بجلی کی تقسیم کار سرکردہ پاکستانی کمپنی بیرونی سرمایہ کاری کی خواہاں

پاکستان کی سب سے بڑی بجلی کی تقسیم کار کمپنی کے الیکٹرک پیداواری استعداد بڑھانے اور توانائی کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کے لیے 350 سے 400 ملین ڈالرتک بیرونی سرمایہ کاری کے حصول کیلئے مالیاتی اداروں سے بات چیت کر رہی ہے۔بلومبرگ کی ایک رپورٹ کے مطابق کے الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر مونس عبداللہ علوی نے ایک انٹرویو میں کہا کہ انکی کنپنی بیرونی سرمایہ کاری سے بجلی کی پیداواری صلاحیت بڑھانے پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے۔ کمپنی خاص طور پر قابل تجدید توانائی کیکے نئے منصوبوں پر کام کرنا چاہتی ہے۔کراچی الیکٹرک توانائی بڑھانے کے اپنے منصوبے کی وفاقی حکومت سے منظوری چاہتی ہے جس کے تحت اگلے سات سالوں میں 2 بلین ڈالر کے سرمائے سے قابل تجدید توانائی کے زریعے بجلی کی پیداوار کو 30 فیصد تک بڑھانا شامل ہے۔سال 2030 تک بجلی کی تقسیم کار کمپنی کراچی اور مضافات میں اپنی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ گرڈ کی استعداد کار بڑھانے پر بھی ترجیحا کام کرنا چاہتی ہے۔ کی طرف سے یہ اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ڈیفالٹ کے خطرے سے دوچار پاکستان ،روس کے یوکرین پر حملے کے بعد توانائی کی قیمتوں میں اضافے اورقلت کا سامنا کرہا ہے۔ حالیہ مہینوں میں بجلی کے نرخوں میں پے در پےاضافوں کے بعد ملک بھر میں مظاہروں کی ایک لہر نے توانائی کے عام صارف کی بے چینی کو ظاہر کیا ہے۔ الیکٹرک کراچی میں واحد بجلی فراہم کرنے والی کمپنی ہے لیکن توانائی کے شعبہ میں ریفارمز متعارف کروائے جانے کی بدولت اسے مقابلے کے لیے تیار ہونا ہو گا کیونکہ اس سال شہرمیں کثیرالجہتی مارکیٹ کے لانچ کرنے کے باعث اس کی اجارہ داری ختم ہونے والی ہے۔

کراچی الیکٹرک نہ صرف نئے پاور پلانٹس میں 20 فیصد سے تک اقلیتی حصص خریدنے کے لیے کوشاں ہے بلکہ وہ تیل سے چلنے والے پاور پلانٹس کو کوئلے سے تبدیل کرنے کے مواقع کی تلاش میں بھی ہے۔

ای پیپر دی نیشن