عوام جاننا چاہتی ہے آف شورکمپنی بنانے والے 700 افراد کون ہیں: شاہدخاقان

مسلم لیگی رہنما شاہد خاقان کا کہنا ہے کہ عوام جاننا چاہتی ہے آف شورکمپنی بنانے والے 700 افراد کون ہیں۔

تفصیلات کے مطابق  میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ شہبازشریف، احسن اقبال کو بغیرثبوت جیل میں ڈالاگیا، پنڈورا پیپرزمیں شامل 700 افراد کوبھی جیل میں ڈالاجائے۔ عوام جاننا چاہتی ہے یہ 700 افراد کون ہیں۔انہوں نے کہاکہ 700 افراد کی ذمے داری ہے وہ جواب دیں ۔نوازشریف جےآئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے،آج وزرا نہیں ہوسکتے؟شاہد خاقان نے کہاکہ جوطریقہ نوازشریف کےساتھ اپنایاان کے ساتھ بھی وہی کیاجائے۔700 افراد کےخلاف جےآئی ٹی بناکرتصاویرمیڈیا پردی جائیں، پاناما کےبعد نوازشریف کےساتھ جو ہوا 700 کےساتھ بھی وہی ہونا چاہیے۔

مسلم لیگی رہنما نے کہاکہ براڈ شیٹ اسکینڈل پرتاحال کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔15 سے 20 کمیشن بنے لیکن کوئی فیصلہ سامنےنہیں آیا۔ پنڈورا پیپرزسامنے آنے کےبعد چیئرمین نیب نے کارروائی کی؟سابق وزیراعظم نے کہاکہ جب تک کسی کےخلاف ثبوت نہ آئے وہ بےگناہ ہے، چیئرمین نیب وزیراعظم کوان چیزوں کانہیں پتہ، یہ لوگ پہلےالزام لگا کرجیل میں ڈالتےہیں پھرکیس بناتے ہیں۔ نیب نوازشریف کےعلاوہ کسی کوسزانہیں دلواسکا۔700 پاکستانیوں کے نام آف شورکمپنیاں سامنےآئی ہیں۔

دوسری جانب گزشتہ روز وزیراعظم ہاؤس میں وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت پارٹی ترجمانوں کا اجلاس ہوا ۔جس میں پنڈورا لیکس معاملے پر مشاورت کی گئی۔اجلاس میں پنڈورا لیکس کے بعد کی صورتحال پر بھی غور کیا گیا جبکہ موجودہ ملکی سیاسی صورتحال کا بھی جائزہ لیا گیا۔

وزیراعظم عمران کان کو پنڈورا پیپرز میں شامل پاکستانی افراد سے متعلق بریفنگ دی گئی جبکہ اجلاس میں پنڈورا پیپرز میں شامل پاکستانی شہریوں کے خلاف تحقیقات کے حوالے سے تجاویز پر غور بھی کیا گیا۔اجلاس میں کامیاب پاکستان پروگرام اور مہنگائی کنٹرول کرنے سے متعلق اقدامات پر بھی وزیراعظم کو بھی بریفنگ دی گئی۔

وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وزیر اعظم انسپکشن کمیشن کے تحت ایک اعلیٰ سطحی سیل قائم کیا جائے گا۔ یہ سیل پنڈورا لیکس میں شامل تمام افراد سے جواب طلبی کرے گا اور حقائق قوم کے سامنے رکھیں جائینگے۔اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے وزیر قانون کو ٹی او آرز بنانے کی ہدایت کردی ہے۔ ایف آئی اے، ایف بی آر اور نیب سیل کی معاونت کریں گے اور اگر اثاثے ڈکلیئر نہ ہوئے تو ایف بی آر تحقیقات کرے گی۔سیل مخصوص وقت میں کام کرکے رپورٹ وزیراعظم کو پیش کرے گا اور سیل کی رپورٹ کی روشنی میں وزیراعظم کارروائی کے احکامات دیں گے۔

ای پیپر دی نیشن