جن میں دنیا کی پہلی وزارت برائے موسمیاتی تبدیلی کا قیام، ٹین بلین ٹری منصوبہ، اسلام آباد کے گردونواح میں تین لاکھ ہیکٹر رقبے پر شجرکاری کا منصوبہ،گرین کلین پنجاب، دریائے راوی کے کنارے نئے شہر کے قیام کا منصوبہ، ای گورننس کی پروموشن ، گرین انرجی، الیکٹرونک وہیکلز اور گرین ہاؤس اور زہریلی گیسز کے اخراج میں کمی کے منصوبے شامل ہیں۔حکومت پاکستان کی کوششوں کا ساتھ دینے کیلئے ہائیر ایجوکیشن کمیشن پاکستان کے تعاون سے جامعہ پنجاب میں اپنی نوعیت کی پہلی قومی تحقیقی تجربہ گاہ برائے موسمیاتی تبدیلی کا بھی قیام کیا گیا ہے جوکہ "نیشنل سینٹر آف جی۔آئی۔ایس اینڈ سپیس اپلیکیشنز "کا ایک حصہ ہے۔حکومتی کوششوں کا دوسرا پہلو یہ ہے کہتپش کی لہروں کا مقابلہ کرنے کے لئے پلاننگ کی جائے، ہر بڑے شہرمیں مائیکرو کلائمیٹک زونز کا تعین اور اسکے مطابق "ہیٹ مینجمنٹ پلانز" بنائے جائیں اورعوامی آگاہی کی مہم چلائی جائے، سب سے متاثرہونے والے علاقوں اور کمیونٹیز کی نشاندہی کی جائے اورگرمی سے بیحال لوگوں کے لئیٹھنڈک پہنچانے والے مراکز قائم کئے جائیں اور ہنگامی صورتحال سے نبٹنے کے لئے تیار رہا جائے۔درختوں کو اگایا جائے تاکہ سایہ اور ٹھنڈک مل سکے۔نیشنل ڈیساسٹر مینجمنٹ اتھارٹی آف پاکستان صوبوں کی اتھارٹیز اور دوسرے اداروں کے ساتھ مل کرتپش کی لہروں کی وجہ سے پیش آنیوالے ہنگامی حالات سے نبٹنے کیلئے کافی کام کر رہی ہے جن میں تپش کی لہروں کے متعلق برقت الرٹس، ہیٹ سٹروک سے متاثرہ افراہ کے لیے "ریہبلی ٹیشن سنٹرز" کاقیام اور ادویات کی فراہمی، ایمرجنسی ہیلپ لائن کا قیام اور ایمبولینسز کی فراہمی وغیرہ شامل ہیں جس کی وجہ سے جانی نقصان میں کمی آتی جا رہی ہے اور عوام میں اس بارے آگاہی مہم کے ذریعے شعور بھی بیدار ہورہا ہے۔انفرادی طور پر بھی ہمیں کچھ احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ہونگی-گھروں میں چھتوں اور پختہ راہداریوں کے اوپر سبز چھاتے لگائے جائیں تاکہ "اربن ہیٹ آئی لینڈ" کا اثر کم ہو سکے، بجلی کم خرچ کرنے والی اشیائ کا استعمال کیا جائے، پانی زیادہ پئیں اور زیادہ نہائیں ، ہلکے رنگ کے سوتی اور ڈھیلیڈھالے کپڑے پہنیں اور سر پر گیلا کپڑا رکھیں، کھڑکیوں کے پردے گرا کر رکھیں اور دھوپ میں نہ جائیں، زیادہ جسمانی مشقت سے پرہیز کریں وغیرہ ۔تپش لہروں بارے تحقیقی میدان میں بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے کہ کہاں ان لہروں کے وقوع پذیر ہونے میں اضافہ ہو رہا ہے اور کہاں کمی ہو رہی ہے، اضافہ اور کمی کی وجوہ کیا ہیں اور ان کا انسانی سرگرمیوں سے کیا تعلق ہے، "اربن ہیٹ آئی لینڈ" کو کیسے کم کیا جائے، جانوروں اور فصلوں کے اوپرانتہائی گرمی کے اثرات کیا ہیں اور ان کا توڑ کیسے کیا جائے۔اللہ تعالی ہمارے ملک کو قدرتی آفات سے محفوظ رکھے۔ آمین(ختم شد)