کراچی( سید شعیب شاہ رم)فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے سالانہ انتخابات رواں سال منعقد ہونے کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔ پچھلے سال ایکٹ پاس ہونے کے باعث انتخابات 2سال کی مدت کیلئے منعقد کئے جائیں گے۔ جبکہ انتخابات ممکنہ طور پر29دسمبر 2023کو ہونے کا امکان ہے۔ تاہم ٹریڈ ایکٹ کے مطابق روٹیشن کے باعث رواں سال کیپیٹل ایریا سے صدر کا انتخاب کیا جائے گا۔رواں سال ملک بھر کے چیمبرز اور ایسو سی ایشنز سے تعلق رکھنے والے تقریباً 450 ایگزیکٹیو اور جنرل باڈی کے ممبران ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔دوسری جانب اکتوبر 2023کے وسط میں الیکشن کا شیڈول جاری کئے جانے کا امکان ہے۔ جس کے بعد انتخابات میں حصہ لینے کیلئے امیدوار کاغذات نامزدگی جمع کرائیں گے۔ ماضی کی طرح دو روایتی حریف مد مقابل ہوں گے۔پہلا پینل موجودہ برسراقتدار بزنس مین پینل (بی ایم پی) ہے جس کی سربراہی انجم نثار کر رہے ہیں، تاہم دوسری جانب یونائیٹڈ بزنس گروپ (یوبی جی) مدمقابل ہے جس کی سربراہی معروف تاجر رہنما ایس ایم منیر کے انتقال کے بعد ان کے فرزند ایس ایم تنویر کر رہے ہیں۔ یو بی جی کی جانب سے صدارتی امیدوار عاطف اکرام شیخ جن کا تعلق اسلام آباد سے ہے، جبکہ بی ایم پی کے صدارتی امیدوار محمد علی شیخ جن کا تعلق گجرانوالہ سے ہیں۔ دونوں امیدوار ماضی میں ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر کے عہدوں پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔رواں سال انتخابات ماضی سے منفرد ہوں گے کیونکہ بزنس کمیونٹی ایک طویل عرصے سے مشکلات کا شکار ہے۔ ملک میں جاری معاشی بحران، ڈالر کی قدر میں اضافہ، بلند شرح سود، افراط زر بڑھنے کے باعث تاجر برادری مشکل دور سے گزر رہی ہے۔ موجودہ حالات میں دونوں گروپوں کے درمیان انتخابات میں ہار یا جیت کا فیصلہ اس بنیاد پر ہونے کا بھی امکان ہے کہ کونسا امید وار بزنس کمیونٹی کو اس مشکل وقت سے نکالنے میں کتنا اہم کردار ادا کر سکتا ہے، یا کس امیدوار میں بزنس کمیونٹی کے موجودہ مسائل حل کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ یہ بات بھی واضح ہے کہ دونوں امیدواروں کیلئے ملک بھر کی بزنس کمیونٹی کو قائل کرنا ایک چیلنج سے کم نہیں ہوگا۔ ادھر یہ بات بھی غور طلب ہے کہ بی ایم پی جو کہ دو سال سے ایف پی سی سی آئی میں برسراقتدار رہا ہے جس کی دو سالہ کارکردگی پر بزنس کمیونٹی اپنا فیصلہ کرے گی جبکہ یو بی جی کے پاس یہ موقع ہوگا کہ وہ موجودہ حالات میں بزنس کمیونٹی کو درپیش مشکلات میں ایف پی سی سی آئی کی کارکردگی اور ڈی جی ٹی او کے حالیہ خطوط کو ہتھیار بنا کر بی ایم پی کے خلاف استعمال کر سکتی ہے ان کی کارکردگی کے خلاف ، ایسے میں توقع کی جارہی ہے کہ انتخابات میں ہمیشہ کی طرح دونوں گروپوں کے درمیان زبردست مقابلہ دیکھنے میں آئے گا اور امکان یہ بھی نظر آرہا ہے کہ اس دفعہ ووٹر بھی سوچ سمجھ کر ہی ووٹ کاسٹ کرے گا۔