پاکستان ریلوے کرپشن کا گڑھ، 2 ہزار 63 کیسز کا انکشاف، اربوں کے گھپلے

اسلام آباد(این این آئی) پاکستان ریلوے کرپشن کا گڑھ بن گیا، 2 ہزار 63 کرپشن کیسز کا انکشاف ہوا ہے، اربوں روپے کے گھپلے بھی سامنے آئے ہیں لیکن سزائیں صرف 100 کو ملیں جبکہ آئی جی ریلویز نے بھی ہاتھ کھڑے کردیئے۔سینیٹر جام سیف اللہ کی زیر صدارت سینیٹ کی کمیٹی برائے ریلویز کا اجلاس ہوا جس میں کرپشن کیسز سے متعلق تفصیلات پیش کی گئیں۔دوران اجلاس ممبر کمیٹی کامل علی آغا نے کہا ہے کہ ریلوے کرپشن کیسز میں صرف 110 افراد کو سزائیں ہو سکیں جبکہ ریلوے کے 4 ڈویڑنز میں تیل چوری ہونے کابھی انکشاف ہوا ہے۔چیئرمین کمیٹی نے کہا ہے کہ ریلوے میں اربوں روپے کے گھپلے ہیں جو سوچ سے باہر ہیں، جس پر آئی جی ریلویز نے ہاتھ کھڑے کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے پاس ریسورسز ہیں نہ افرادی قوت، کئی سال سے پولیس میں بھرتی نہیں کی، صرف 2 ہزار کانسٹیبل رہ گئے ہیں، ہمیں ریسورس دے دیں یا پھر ریلوے پولیس کو ختم کر دیں۔سینیٹر شہادت اعوان نے استفسار کیا کہ دو دہائیوں سے ریلوے میں کرپشن کیسز پینڈنگ کیوں ہیں؟ جس پر ا?ئی جی ریلویز نے جواب دیا کہ بے یار و مددگار شخص ہوں، کسی کو نکالتا ہوں تو وزارت کو شکایت چلی جاتی ہے، میں تو کسی کو غفلت کرنے پر بھی نکال نہیں سکتا۔اجلاس کے دوران قائمہ کمیٹی نے سفارش کی کہ ریلوے پولیس کی افرادی قوت اور ریسورس کو بڑھایا جائے۔ پاکستان ریلوے کو چار ارب 90 کروڑ روپے   نقصان   کا انکشاف ہواہے ۔یہ انکشا ف آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ میں  میں ہوا ہے  ۔ آڈیٹر جنرل  کی  سرکاری اداروں کے مالی نقصان کے حوالے سے رپورٹ  میں  انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان ریلوے کو 4 ارب 90 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔رپورٹ میں اس نقصان کا سبب ایندھن کا زائد استعمال بتایا گیا ہے جب کہ دیگر وجوہات میں سگنل، برقی خرابی اور رولنگ اسٹاک میں خرابی کی وجہ سے ٹرینوں کو روکنا بتایا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹرینوں کو فنی خرابی کے سبب روکنے کے باعث ان کی آمدورفت کا شیڈول بھی سخت متاثر ہوا۔سکھر میں ایندھن کی مد میں 3 ارب 38 کروڑ 70 لاکھ ، ملتان میں ایک ارب 41 کروڑ، روالپنڈی میں ساڑھے سات کروڑ جب کہ کراچی میں تین کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔

ای پیپر دی نیشن