جسٹس ناصرالمک کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے رحمان ملک کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ رحمان ملک کے وکیل چوہدری اظہر نے عدالت کو بتایا کی آٹھ مارچ دو ہزار دس کے عدالتی حکم نامے میں رحمان ملک کو جسٹس جاوید اقبال نے حاضری سے مستثنٰی قراردیا تھا جس کے بعد رحمان ملک دو مرتبہ اپنا جواب داخل کروا چکے ہیں تاہم نئے عدالتی نوٹس پرجواب داخل کروانے کے لئے انہیں مہلت دی جائے۔ ایڈوکیٹ چوہدری اظہرنے عدالت کومزید بتایا کہ ابھی تک انہیں کیس کا تمام ریکارڈ مہیا نہیں کیا گیا۔ جسٹس اعجازچوہدری نے ریمارکس دئیے کہ رحمان ملک کواپنے کیس میں دلچسپی نہیں ہے اور وہ بار بار مہلت طلب کرکے تاخیری خربے استعمال کررہے ہیں اگروہ پیش نہ ہوئے تو عدالت ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کردے گی جس پر رحمان ملک کے وکیل نے عدالت سے کہا کہ ان کے موکل وفاقی کابینہ کے اجلاس میں مصروف ہے اجلاس ختم ہوتے ہی وہ عدالت میں پیش ہوسکتے ہیں۔ جسٹس ناصرالملک نے سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کرتے ہوئے قراردیا کہ سابقہ کسی عدالتی حکم سے ثابت نہیں ہوتا کہ رحمان ملک کو حاضری سے مستثنٰی قراردیا گیا ہواس لئے آئندہ سماعت پروہ اپنے وکیل کے ہمراہ ذاتی حیثیت میں پیش ہوں۔