لاہور(شعیب الدین سے) سول ایوی ایشن انتظامیہ نے لاہور ائرپورٹ کو لاری اڈے میں تبدیل کردیا۔ کنکورس ہال میں جہاں پہلے ہی جگہ ناکافی ہے کھانے پینے کے سٹالوں کے ساتھ ساتھ موبائل شاپس بھی قائم کرا دی گئی ہیں۔ انٹرنیشنل آرائیول کے باہر جہاں مسافر سب سے زیادہ اپنے عزیزو اقارب کا انتظار کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ ”فریش فروٹ شاپ“ کیلئے مسافروں کے بیٹھنے کے بنچ تک اٹھا دیئے گئے ہیں۔ مسافر اور انکے عزیز و اقارب انتہائی مہنگی اشیائے خورد و نوش خریدنے پر مجبور ہیں۔ علامہ اقبال ائرپورٹ پر آج حالت یہ ہے کہ چند پروازیں اکٹھی لینڈ کر جائیں تو دھکم پیل شروع ہوجاتی ہے۔ بنچ ہٹانے کے باعث مسافر اور انکے عزیزو اقارب کو زمین پر ڈیرے جمانے پڑتے ہیں۔ اب مسافروں سے رہی سہی جگہ ”سٹال“ لگاکر چھین لی گئی ہے۔ جن کے بارے میں باخبر افراد کا کہنا تھا کہ یہ سٹالز ”گجرات کے جیالوں“ کو انتظامیہ نے دیئے ہیں۔ ان سٹالز پر ہر شے بازار سے دوگنا نرخ پر ملتی ہے۔ کھانے پینے کی اشیاءکے علاوہ موبائل شاپ بھی کھلوا دی گئی ہیں۔ جہاں سم بھی ملتی ہے اور ایزی لوڈ بھی دیا جاتا ہے۔ جبکہ موبائل بھی خریدا جاسکتا ہے۔ اے ایس ایف کی کمانڈو وردی میں ملبوس سکیورٹی گارڈز کے خوف سے اکثر لوگ بلند آواز میں احتجاج سے گریز کرتے ہیں۔ مسافروں کا کہنا تھا کہ ائرپورٹ پر ہرشخص مسافروں کو ٹھگنے کیلئے تیار بیٹھا ہے۔ ریڑھی والے کو 200 روپے دیں تو وہ منہ پر مارتا ہے اور اس کا مطالبہ ڈالر اور پاﺅنڈ، یورو کا بڑا نوٹ ہوتا ہے۔ ٹیکسی اور رکشہ والے جتنا کرایہ مانگتے ہیں اس میں گوجرانوالہ اور فیصل آباد پہنچا جاسکتا ہے۔ مسافروں نے چیف جسٹس پاکستان سے اپیل کی ہے کہ وہ اس صورتحال کا ازخود نوٹس لیں۔