لاہور (خبرنگار) لاہور میں چھ روز کیلئے دفعہ 144 نفاذ کرنے کا اقدام لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ دفعہ 144 نافذ کرنا غیر قانونی اور غیر آئینی ہے ۔ آئین پاکستان شہریوں کو احتجاج کا حق دیتا ہے، استدعا ہے کہ عدالت لاہور میں 3 اکتوبر سے آٹھ اکتوبر تک دفعہ 144 کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے۔ علاوہ ازیں پی ٹی آئی کارکنوں کی ہراسگی اور گرفتاریوں کا اقدام لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ پی ٹی آئی نے 5 اکتوبر کے جلسے کیلئے ڈپٹی کمشنر لاہور کو درخواست دی ، اجازت نہ ملنے پر پرامن احتجاج کا فیصلہ کیا گیا پولیس نے پی ٹی آئی کارکنوں اور رہنمائوں کی گرفتاریاں شروع کر دیں، عدالت پولیس کو کارکنوں کی گرفتاریوں سے روکنے کا حکم دے ،عدالت پولیس کو کارکنوں پر بے بنیاد مقدمات درج کرنے سے روکنے کا حکم دے۔ پرامن مظاہرین پر ربڑ کی گولیاں اور زہریلی آنسو گیس شیلنگ کا اقدام لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔ درخواست میں فائزہ مراد نے موقف اپنایا کہ ملک بھر میں پی ٹی آئی پرامن احتجاج کررہی ہے۔ فیصل آباد، میانوالی اور بہاولپور احتجاج میں پولیس نے مظاہرین پر تشدد کیا، پرامن مظاہرین پر ربڑ کی گولیاں اور زہریلی آنسو گیس شیلنگ کی گئی استدعا ہے عدالت مظاہرین پر ربڑ کی گولیاں اور زہریلی آنسو گیس شیلنگ روکنے کا حکم دے ،عدالت پرامن احتجاج میں رکاوٹ نہ ڈالنے کا حکم دے۔انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ارشد جاوید نے جلائو گھیرائو کے 6کیسوں میں پی ٹی آئی رہنماوٗں سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ، اعجاز چوہدری ،عمر سرفراز چیمہ اور میاں محمود الرشیدکی بعد از گرفتاری ضمانتوں کی درخواستوں پر 10 اکتوبر کو دلائل طلب کرلئے۔انسداد دہشت گردی عدالت کے ڈیوٹی جج ارشد جاوید نے 9 مئی تھانہ شادمان نذد آتش اور عسکری ٹاور حملے سمیت4 مقدمات میں ڈاکٹر یاسمین راشد کی بعد از گرفتاری ضمانت پر سماعت 7 اکتوبر تک ملتوی کر دی، عدالت نے ڈاکٹر یاسمین راشد کے وکیل کو دلائل کیلئے مہلت دیدی۔