بھتہ، اغوائ، ٹارگٹ کلنگ، 35 ہزار تاجر کراچی چھوڑ گئے

کراچی (کرائم رپورٹر) بھتہ پرچی، اغوا برائے تاوان، ٹارگٹ کلنگ اور کریکر حملوں نے شہر قائد کے 35 ہزار سے زائد تاجروں کو اندرون اور بیرون ملک منتقل ہونے پر مجبور کردیا ہے۔ 70 فیصد سرمایہ کاری دوسرے ملکوں میں منتقل کردی گئی۔ کراچی میں تین برس کے دوران امن وامان کی خراب صورتحال، قتل وغارت گری اور بھتے کی پرچیوں کا سلسلہ تو جاری تھا ہی لیکن اب تاجر بھی ان لعنتوں سے محفوظ نہیں رہے بلکہ مزید لوٹ مار کیلئے کریکر دھماکوں کے رجحان نے زور پکڑ لیا۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ وہ خود کو ہر لمحہ غیر محفوظ سمجھتے ہیں اور35 ہزار سے زائد تاجر اندرون ملک یا بیرون ملک منتقل ہوگئے ہیں۔ شہر قائد میں تقریباً ساڑھے 500چھوٹی بڑی مارکیٹیس ہیں جن میں 80 فیصد موجودہ حالات سے سخت متاثر ہیں۔ سب سے زیادہ متاثر اولڈ سٹی ایریا کی مارکیٹیس ہیں جہاں ماہانہ بھتہ باندھ دیا گیا ہے۔ دہشت گردانہ کارروائیوں میں تاجروں کو مسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ گذشتہ سال بھتہ خوروں کے ہاتھوں پچاس تاجر ہلاک اور درجنوں اغوا ہوئے جبکہ کروڑوں روپے بھتے کے نام پر وصول کئے۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ بھتہ مافیا اب صرف ایک علاقے یا کراچی کا مسئلہ نہیں رہا، ان کیخلاف سخت اقدامات نہ کئے گئے تو صنعت و تجارت تباہ ہوکر رہ جائیگی۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...