ٹرانس جینڈر قانون بناتے وقت مذہبی جماعتوں کو اندھیرے میں رکھا گیا: ساجد میر

لاہور (خصوصی نامہ نگار) مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سربراہ سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا ہے کہ ٹرانس جینڈر قانون بناتے وقت مذہبی جماعتوں کو اندھیرے میں رکھا گیا، ہم قرآن وسنت سے متصادم قانون بنانے کے گناہ میں شریک نہیں ہیں۔ قرآن وسنت کی روشنی میں ترمیمی بل لائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکزی دفتر راوی روڈ میں علماء کے مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا خوش آئند امر یہ ہے کہ متنازعہ شقوں کو دور کرنے کے لیے دینی و سیاسی جماعتیں متفق ہیں۔ بڑی تیزی سے بل کی اصلاح کی کوشش کی جا رہی ہے۔ پارلیمنٹ میں موجود تمام جماعتوں کو اپنی غلطی کا احساس ہوگیا ہے۔ جنس کے تعین کی آزادیوں سے ہم جنس پرستی کا دروازہ مزید کھلے گا۔ لہٰذا جنس کی تبدیلی کا تعین خواجہ سراؤں کی بجائے میڈیکل بورڈ کرے۔ خواجہ سراؤں کو معاشرے کا باوقار شہری بنانے، ان کی انسانی ضرورتوں  اور بنیادی حقوق کو تحفظ دینا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ اس لیے ان کے جائز حقوق کے لیے ہونے والی قانون سازی کا ساتھ دیں گے۔ انہوں نے پی ٹی آئی کی سینیٹر فوزیہ ارشد اور جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خاں کی طرف سے ترامیم کی کوششوں کی تعریف کی۔ ہم  ترمیم کے لیے متعلقہ کمیٹی کے اجلاس میں اصلاحی تجاویز ضرور پیش کریں گے۔
ساجد میر

ای پیپر دی نیشن