لاہور (نیوز رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی+ سپیشل رپورٹر) مریم نواز نے کہا ہے کہ ہمیں حکومت میں رہ کر بھی لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں ملی۔ مٹی ڈالو آگے چلو یہ نہیں چلے گا۔ جو نواز شریف کو بھگتنا پڑا اس کو بھی بھگتنا پڑے گا۔ مقبول ہیں تو کیوں نیوٹرلز کو دوہائی دے رہے ہیں۔ بار بار نیوٹرل کو کیوں مجبور کررہے ہو حلف سے ہٹ جائیں۔ آج اس کی دوبارہ نیپی بدلنا شروع کردیں تو دوبارہ تعریفیں کرنا شروع کردے گا۔ جس شخص نے فارن فنڈنگ ملک کو تباہ کرنے کے لئے لی ہوئی ہو۔ گھناؤنی سازش ملک کے خلاف کرتا ہے۔ پاکستان کا کوئی ادارہ نہیں جو اس کے شر سے بچا ہو۔ ایسے شخص کو جیل کے پیچھے ہونا چاہیے، فتنہ کو فتنہ کی طرح ٹریٹ کرنا چاہیے۔ ایوان صدر میں خفیہ ملاقات کرکے این آر او مانگتا ہے جب این آر او نہیں ملتا تو باہر نکل کر گالیاں دیتا ہے۔ میں نے اپنے وکیل کو کہہ دیا تھا میں نیب کی ترمیم سے فائدہ نہیں اٹھاؤں گی۔ نیب کے پرانے قانون کے تحت مجھے ریلیف ملا۔ آپ میں اتنی ہمت کہ آپ اس کو این آر او کہیں۔ دہشت گردی کی جنگ میں آج بھی جوان اور افسر شہید ہورہے ہیں، آپ نے شہیدوں کے خلاف مہم چلائی۔ آپ کی چوری پکڑ لی رنگے ہاتھوں پکڑا۔ جب تک فارن فنڈنگ کیس دبا رہا تو الیکشن کمشن ٹھیک تھا جب آپ کی چوری دکھائی تو اس کو کرپٹ کہہ دیا۔ ہر چیز کو گھٹیا سیاست کی نذر کرنا ہے تو آپ کو شرم آنی چاہیے۔ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ اللہ کرے نواز شریف میرے ساتھ واپس آئیں۔ تین سال سے نواز شریف اور بھائیوں سے نہیں ملی۔ مجھے انتظار نہیں ہورہا کہ کب جاؤں؟ مجھے سرجری بھی کرانی ہے۔ جس کیس میں نواز شریف کو سزا ہوئی وہ پراپرٹی کیس ہے، جج ثبوت مانگتے رہے تو یہ ثبوت پیش نہ کرسکے۔ نواز شریف کا راستہ اب صاف ہے، بس عدالت میں ایک درخواست دینی ہے اس کا فیصلہ نواز شریف کریں گے۔ یہ زناٹے دار قدرت کا تھپڑ پڑا ہے۔ عمران خان کے ساتھ نحوست ہے جو اس کے ساتھ جڑے گا وہ بھی نحوست کا شکار ہوجائے گا۔ اس کے اوپر سنگین قسم کے الزامات ہیں، ثبوت ہیں، دنیا کی کسی عدالت میں نہیں بچ سکتا۔ فارن فنڈنگ دشمن ممالک سے لی ہے۔ سائفر، توشہ خانہ کیس بھی سنگین ہے۔ اس کے اوپر فارن فنڈنگ کیس بہت بڑا ہے۔ قانون کے ہاتھ اس کے گریبان سے بہت دور نہیں۔ فتنہ اور ہماری بات بہت فرق ہے۔ نواز شریف کہتے تھے فتنہ آپ لیکر آئے، اس فتنہ نے ملک کی تقدیر کے ساتھ کھیلا ہے۔ نواز شریف نے کہا سیاست آپ کا کام نہیں۔ سیاست سیاستدانوں پر چھوڑ دیں۔ فتنہ کہہ رہا ہے آئین کی خلاف ورزی کرکے اس کی سپورٹ کیجئے۔ میری پارٹی پانی کا بلبلا نہیں۔ عمران خان کو 2018ء میں انسٹال کیا گیا تو صحافیوں کو گرفتار کیا گیا، ہمارے دور میں کسی چینل کو بند نہیں کیا گیا۔ ملک کو خارجی محاذ پر کوئی خطرہ نہیں۔ پاکستان دن دگنی رات چگنی ترقی کرے گا اس ملک نے ترقی کرنی ہی کرنی ہے۔ نواز شریف کو باہر کرتے ہوئے نااہلی والی شق یاد نہیں آئی۔ سی سی پی او لاہور فیڈریشن کے احکامات ماننے کے پابند ہیں۔ ہمیشہ پرویز الٰہی ان کو تحفظ فراہم نہیں کریں گے۔ انقلاب ہیلی کاپٹر سے نیچے نہیں اترا۔ خیبر پی کے کو تحریک انصاف کا مرض لگا۔ آج خیبر پی کے کا قرض بہت بڑھ گیا۔ خیبرپختونخوا کا پیسہ بنی گالہ چلا گیا۔ فتنہ کا قلعہ قمع کریں گے۔ مسلم لیگ ن نہیں بولتی۔ عمران خان ڈھٹائی کے ساتھ جھوٹ بولتے ہیں۔ میں جلد برطانیہ جارہی ہوں، اپنے والد سے ملنا چاہتی ہوں بہت بے چین ہوں۔ پنجاب حکومت عدالتی ہے ایک دن اس کو جانا ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں لاکھوں سائفر آئے کیا کوئی آج تک گم ہوا۔ بین الاقوامی دنیا پاکستان کو سائفر بھیجنے سے ڈر رہے ہیں۔ اس جھوٹے سائفر کی بنیاد پر آپ نے پارلیمینٹ توڑ دی۔ جس کا پورا کیریئر ڈیل پر چلتا ہو وہ ڈیلز کی باتیں کرتا ہے۔ جس کیس میں پاسپورٹ رکھا گیا وہ کیس میرے خلاف بنا ہی نہیں۔ فارن فنڈڈ فتنہ کو میرے جلسوں سے خوف تھا تو انہوں نے مجھے جیل سے گرفتار کیا، نیب میں حبس بے جا میں رکھا۔ خاتون کو رکھنے کی نیب میں کوئی مثال نہیں۔ تفتیش مجھ سے کی جاتی تھی کہ کون سی کتاب پڑھ رہی تھیں، تین ماہ کے قریب قید کیا۔ آج تک یہ کیس نہیں بنا، اس میں پاسپورٹ میرا رکھا گیا تھا۔ کفر کا نظام چل سکتا تھا ناانصافی کا نظام نہیں چل سکتا۔ پانامہ کیس میں چھ سال جھوٹے مقدمے کو بھگتتے رہے۔ عمران خان الیکشن نہیں جیت سکتا تھا۔ اس کو جتوانے کیلئے مخالف کو سیاسی میدان سے باہر پھینکا گیا۔ پانامہ کیس میں لوگ جعلی ٹرسٹ ڈیڈ کہتے تھے، یہ جھوٹ ہے۔ ٹرسٹ ڈیڈ عدالت نے باہر پھینک دی۔ عدالت میں چھ سال تک کوئی کاغذ پیش نہیں کرسکے۔ میرے مقدمے میں آخر تک وہ ہی پراسیکیوٹر رہے جو شروع سے لڑ رہے تھے۔ آپ کو معافی مانگنی چاہیے، اگر اخلاقی جرات نہیں تو جھوٹے الزامات لگانے پر بنی گالہ جائے نماز بچھا کر اللہ کے حضور معافی مانگیں۔ ظلم نے ایک دن مٹنا تھا۔ ڈار صاحب کو اس ملک سے جانا کیوں پڑا۔ ڈار صاحب سے تکلیف این آر او کی نہیں ہوتی، بنی گالہ میٹنگ ہوتی کہ ڈار صاحب آگئے، پٹرول کی قیمت نیچے آ گئی، ڈالر نیچے آرہا ہے۔ اچھی معیشت سے تحریک انصاف کو تکلیف ہے۔ آج آپ کا بھیانک چہرہ نظر آرہا ہے‘ بنی گالہ کو ریگولرائزڈ کروانے، فرح گوگی کیس ختم کروانے کو این آر او کہتے ہیں۔ جس نے کہا نیپی اسٹیبلشمنٹ بدلتی ہے اس کا کیس ختم کروا دیا اس کو این آر او کہتے ہیں۔ فارن فنڈڈ فتنہ کہتا ہے کہ خاتون کا احترام ہمارے معاشرے میں ہے۔ آپ کا ٹریک ریکارڈ اتنا برا ہے کہ آپ کو خواتین کے بارے میں بات کرنا زیب نہیں دیتا۔ مریم نواز نے خاتون کارڈ نہیں کھیلا۔ آپ بھی خاتون کارڈ نہ کھیلیں۔ آپ تو حوالات کی دیوار پھلانگ کر بھاگ جاتے ہو۔ جب جیل میں والد کے سامنے مجھے گرفتار کیا اس وقت میں خاتون نہیں تھی کیا؟ جو بنی گالہ میں بیٹھی صرف وہ ہی خاتون ہے۔ میں آج بھی وکٹم کارڈ نہیں کھیلتی۔ مجھے جعل سازی کا مقابلہ کرنے کی ہمت اللہ نے دی۔ میں نے نیب دفتر کے پتھر بھی کھائے۔ گھٹیا جملے بازی سٹیج سے میرے خلاف کس نے کی، جج سے معافی مانگنے اس لیے گئے انہیں پتا تھا کہ وہ نااہل ہو جائیں گے۔ نہال ہاشمی اور طلال چودھری کو معافی ملنی چاہیے انہوں نے کچھ نہیں کیا۔ ریاست کی دستاویز کو گم کرنا جرم ہے۔ کھلنڈرے کو وزیراعظم ہاؤس بٹھاتے ہیں تو پھر یہ ہوتا ہے۔ پاکستان کی تاریخ کا پہلا شخص ہے جس نے نیوٹرل کو گالی بنا دیا۔ آئی این پی اور نوائے وقت رپورٹ کے مطابق مریم نواز نے کہا کہ اﷲ کرے نواز شریف میرے ساتھ لندن سے واپس آئیں‘ میں اپنی حکومت سے مطمئن نہیں ہوں‘ ملک کو خارجی محاذ سے نہیں عدم استحکام سے خطرہ ہے۔ قبل ازیں لاہور ہائیکورٹ کے رجسٹرار آفس نے عدالتی حکم پر مریم نواز کو پاسپورٹ واپس دے دیا ہے۔ مریم نواز اپنے وکیل کے ساتھ لاہور ہائیکورٹ پہنچیں۔ اس موقع پر مریم نواز سے سوال کیا گیا کہ کیا نواز شریف آپ کے ہمراہ لندن سے واپس آئیں گے تو جواب میں مریم نواز نے کہا کہ انشاء اللہ، آمین۔ ادھر ہائیکورٹ نے مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی سے متعلق درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے۔ 2 صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نیب کے مطابق مریم نواز کیخلاف کیس اس قابل نہیں ہے کہ اس کو پراسیکیوٹ کیا جا سکے، مریم نواز اور اس کا پاسپورٹ نیب کو مطلوب نہیں ہے۔ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب کے بیان کے بعد عدالت کے پاس درخواست منظور کرنے کے سوا کوئی آپشن نہیں ہے۔
نواز شریف کی واپسی کا راستہ صاف عدالت میں درخواست دینی ہے : مریم نواز
Oct 05, 2022