چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ عمر عطا بندیال کی سربراہی میں چار رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ وفاق کی نمائندگی وسیم سجاد نے کی جبکہ صدر پاکستان کی طرف سے کوئی وکیل پیش نہیں ہوا۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ اٹارنی جنرل سپریم کورٹ کوئٹہ میں مصروفیت کے باعث پیش نہیں ہو سکے اس لیے سماعت ملتوی کی جائے۔ عدالت نے قرار دیا کہ اگر صدر کو دو عہدے کیس کے فیصلے پر اعتراضات ہیں تو وہ اپنے وکیل کے ذریعے عدالت میں پیش ہو سکتے ہیں وسیم سجاد نے بیان دیا کہ وفاقی حکومت عدلیہ کا احترام کرتی ہے دیکھنا یہ ہے کہ توہین عدالت ہوئی بھی ہے یا نہیں ۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ عدالتیں صدر کے عہدے کا احترام کرتی ہے تاہم قانون کی بالادستی سب سے اہم ہے۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت چودہ ستمبر تک ملتوی کرتے ہوئے صدر کو ان کے پرنسپل سیکرٹری کے ذریعے دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔ اٹارنی جنرل کو معاونت کے لیے طلب کر لیا اس موقع پر وسیم سجاد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت قانون کے مطابق کیس کی پیروی کرے گی جبکہ درخواست گزار اے کے ڈوگر نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی توہین عدالت کیس کی طرح ہائی کورٹ میں وفاقی حکومت کو تاخیری حربے استعمال کرنے نہیں دیں گے۔