانی سے الگ الگ ملاقات کر کے ان رہنماؤں کو 18اکتوبر اتوارکو استنبول چوک ناصر باغ مال روڈ لاہور میں ہونے والی عظمت صحابہ و اہل بیت کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی۔ ان رہنماؤں نے شرکت کی دعوت قبول کی اور مکمل تعاون کا یقین بھی دلایا۔ دریں اثنا حافظ ابتسام الٰہی ظہیر، عبداللطیف خالد چیمہ، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، حافظ اسعد عبید اور دیگر رہنماؤں نے کہا ہے کہ 18 اکتوبرکو دنیا یہ منظر دیکھے گی کہ صحابہ کرام کے دیوانے اور اہل لاہو ر جاگ اٹھے ہیں اور جب اہل لاہور جاگ اٹھتے ہیں۔
ملک کو بھارت کی نسبت سیاسی ٹھگوں سے زیادہ خطرہ ہے سراج الحق
Oct 05, 2020