اسلام آباد (خبر نگار خصوصی )پاکستان نے اقوام متحدہ میں بھارتی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کو روکنے کے عزم کا ا عادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کا شکار ہونے کے باوجود پاکستان بیرونی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کو شکست دینے کی قوت، عزم اور صلاحیت رکھتا ہے، جسے بھارت کی طرف سے مدد اور مالی اعانت فراہم کی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے قائم مقام مستقل نمائندے عثمان جدون نے گزشتہ روز جنرل اسمبلی کی قانونی (چھٹی) کمیٹی برائے بین الاقوامی دہشت گردی کے خاتمے کے اقدامات پر بحث کے دوران کہا کہ ہم نے گزشتہ دو دہائیوں میں دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ ی ہے،تاہم دہشت گردی کا خطرہ نئی شکلیں بدلتا رہتا ہے، انہوں نے اسی تناظر میں دہشت گردی کی نئی اقسام اور سائبر ٹولز بشمول کرپٹو کرنسیز اور آن لائن دہشت گردی کی روک تھام کے لیے اقوام متحدہ کے انسداد دہشت گردی کے ڈھانچے کی تشکیل کی ضرورت پر زور دیا۔ پاکستانی مندوب نے دنیا بھر میں دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے غیر حل شدہ تنازعات کے حل ، غیر ملکی قبضے کے خاتمے اور بالخصوص کشمیر اور فلسطین میں حق خود ارادیت کے حصول پر بھی زور دیا۔ اپنی تقریر کے آغاز میں پاکستانی مندوب نے لبنان میں جاری اسرائیلی جارحیت اور غزہ میں اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل مشرق وسطیٰ کے پورے خطے میں ایک وسیع جنگ کو ہوا دینے کی کوشش کر رہا ہے اور اسے جوابدہ ٹھہرایا جانا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ہم اس دہشت گرد حکومت کے خلاف مضبوطی سے کام نہیں کرتے اور اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کو برقرار نہیں رکھتے، ہم تشدد اور افراتفری کی دنیا میں اتریں گے انہوں نے اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 80 ہزار سے زائد افراد نے اپنی جانیں قربان کیں ، انہوں نے کہا کہ پاکستان ، فتنہ الخوارج ٹی ٹی پی، داعش اور مجید بریگیڈ جیسے باغی گروپوں کے ذریعے ریاستی سرپرستی میں ہونے والے سرحد پار حملوں کا شکار ہے۔پاکستانی مندوب نے کہا کہ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ انسداد دہشت گردی کی کوششوں کو انسانی حقوق اور بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی کے لیے غلط استعمال نہ کیا جائے جیسا کہ اسرائیل مقبوضہ فلسطین میں اور بھارت جموں و کشمیر میں کر رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے اس موقف کی مکمل حمایت کرتا ہے کہ بین الاقوامی دہشت گردی پر اتفاق رائے پر مبنی جامع کنونشن (سی سی آئی ٹی) کو دہشت گردی کی کارروائیوں اور غیر ملکی قبضے میں حق خود ارادیت اور قومی آزادی کے لیے لوگوں کی جائز جدوجہد کے درمیان واضح طور پر فرق کرنا چاہئے۔