کراچی(کامرس رپورٹر) کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے صدر فراز الرحمان نے پرنٹنگ، کتابوں اور کاپیوں کی مد میں خطیر زرمبادلہ خرچ کرنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پرنٹنگ کے شعبے پر توجہ دے کر 16 ارب ڈالر کا خطیر زرمبادلہ کمایا جا سکتا ہے، تاہم ناقص منصوبہ بندی اور غیر انتظامی کے باعث پرنٹنگ کے شعبے میں زرمبادلہ حاصل ہونے کی بجائے خرچ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے فلورنس معاہدے کا منافع خور ناجائز استعمال کر رہے ہیں اور بیرون ملک سے کتابوں کی پرنٹنگ، کاغذ کی امپورٹ پر ڈیوٹی میں چھوٹ کا فائدہ اٹھا کر مقامی صنعت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معاہدے کا مقصد جدید علوم پر کتب کو کمرشل استعمال نہیں کیا جائے گا لیکن دیکھا جا رہا ہے کہ امپورٹڈ کتابیں اور پرنٹنگ اشیاءمارکیٹ میں کھلے عام فروخت کی جارہی ہیں جس سے اس معاہدے کی افادیت ختم اور ٹیکس مد میں ہونی والی آمدنی کا نقصان ہو رہا ہے۔ صدر کاٹی نے کہا کہ حکومت خاص طور پر کسٹم حکام اس طرح کے عناصر کی نشاندہی کرکے انہیں مقامی صنعت کو نقصان پہنچانے سے روکیں۔ فراز الرحمان نے کہا کہ مقامی صنعت سے 10 لاکھ سے زائد افراد کا روزگار وابستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں اس شعبہ کا حجم تقریباً 980 ارب ڈالرسے تجاوز کر چکا ہے۔ پاکستان میں موجود 15 ہزار سے زائد پرنٹنگ کمپنیز کو متحرک کرکے پاکستان خطیر زرمبادلہ حاصل کر سکتا ہے۔فراز الرحمان نے کہا کہ پاکستان سے درسی کتب کی امپورٹ 10 کروڑ ڈالر سے زائد ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم دانستہ طور پر مقامی صنعت کو تباہ کرکے زرمبادلہ بیرون ملک ارسال کر رہے ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ مقامی صنعت کے فروغ کیلئے غیر ضروری امپورٹ پر پابندی عائد کی جائے جس سے نہ صرف خطیر زرمبادلہ بچے گا بلکہ مقامی انڈسٹری بھی ترقی کرے گی۔