نئے صوبوں کا قےام ملک کو تقسےم کرنے کے مترادف

Sep 05, 2012

رانا اعجاز احمد خان ایڈووکیٹ


عوام کو الےکشن مےں اپنی حماےت پر آمادہ کرنا ہر پارٹی کا حق ہے سےاسی پارٹےاں اپنا ےہ حق استعمال بھی کرتی ہےں۔ اس حوالے سے سچے جھوٹے وعدے کئے جاتے ہےں، لارے لگائے جاتے ہےں اور آسمان سے تارے توڑ کر عوام کی راہ مےں کہکشائےں سجانے اور دودھ و شہد کی نہریں بہانے کے دعوے کئے جاتے ہیں۔ محبت اور جنگ میں سب کچھ جائز کی طرح سیاست میں بھی کامیابی کیلئے سب کچھ کرنے کو جائز سمجھ لیا گیا ہے۔ ایسے اعلانات اور اقدامات میں نئے صوبوں کا قیام بھی ہے۔ عوام کو لارا‘ لپا لگانا اپنی جگہ لیکن جس اقدام سے قومی مفاد دا¶ پر لگ جائے ملک میں انتشار پھیلنے کا خدشہ ہو وہ کیسے قابل قبول ہو سکتا ہے اسکے ذمہ دار اگر سیاست کے بزرجمہر ہوں تو صورتحال انتہائی نازک اور افسوسناک قرار دی جا سکتی ہے۔ بدقسمتی سے آج ہماری بڑی سےاسی جماعتیں اےسے افسوسناک اقدامات کی مرتکب نظرآتی ہےں۔ مرکزی حکومت کی طرف سے عدلےہ کو زےراثر لانے کی کوششےں ڈھکی چھپی نہےں۔ اس کےلئے عدالتوں پر دباو¿ ڈالا جا رہا ہے اس کے فےصلوں کا مذاق اُڑاےا جا رہا ہے اور اسے باقاعدہ سکینڈلائز بھی کیا جا رہا ہے۔ اس کے باعث ملک مےں انارکی اور افراتفری کی کےفےت ہے اےسے نئے صوبوں کا شوشہ چھوڑا گےا۔ پےپلز پارٹی نے محض جنوبی پنجاب کے ووٹر کو خوش کرنے کےلئے جنوبی پنجاب کے صوبے کے قےام کا اعلان کےا۔ اس حوالے سے قومی اسمبلی مےں ایک قرارداد بھی پےش کرکے منظور کرا لی گئی‘ جس کی کوئی قانونی حےثےت نہےں تھی۔ کےوں کہ آئےن کی دفعہ (239(4 کے تحت جس صوبے مےں نےا صوبہ بنانا مقصود ہو‘ اس صوبے کی اسمبلی دوتہائی اکثرےت سے قرار داد منظور کرتی ہے۔ قومی اسمبلی مےں پےپلز پارٹی اور اس کے اتحادےوں نے قرارداد منظور کرکے جنوبی پنجاب صوبے کے حامےوں سے واہ واہ کرلی مسلم لےگ نے اس سے دو قدم آگے بڑھتے ہوئے پنجاب اسمبلی مےں جنوبی پنجاب صوبے کے ساتھ بہاولپور صوبے کے قےام کی قرارداد بھی منظور کرائی ےک نہ شد دو شد۔ یعنی پنجاب کی تےن صوبوں کی تقسےم ےہ قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی۔ صوبائی وزےر قانون ثناءاللہ اس قرارداد کی منظوری پر مونچھوں کو تاو¿ دےتے ہوئے ےہ تاثر دے رہے تھے کہ ن لےگ نے پی پی کو بےوقوف بناےا ہے لےکن ےہ چالاکی ن لےگ کے گلے پڑ گئی ہے۔پےپلز پارٹی اور مسلم لےگ نے وقتی طور پر سےاسی مفاد حاصل کرنے کی کوشش کی لےکن ےہ معاملہ اب قومی مفاد کےلئے زہر قاتل کی حےثےت اختےار کر گےا ہے۔ آئےنی طور پر پنجاب اسمبلی کی قرارداد کے بعد قومی اسمبلی نے پھر نئے صوبوں کے قےام کی قرارداد منظور کی اور پارلےمانی کمےشن تشکےل دےا ہے جس کی سربراہی فرحت اللہ بابر کو سونپی گئی ہے۔ قطع نظر اس کے کہ کمےشن مےں کون ہے اور کون نہےں آئےنی طرےقہ کار ےہی ہے کہ نئے صوبے کے خدوخال طے کرنا پارلےمانی کمےشن کی ہی ذمہ داری ہے۔ اب مسلم لےگ (ن) رسہ تڑانے کی جتنی بھی کوشش کرے، بے سود ہے۔
سےاسی قےادت نئے صوبے کے قیام کے مضمرات سے آگاہ نہےں ہے ےا صرف اپنے مفادات سے آگے ان مےں سوچنے کی صلاحےت نہےں ہے۔ جنوبی پنجاب کے قےام سے بہاولپور کی بحالی ہوگئی تو دوسرے کب چین سے بےٹھےں گے۔ آپ کس سے جھگڑےں گے کس کو منع کر ےں گے‘ ان صوبوں پر اٹھنے والے اخراجات کہاں سے پورے ہوں گے؟ آپ کے پاس تو بجلی کی پےداوار کےلئے تےل کی خرےداری اور نجی کمپنےوں کو دےنے کےلئے پےسے بھی نہےں ہےں‘ نئے صوبوں کا قےام شہتےر کو جپھے ڈالنے کے مترادف ہے۔ بہتر نہےں کہ صوبوں کا پنڈورا بکس نہ ہی کھولےں۔ فی الحال موجودہ صوبوں پر ہی قناعت کرےں اگر کسی موڑ پر معےشت مضبوط ہو جاتی ہے تو پھر آپ مزےد صوبوں کا شوق بے شک پورا فرمائےں۔ وہ بھی لسانی بنےاد پر سےاسی مفاد کی خاطر نہےں خالصتاً بہترےن قومی مفاد مےں اور انتظامی حوالے سے، بہرحال آج کسی بھی طور پر نئے صوبوں کے قےام کا کوئی موقع ہے اور نہ ہی ان کی کوئی گنجائش ہے۔ آج نئے صوبوں کی تکمےل ملک کی تقسےم کی طرف لے جا سکتی ہے۔

مزیدخبریں