کراچی(نیوز رپورٹر)کراچی پولیس چیف کے اسٹریٹ کرائم میں کمی کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے۔پولیس ذرائع کے مطابق شہر قائد میں رواں برس اب تک ڈکیتیوں کے دوران مزاحمت پر مجموعی طور پر 83 افراد قتل کیے جا چکے ہیں۔سی پی ایل سی کے اعداد و شمار نے پولیس چیف کے موقف پر سوالات اٹھا دیئے۔گاڑی، موٹرسائیکل، موبائل فون، اسٹریٹ کرمنلز کچھ چھوڑنے کو تیار نہیں ہیں۔ رواں سال شہر قائد میں اسٹریٹ کرائم کی 61 ہزار سے زائد وارداتیں رونما ہو چکی ہیں۔ذرا سی مزاحمت پر بے خوف ڈاکو شہریوں کو گولیوں کا نشانہ بناکر موت کے گھاٹ اتار رہے ہیں۔دوسری جانب کراچی پولیس چیف اسٹریٹ کرائم میں مسلسل کمی کے دعوے کرتے نظر آرہے ہیں۔کراچی پولیس چیف کے مطابق حالیہ واقعات کی نوعیت ایسی تھی جس سے جرائم کی شرح میں اضافے کا تاثر ابھرا۔سی پی ایل سی کے اعداد و شمار نہ صرف کراچی پولیس چیف کے دعوئوں کی قلعی کھول رہے ہیں بلکہ شہریوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بھی بجا رہے ہیں۔صرف 9 ماہ کے عرصے میں کراچی والوں کی 34 ہزار 887 موٹرسائیکلیں چوری جبکہ 3 ہزار 780 موٹر سائیکلیں اسلحے کے زور پر چھینی جاچکی ہیں۔شہریوں کو کراچی کی سڑکوں پر اسلحہ دکھا کر 21 ہزار 235 موبائل فونز سے محروم کیا جاچکا ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ کراچی والوں کی ایک ہزار 560 گاڑیاں چوری اور 128 اسلحے کے زور پر تاحال چھینی جاچکی ہیں۔پولیس ذرائع نے بتایاکہ کراچی میں شعبہ آپریشن، شعبہ تفتیش، ریزرو فورس، ایس ایس یو، اسپیشل برانچ، اور دیگر پولیس سیل میں مجموعی طور پر 32 بتیس ہزار سے زائد پولیس اہلکار فرائض انجام دے رہے ہیں۔