عمران مقبول
جنگلی جانور، پرندے و خزندے جہاں اس کرہ ارض کی خوبصورتی ہیں وہیں اس ماحولیاتی نظام کا توازن برقرار رکھنے میں بھی ان کا انتہائی اہم کردار ہے۔جنگلی حیات کی اسی افادیت کے پیش نظر آج ساری دنیا اسکی بقاء وتحفظ کیلئے عالمی سطح پر مختلف حربے اور تدابیر اختیار کر رہی ہے۔ پاکستان بھی اپنے دلکش جغرافیائی پس منظر اور خوشگوار ومعتدل موسموں سے مزّین ہو نیکی بناء پر جنگلی حیات کیلئے ایک پْر کشش مسکن ہے۔ جہاں انواع واقسام کی نادرونایاب انواع پائی جاتی ہیں۔ انٹرنیشنل یو نین فار کنزرویشن آف نیچر کے مطابق پاکستان میں 195اقسام کے ممالیہ، 766اقسام کے پرندے اور 204اقسام کے خزندے پائے جاتے ہیں۔ اپنے دلفریب جغرافیائی محل وقوع اور حسین موسموں کا گہوارہ ہونے کی وجہ سے پنجاب میں 89اقسام کے ممالیہ، 5سو اقسام کے پرندے اور 50اقسام کے خزندے سکونت پذیر ہیں۔
وزیر اعلیٰ پنجاب،مریم نواز شریف اپنے اس قدرتی اثاثے کو محفوظ ومامون بنانے کیلئے قومی وبین الاقوامی برادری کے شانہ بشانہ انفرادی اور اجتماعی کوششوں میں مصروف عمل ہیں۔ جنگلی حیات کے تحفظ کے لئے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف اور سینئر صوبائی وزیر محترمہ مریم اورنگ زیب کی خصوصی ہدایت پر جنگلی جانوروں و پرندوں کے تحفظ کو ہر صورت یقینی بنانے اور غیر قانونی جنگلی جانوروں وپرندوں کو قبضہ میں رکھنے والوں سے بازیاب کروانے کیلئے محکمہ وائلڈ لائف نے پنجاب بھر میں کومبنگ آپریشن کا آغاز کیا ہے۔
وائلڈلائف کومبنگ آپریشن کے دوران ابتک وائلڈ لائف ایکٹ کی رو سے تحفظ شدہ جنگلی جانوروں وپرندوں کے 471غیر قانونی شکاریوں و قابضین کے چالان کرکے انہیں مبلغ 84لاکھ 50ہزار جرمانے عائد کئے گئے اور ان کے قبضے سے 343جنگلی جانور اور 11740جنگلی پرندے برآمدکرکے قدرتی ماحول میں آزاد کئے گئے یا حسب ضرورت وائلڈلائف پارکس، بریڈنگ سنٹرز اور چڑیا گھروں میں برائے بہتر افزائش نسل منتقل کئے گئے۔ضبط کئے جانے والے انواع واقسام کے نادر ونایاب ان جنگلی جانوروں میں 16 کالے ریچھ، 59بندر، 01 ٹائیگر،01 شیر،01 بھیڑیا،01لگڑ بگڑ۔01، پینگولن۔ 03، جنگلی بلی۔02 سیوٹ،02 لنگور، 01جنگلی سو ر، 12،نیل گائے کے بچے 03چنکارہ،01 پاڑہ 01 ہرن، 01 گیدڑ، 04 اڑیال، 01 نیولا، 03 اژدھا03 , کچھوے،201 سانڈھے،26 چیتا (مردہ) 01 سنو لیپرڈ سکن 01،انواع واقسام کے طوطے، راء، میکاؤ، گانی دار، کاک ٹیل، بجریگر اور عام طوطے وغیرہ،1048کالے و بھورے تیتر ،255 چکور 48 بٹیر، 254 فاختائیں، 13 مور،48 فیزنٹ، 26 کونجیں، 13 مرغابیاں، 10 کبوتر، 23 کامن کائیٹ، 01گدھ،04 انواع و اقسام کی چڑیاں، سہڑیں، مینا، ممولے سانگ برڈز وغیرہ،9836 بنک مینا،57 سی سی،01، فنچز، 80 الو،06کوئے و دیگر شامل ہیں۔
صوبہ میں جاری وائلڈ لائف کومبنگ آپریشن کی اسقدر کامیابی کسی اہم سنگ میل سے کم نہیں ۔جس کے تحت آپریشن کی صوبہ کے تمام اضلاع میں دبنگ انداز سے لانچنگ اور عوامی آگاہی کیلئے جملہ ذرائع ابلاغ سوشل میڈیا کے تمام ٹولز، پرنٹ والیکڑانک میڈیاکا بھر پور استعمال انتہائی موثر ثابت ہوا ہے۔ جس سے صوبہ میں بڑے پیمانے پر عام لوگوں میں اس آپریشن کے مثبت نتائج مرتب ہوئے اور انہوں نے بلا خوف اپنے قرب وجوار میں وائلڈ لائف ایکٹ کی خلاف ورزی کے مرتکب افراد کی نشاندہی کی۔
