کشمور(نامہ نگار)صوبائی محتسب سندھ اعجاز علی خان نے خالد حسین کی شکایت پر سیکریٹری اسکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ڈیپارٹمنٹ حکومت سندھ کو فوتگی کوٹہ کے کیسز پر کارروائی کو بہتر بنانے اورغیر معمولی تاخیر سے بچنے کے احکامات جاری کر دیے۔مذکورہ شکایت کنندہ کے مطابق اُن کے والد پرائمری ٹیچرتھے جن کا دورانِ سروس 2010ئ میں انتقال ہو گیا تھا اور یہ کہ وہ اپنے والد کے انتقال کے بعدسے فوتگی کوٹہ پر اپنی تقرری کے لیے کیس کی پیروی کر رہے تھے لیکن کوئی شنوانی نہیں ہوئی تو انھوں نے محتسب کو مداخلت کی درخواست دی۔معاملے پر کارروائی کے دوران تعلقہ ایجوکیشن آفیسر (میل) پرائمری، کشمور نے اپنی ابتدائی رپورٹ میں بتایا کہ پالیسی کے مطابق شکایت کنندہ متوفی کوٹے کے تحت نان ٹیچنگ اسٹاف کی پوسٹ کا حقدار ہے اور اسے خالی آسامی کی دستیابی پر اوّلین ترجیحی بنیاد پر اہمیت دی جائے گی ۔محتسب اعلیٰ سندھ کی جانب سے مسلسل کارروائی پر مجاز اتھارٹی نے رسمی کارروائیوں کی تکمیل کے بعد تحریری اطلاع دی کہ شکایت کنندہ کو فوتگی کوٹہ پر ’’چوکیدار ‘‘کے عہدے تعینات کیا گیا ہے جس کی تصدیق شکایت کنندہ نے بھی کر دی۔محتسب اعلیٰ سندھ نے محکمہ اسکول ایجوکیشن کو شکایت کنندہ کے کیس کا فیصلہ کرنے میں دس سال سے زیادہ کا عرصہ لگانے پر بدانتظامی قرار دیتے ہوئے احکامات جاری کیے کہ مستقبل میںا س طرح کے معاملات میں غیر معمولی تاخیر سے بچنے کے لیے بہتر اور مناسب کارروائی کے انتظامات کیے جائیں۔
محتسب سندھ کی مداخلت پریتیم لڑکے کو دس سال بعد ملازمت مل گئی
Oct 05, 2022