بلوچستان بدامنی کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کررہا ہے۔ سپریم کورٹ نے سیکرٹری دفاع اور داخلہ کے پیش نہ ہونے پر شدید غصے کا اظہارکیا جس پرڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ سیکرٹری داخلہ کو فلائٹ نہیں ملی جس کی وجہ سے وہ حاضرنہیں ہوسکے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اٹارنی جنرل اورسیکرٹری دفاع کوبتادیں کہ غیرملکیوں سے زیادہ گھریلومسائل اہم ہیں، سماعت کے دوران آئی جی ایف سی میجرعبیداللہ خٹک نے کہا کہ لا پتا افراد کا مسئلہ حل کرنے کے لیے بھرپورکوشش کررہے ہیں۔ جس پرچیف جسٹس نے آئی جی ایف سی کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ ناکام ہوچکے ہیں، لاپتا افراد سے متعلق کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔ چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ پاکستان کی آرمڈ فورسزان کے لیے قابل قدرہیں اورانہیں آئی جی ایف سی سے بہت امید تھی۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ فرقہ واریت کے نام پرقتل کا نوٹس لینے کے لیے اقوام متحدہ کے لوگ ہمارے ملک میں آئیں گے تواقتدارکا کیا حال ہوگا؟
بلوچستان بدامنی کیس:عدالت کے حکم کے باوجود سیکرٹری داخلہ اور دفاع پیش نہیں ہوئے جس پرسپریم کورٹ کا برہمی کا اظہار۔
Sep 05, 2012 | 13:01