محکمہ وائلڈ لائف جنگلی حیات کے تحفظ کو یقینی بنانے، پنجاب کی عوام اور سیاحوں کی سیرو تفریح اور دور جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگی کے لئے دن رات مصروف عمل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پنجاب بھر میں محکمہ وائلڈ لائف کے تحت جو اقدامات کئے جارہے ہیں شاید ہی تاریخ میں اس کی مثال ملتی ہو۔ پنجاب حکومت نے صوبہ میں جنگلی حیات کے تحفظ وفروغ کیلئے 11نئے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری د ی ہے۔ جس میں 530ملین کی لاگت سے وائلڈلائف سروے، 6000 ملین کی لاگت سے صوبہ میں وائلڈلائف ریسکیو فورس کی تشکیل کی جائے گی۔ 500 ملین سے سفاری زو لاہور میں سیاحوں کیلئے زو ایجوکیشن اینڈ ایگزبیشن سنٹر کاقیام عمل میں لایاجائے گا،300ملین سے چھانگا مانگا وائلڈلائف ریزرو،لال سہانرا نیشنل پارک اور کیپٹو وائلڈ لائف مینجمٹ فسیلٹی اِن پنجاب کی ما سٹر پلا ننگ کیجائیگی۔ 484-932ملین سے محکمہ کی ڈیجٹلائزیشن کاعمل مکمل کیا جائیگا۔285ملین کی رقم سے ورچوئل 7Dتھیٹر کی ڈیویلپمنٹ کی جائیگی، سفاری زو میں 550ملین کی لاگت سے سیاحوں کیلئے ایک سینما تعمیر کیا جائیگا۔ جہاں وائلڈلائف ڈاکو منٹر یز اور فلموں کے ذریعے اْنہیں تعلیمی اور تفریحی تجربات سے روشناس کرایا جائیگا۔ صوبہ میں جنگلی حیات کی بقاء کیلئے 5400ملین کی خطیر رقم سے ڈیپارٹمنٹ کی کیپسٹی بلڈنگ کی جائیگی، جانوروں کی دیکھ بھال اور علاج معالجہ کیلئے 1500ملین سے سفاری زو لاہور میں ایک ویٹرنری ہسپتال قائم کیا جائیگاا سی طرح پنجاب کے پروٹیکٹڈایریا ز اور ویٹ لینڈز میں ایکوٹورازم کے فروغ کیلئے 1000ملین کے دوالگ منصوبوں پرکام کیا جائیگااور یوں اربوں روپے کی خطیر رقم خرچ کرکے محکمہ کو ترقی وترویج کے نئے سفر پر گامزن کیا جائیگا۔اسی طرح محکمہ کے پاس ریچھ ریسکیو بحالی سنٹر نہ ہونے کی بناء پر فوری طور پر جلو وائلڈلائف پارک میں 2.758ملین کے غیرترقیاتی اخراجات کے ذریعے ایک ریسکیو بحالی انکلوڑربنایا گیا نیز 1500ملین سے چیف منسٹر وائلڈلائف ریسکیوفورس سکیم کے تحت جلو،خانیوال اور راولپنڈی میں تین اینیمل ریسکیو سنٹرز بنائے جارہے ہیں جس سے صوبہ میں جنگلی حیات کو مؤثرتحفظ وفروغ حاصل ہوگا۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی قیادت میں محکمہ وائلڈ لائف جنگلی حیات کا تحفظ اور انہیں صاف و شفاف ماحول کی فراہمی کے لئے دن رات کام کررہا ہے۔لیکن جنگلی حیات کے تحفظ کے لئے سب کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہو گا کیونکہ یہ ہم سب کی قومی و سماجی ذمہ داری ہے کہ ہم جنگلی حیات کو ایک صاف ستھرا ماحول فراہم کریں۔آپ اگر کسی بھی جگہ پر غیر قانونی جنگلی حیات کا کاروبار دیکھیں تو وائلڈ لائف کے جاری کردہ وائلڈ لائف کرائمز کی بابت فوراًقریبی دفتر محکمہ جنگلی حیات کو مطلع کریں گے۔ یہ ہم سب کا فرض ہے۔